کانگریسیو !اب پچتائے ہوت کیا ، جب چڑیا چگ گئی کھیت

دہلی اسمبلی چناؤ میں سب سے بری طرح ہاری کانگریس نے داؤ تو کھیلا تھاعام آدمی پارٹی کو سرکار میں پھنسانے کا لیکن اسے حمایت دے کر خود پھنس گئی ہے۔ جب ہوش آیا تو بہت دیر ہوچکی تھی لہٰذا اب ’آپ‘ کو حمایت کے معاملے میں ہیں کانگریس میں گھمسان مچا ہوا ہے۔ دہلی کے سبھی لیڈر الگ پریشان ہیں اور ورکر دھرنے مظاہروں پر اتر آئے ہیں۔ بدھوار کی شام کو ہی صدر لیفٹیننٹ گورنر کی طرف سے ’آپ‘ پارٹی کو حلف لینے کو کہا گیا۔ صبح تک کسی کو یہ معلوم نہیں تھا کہ حلف برداری کب ہوگی؟ کجریوال سرکار بننے پر بھی سسپنس کھڑا ہوگیا تھا۔ دراصل اس سسپنس کی بنیادی وجہ کانگریس کے اندر شروع ہوئی حمایت پر نظرثانی مانا جارہا تھا۔ ذرائع کا دعوی ہے کہ سابق وزیر اعلی شیلا دیکشت ’آپ‘ کی سرکار کی تشکیل کے لئے کانگریس کے ممبران اسمبلی کی حمایت مناسب نہیں مانتیں اور دن بھر اس کے لئے لابنگ کرتی رہیں اور بتا دیا کے کجریوال کی سرکار کیسے دہلی میں پارٹی کی سیاسی جڑیں کھودنے میں جٹ جائے گی۔ جو کام بڑی اپوزیشن پارٹی بھاجپا پانچ سالوں میں نہیں کرپائی وہ کام کجریوال اینڈ کمپنی ایک مہینے میں کرسکتی ہے کیونکہ وہ کرپشن کے نام پر کانگریس کے ساتھ مہم چھیڑ سکتی ہے۔ اس سے لوک سبھا چناؤ میں پارٹی کو بڑا نقصان ہوسکتا ہے۔ حالت تو یہ ہے کہ دہلی کانگریس کے سبھی لیڈر پارٹی ہائی کمان کے بغیر شرط حمایت دینے کے فیصلے کے خلاف متحد ہوگئے۔ اب کھل کر احتجاج کررہے ہیں۔ سینئر لیڈر شپ کی دقت یہ ہے کہ اب وہ عام پارٹی کو دی حمایت کو بغیر وجہ کے واپس نہیں لے سکتی۔ ذرائع کا کہنا ہے دہلی میں کانگریس ورکروں کے ذریعے حمایت کے خلاف مظاہروں کے پیچھے کئی بڑے نیتا ہیں جو اعلی کمان پر دباؤ ڈال رہے ہیں لیکن وہ منانے میں ناکام رہے اور اب امکانی خطروں کو بھانپتے ہوئے انہوں نے ہائی کمان پر دباؤ بنانے کا نیا پینترا چلا ہے۔ اتنا ہی نہیں کانگریس کے کئی بڑے سرکردہ جو اس حمایت کو مناسب ٹھہرا رہے تھے اب ان کی آوازیں بھی بدلنے لگی ہیں۔ اب و ہ مان رہے ہیں کہ ’آپ‘ کو حمایت دے کر بہت بڑی غلطی کردی ہے کیونکہ اب سرکار بنتے ہی کجریوال سب سے پہلے کانگریس کا پٹارہ کھولیں گے۔ انہوں نے باقاعدہ اس کا اعلان بھی کردیا ہے کہ ہر دن شیلا دیکشت سرکار کے ایک منتری کا کچا چٹھا کھولیں گے۔ان کا ارادہ اس بات سے بھی ظاہر ہوگیا ہے کہ کجریوال نے شیلا دیکشت سرکار کے چیف سکریٹری ڈی ایم سپولیا کو بدل کراپنے حمایتی افسر راجند کمار کا انتخاب کیا ہے۔ عام آدمی پارٹی کے لئے کانگریس پر حملہ ہونا اس لئے بھی ضروری لگتا ہے تاکہ جنتا ان پر کانگریس کے ساتھ سانٹھ گانٹھ کا الزام نہ لگا سکے۔ ’آپ‘ کو حمایت کے بعد اب کانگریس وہاں کھڑی ہے؟ حمایت کے احتجاج میں دہلی پردیش کانگریس دفتر پر دھرنا مظاہرے کے سوال پر کانگریس جنرل سکریٹری جناردن دویدی نے کہا کہ پارٹی میں ایک رائے یہ بھی ہے کہ حمایت کا فیصلہ شاید اس صورت میں مناسب نہیں تھا۔ دہلی کی جنتا نے ہمیں تیسرے نمبر پر رکھا ہے۔ پارٹی محض 8 سیٹیں جیتی ہے۔ ہمیں لیڈر اپوزیشن تک کا عہدہ نہیں ملا۔ اس لئے کانگریس کو کہنا چاہئے تھا کہ ہمیں مینڈیڈ نہیں ملا جس وجہ سے مل کر سرکار بنائی جائے اور چلائیں۔ مناسب یہ ہی ہوتا کہ کانگریس اپوزیشن کا رول نبھاتی۔ ہماری ذمہ داری یہ دیکھنا نہیں تھی کہ سرکار کون بنائے گا ،کون چلائے گا لیکن اب بہت دیر ہوچکی ہے، تیر کمان سے نکال چکا ہے۔ اب پچتانے سے کیا ہوگا؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!