کانگریس مخالف لہر پر ٹکی ہیں بھاجپا کی امیدیں!

چار ریاستوں میں کامیابی سے گد گد بھارتیہ جنتا پارٹی اب لوک سبھا چناؤ سے پہلے کانگریس مخالف لہر کا پورا فائدہ اٹھانے میں لگ گئی ہے۔ بھاجپا کی کوشش ہوگی کہ اس لہر میں کوئی تقسیم نہ ہو۔ ’مودی فار پی ایم‘ کے نعرے کے ساتھ بھاجپا نے اپنے مشن2014 کا روڈ میپ تیار کرلیا ہے۔ عام چناؤ میں اب محض 4 مہینے باقی ہیں اور پارٹی نے 60 دن تیاری اور 60 دن پبلسٹی کے لئے طے کئے ہیں۔ نریندر مودی نے پارٹی کے وزراء اعلی مرکزی عہدیدار اور پردیش پردھانوں کو جیت کے لئے فارمولہ بتادیا ہے۔ پچھلے عام چناؤ میں کانگریس کو 206 سیٹیں بھاجپا کو116 سیٹیں ملی تھیں۔ کانگریس جن سیٹوں پر جیتی تھی ان میں زیادہ تر بھاجپا نمبر دو پر تھی۔ ایسی سیٹوں پر بھاجپا اور کانگریس میں ووٹوں کا فرق 8-9 لاکھ کا تھا۔ گذشتہ پانچ سال میں ایسے حلقوں میں 12 لاکھ نئے ووٹر جڑ گئے ہیں۔ مرکز میں کانگریس کے 10 سالہ عہد کے خلاف بھاجپا ایک چارج شیٹ لائے گی۔ پارٹی نے خود اپنے دم خم پر 272 لوک سبھا سیٹیں جیتنے کا نشانہ رکھا ہے۔ دیش بھر کی 400 لوک سبھا سیٹوں پر پارٹی اپنے امیدوار چننے سے پہلے ریلیاں کرے گی۔ پارٹی نے جن سنگھ کی روایت کو پھر زندہ کرتے ہوئے دیش بھر میں 10 کروڑ گھروں تک جاکر ایک ووٹ اور ایک نوٹ ( 10 روپے سے لیکر1 ہزارروپے) کے ذریعے چناوی چندہ جمع کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ دہلی میں ہوئی اس اہم میٹنگ کے بعد بھاجپا کے سکریٹری جنرل اننت کمار نے بتایا یہ کمپین ویسی ہی ہوگی جیسی1977 میں جے پرکاش نارائن کی لیڈر شپ میں چلائی گئی تھی۔ تب بھی مرکزی سرکار کے خلاف ایک مکمل انقلاب کا نعرہ دیتے ہوئے مہم چلائی گئی تھی۔ دہلی اسمبلی چناؤ کے دوران عام آدمی پارٹی نے جنتا سے ہی چندہ مانگا تھا۔ اس طرح اس نے عام ووٹروں کو اپنی مہم کا حصہ بنانے کی کوشش کی تھی۔ بھاجپا کا بھی یہ ہی ابھیان شروع ہوگا۔ اسے مودی کی بنائی ہوئی حکمت عملی مانا جارہا ہے۔ خیال رہے کانگریس کی پچھلی سرکار تقریباً12 کروڑ ووٹروں کی حمایت سے بنی تھی جبکہ بھاجپا8کروڑ ووٹروں کے ساتھ116 سیٹوں پر رک گئی تھی۔ غور طلب ہے جن سیٹوں پر بھاجپا اور کانگریس نمبر دو پر رہی ان سیٹوں پر بھاجپا کوتقریباً90 لاکھ سے کم ووٹ ملے تھے۔2014 کے عام چناؤ میں ’کانگریس مکت بھارت‘ کا نعرہ بلند کرنے والی بھاجپا نے نوجوان ووٹروں خاص کر پہلی بار اپنے ووٹ کا استعمال کرنے والے نوجوانوں کو جوڑنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پارٹی کے ذریعے جاری مشن272 کے مرکز میں نوجوان ووٹروں کو ہی رکھا گیا ہے۔ نوجوانوں کو لبھانے کے لئے پہلے تو پارٹی کے پی ایم امیدوار نریندر مودی نے پولنگ کو دیش کی مہم کے ساتھ جوڑتے ہوئے نوجوانوں کو راغب کرنے کی کوشش کی ہے۔ دوسری طرف انڈیا 272 ڈاٹ کام کے ذریعے سوشل میڈیا و سرگرم نوجوانوں کو پارٹی سے جوڑنے کی مہم چھیڑی ہے۔ دراصل دہلی میں عام آدمی پارٹی کے حق میں نوجوانوں کے ذریعے ردوبدل کو دیکھتے ہوئے بھاجپا کو اپنی پوری حکمت عملی پرغور کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ بھاجپا کو دیکھنا یہ بھی ہوگا کہ عہدہ سنبھالنے کے بعد اروند کیجریوال اینڈ پارٹی کی کارگذاری کیسی رہتی ہے۔ یہ کسی سے پوشیدہ نہیں کہ ’آپ‘ پارٹی بھاجپا کو گھیرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی اور ان کے نشانے پر نریندر مودی ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟