سلاخوں کے پیچھے تیج پال کیلئے سال کا خاتمہ اور نئے سال کا آغاز ہوگا!

اسمبلی چناؤ اور اس کے نتائج میں اتنے مصروف ہوگئے کہ ایک وقت پیج تھری کے ہیرو ترون تیج پال کو سبھی بھول گئے ہیں۔ وقت وقت کی بات ہے کبھی پیج تھری کے ہیرو آج پیج آٹھ میں ایک کالج میں سمٹ گئے ہیں۔ بہرحال ترون تیج پال پنجی جیل میں ہیں۔ انہیں سال کا آخر اور نئے سال کا آغاز بھی جیل سے ہی کرنا ہوگا۔ تہلکہ مدیر ترون تیج پال کی جوڈیشیل حراست 4 جنوری2014ء تک بڑھا دی گئی ہے۔ تیج پال کو پچھلے12 دن کی حراست ختم ہونے کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں مجسٹریٹ ساریکھا ڈیسائی نے ان کی حراست بڑھا دی۔ تیج پال کے وکیلوں نے ضلع عدالت کے سامنے ان کی ضمانت کے لئے مانگ کی تھی۔ اس عرضی میں کہا گیا تھا کہ جوڈیشیل حراست میں لئے جانے کے بعد سے پولیس کے ذریعے پوچھ تاچھ نہیں کی گئی ہے۔ تیج پال سے صرف اس وقت پوچھ تاچھ کی گئی جب وہ پولیس حوالات میں تھے۔ گووا کرائم برانچ نے اس دوران ساتھی خاتون ملازم کے ساتھ جنسی استحصال کے ملزم تیج پال کی مشکلیں بڑھاتے ہوئے ان کے خلاف فاضل الزام لگائے ہیں۔برانچ کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ تیج پال کے خلاف درج ایف آئی آر میں اب آئی پی سی کی دفعہ341 اور42 جوڑی گئی ہے۔تیج پال سے پوچھ تاچھ کررہے افسران نے کہا متاثرہ گواہوں کو بچانے اور ہوٹل کے سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھنے کے بعد تیج پال کے خلاف فاضل دفعات لگائی گئی ہیں۔ دفعہ341 کسی کو غلط ڈھنگ سے روکنے، دفعہ342 کسی کو یرغمال بنانے سے وابستہ ہے۔ ادھر ترون تیج پال کی اپنی کہانی ہے۔ پوچھ تاچھ میں تیج پال نے بتایا کے لڑکی اور اس کے درمیان جو بھی کچھ ہوا اس میں ایک طرح سے رضامندی تھی۔ معاملے کی جانچ کررہے گووا پولیس کی کرائم برانچ کے افسر کا کہنا ہے جانچ صحیح سمت میں چل رہی ہے اور تیج پال سے مفصل جانچ کی جارہی ہے ، وہ تعاون دے رہے ہیں۔ انہوں نے جو بھی کچھ کیا اس میں رضامندی تھی وہ اپنے اس بیان پر قائم ہیں۔ اس پورے معاملے میں انہوں نے ملوث ہونے سے انکار کیا۔ حالانکہ تیج پال کے وکیل کہتے ہیں کہ اس بارے میں افواہ اڑ رہی ہے اور کہا کہ معاملے کی چارج شیٹ داخل ہونے کے بعد پوری جانکاری مل جائے گی۔ متاثرہ لڑکی نے اپنی شکایت میں جو باتیں بتائیں تیج پال ان کی تصدیق کررہے ہیں لیکن یہ نہیں مان رہے کہ انہوں نے لڑکی کے ساتھ کسی طرح کی زور زبردستی کی۔ اس بنیاد پر وہ کہہ رہے ہیں جو کچھ ہوا اس میں اس کی رضامندی تھی۔ سوال یہ ہے کہ کیس ٹیڑھا ہے اور کیس ثابت کرنے کا بوجھ اب بچاؤ فریق پر ہے۔ ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جسٹس آر ۔ ایس۔ سوڑی کہتے ہیں کہ ریپ اور چھیڑ چھاڑ کے معاملے میں لڑکی کا بیان سب سے اہم مانا جاتا ہے،یہ سب سے بڑا ثبوت ہے۔ اگر لڑکی کے بیان میں جھول ہے اور عدالت کو لگتا ہے کہ یہ بیان بھروسے مند ہے تو وہ سب سے اہم ثبوت ہے۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا اگر لڑکی کا بیان پختہ ہے اور بھروسے مند ہے تو کسی دوسرے ضمنی ثبوت کی ضرورت نہیں۔ جہاں تک میڈیکل صلاح کا سوال ہے تو ویسے شہادتیں ضمنی ثبوت ہیں اور میڈیکل میں اگر ریپ کی تصدیق ہوتی ہے تو کیس زیادہ ٹھوس مانا جاتا ہے۔ دیکھیں چارج شیٹ میں پولیس کیا کہتی ہے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟