کرپشن میں ملوث ہی اس کیخلاف اپدیش دینے لگے؟

کانگریس پارٹی کا کرپشن اور گھوٹالوں میں قول و فعل میں ہمیشہ فرق رہا ہے۔ تازہ مثال پارٹی کے نائب صدر راہل گاندھی قدم اور مہاراشٹر میں آدرش گھوٹالے کی جانچ رپورٹ کو دفن کرنا۔ادھر راہل گاندھی کہہ رہے ہیں کہ کرپشن دیش کا سب سے بڑا اشو ہے جو لوگوں کو چوس رہا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ کچھ عناصر پروجیکٹوں کو روک رہے ہیں۔ مہنگائی پر قابو کرنے کی بات بھی کہی۔ ادھر کانگریس کی مہاراشٹر سرکار انہیں ٹھینگا دکھا رہی ہے۔ وزیر اعلی پرتھوی راج چوہان نے صاف کردیا ہے کہ آدرش ہاؤسنگ سوسائٹی گھوٹالہ معاملے میں جانچ کمیشن کی سفارشیں نہیں مانی جائیں گی۔ چوہان نے کہا کہ یہ فیصلہ عوام کے مفاد کے نام پر کیا گیا ہے۔ اس کو لیکر سیدھے طور پر کانگریس کی نیت اور راہل گاندھی پر سیاسی حلقوں میں انگلیاں اٹھنے لگی ہیں۔ انہیں وجہ سے بھاجپا کے پی ایم امیدوار نریند ر مودی کو یہ کہنے کا موقعہ ملا کے جو کرپشن میں ڈوبے ہیں وہ ہی اب اس کے خلاف اپدیش دے رہے ہیں۔ مودی نے ممبئی میں ایک عزم الشان ریلی کو خطاب کرتے ہوئے کہا میں نے ایک کانگریس کے بڑے لیڈر کی تقریر دیکھی وہ کرپشن کے خلاف بول رہے تھے، ان کی ہمت تو دیکھئے کوئی دوسرا اتنی ہمت نہیں کرسکتا تھا۔ یہ لوگ کرپشن میں اتنے ڈوبے ہوئے ہیں اس کے باوجود معصوم چہرہ بناتے ہیں اور کرپشن کے خلاف بولتے ہیں۔ راہل گاندھی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا آدرش ہاؤسنگ کمیشن رپورٹ میں وزراء کو باقاعدہ ملزم بنایا گیا ہے۔ ایک طرف مہاراشٹر سرکار کرپٹ لوگوں کو بچانے کا فیصلہ کرتی ہے تو دوسری طرف کانگریس لیڈر نئی دہلی میں یہ اپدیش دے رہے ہیں۔ کانگریس بولتی کچھ ہے کرتی کچھ ہے۔ آدرش سوسائٹی گھوٹالے کا شمار پچھلے کچھ برسوں میں ہوئے کرپشن کے سب سے بڑے معاملوں میں ہوتا ہے۔ سال2010ء میں اس کا انکشاف ہوا تھا۔جس سے دیش کا سیاسی پارہ بڑھ گیا تھا۔ اس کی جانچ رپورٹ کا بے صبری سے انتظار کیا جارہا تھا۔ یہ بیحد افسوسناک ہے مہاراشٹر سرکار نے آدرش سوسائٹی کانڈ کی جانچ رپورٹ مسترد کردی ہے لیکن شاید یہ کوئی حیرت کی بات نہیں ہے اگر مہاراشٹر سرکار نے یہ رپورٹ قبول کی ہوتی تو اسکے سامنے کیسے سیاسی مشکلیں آتیں اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔ جسٹس جے ۔اے پٹیل کی سربراہی والے دو نفری کمیشن نے اپنی رپورٹ میں جن لوگوں کے کردار پر انگلی اٹھائی ہے ان میں چار سابق وزیر اعلی شامل ہیں۔ ان میں وزیر داخلہ سشیل کمار شندے بھی ہیں یہ سبھی کانگریس سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ ریاست کے دو کیبنٹ وزرا کا بھی نام ہے جن کا نیتا کانگریس کی اتحادی راشٹروادی کانگریس سے ہے۔مہاراشٹر میں کانگریس اور این سی پی اتحاد کی سرکار ہے اس کانڈ کی وجہ سے اشوک چوہان کو وزیر اعلی کے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ رپورٹ میں سب سے تلخ تبصرہ انہیں کے خلاف ہے۔ کچھ مہینے بعد ہونے والے چناؤ کو دیکھتے ہوئے اس معاملے کو ٹھنڈے بستے میں ڈال دینا آسان نہیں ہوگا۔ آدرش سوسائٹی کانڈ میں شامل وزراء اور کئی افسروں کے مخصوص اختیار کے بیجا استعمال کی دین ہے۔ راہل گاندھی نے چیمبرس آف کامرس کے ایک پروگرام میں کہا کہ ہم (ان کی پارٹی) کرپشن کے اشو پر زیرو ٹالارینس کی پالیسی اپنائے گی۔ کسی طرح کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا کیونکہ بڑے مسائل کی جڑ کرپشن ہے۔ دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ کانگریس نے حالیہ اسمبلی چناؤ نتائج سے کوئی سبق نہیں لیا ہے۔ یہ اب بھی جنتا کو لاپروائی سے لے رہی ہے۔ جنتا بیدار ہوچکی ہے اب اسے کانگریس کے قول اور فعل میں فرق نظر آنے لگا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!