مسلمانوں میں 4 شادیوں کے مسئلے پر مولوی اور عدالت آمنے سامنے

اسلام بھلے ہی 4 بیویاں رکھنے کی اجازت دیتا ہو لیکن کن حالات میں یہ شادی ہوگی، اسے لیکر عدالت اور مولویوں کی الگ الگ رائے ہے۔ ایک لڑکی سے زبردستی شادی شدہ شخص سے نکاح کرانے کے معاملے میں ملزم مولوی کی پیشگی ضمانت کو خارج کرتے ہوئے روہنی کی ایڈیشنل سیشن جج کامنی لا نے کہا شرعی قانون ایک سے زیادہ نکاح کرنے کی اجازت تو دیتا ہے مگر خاص حالات میں۔ قرآن اس طرح کے ٹرینڈ کو بڑھاوا دینے کا کام نہیں کرتا۔ جسٹس کامنی لانے مولوی مصطفی رضا کو ضمانت دینے سے انکارکرتے ہوئے اسکی اپیل کو بھی خارج کردیا جس میں اس نے کہا تھا شرعی قانون شخص کو ایک ہی وقت میں 4 شادی کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے ہندوستان میں شرعی قانون کے تحت کسی مسلم شخص کو دوسرا نکاح کرنے سے پہلے پہلی بیوی کے بیمار ہونے یا بچہ پیدا نہ کرسکنے جیسے حالات میں اجازت دی جاسکتی ہے۔ ایسے میں پہلی بیوی کی رضامندی پر شخص دوسری شادی کرسکتا ہے۔ جسٹس کامنی لا نے کہا بہت سے مسلم ملکوں میں جیسے ترکی، تیونس میں ایک سے زیادہ شادی کرنے پر روک لگائی جارہی ہے۔ وہاں پر اسے غیرقانونی قراردیا گیا ہے۔ ایسے میں بھارت جیسے جمہوری ملک میں اس طرح کی کارروائی کو بڑھاوا نہیں دیا جاسکتا۔ مقدس قرآن پاک ایک مسلمان کو ایک وقت میں ایک سے زیادہ 4 عورتوں سے شادی کی اجازت تو دیتا ہے لیکن اس طرح کی روایت کو فروغ نہیں دیتا۔فیصلے میں جسٹس کامنی لا نے کہا کثیر شادی روایت کی صرف کچھ حالات میں ہی اجازت ہے جس میں شوہر کی موت پر بیوی کے پاس زندگی گزربسر کا کوئی ذریعہ نہ ہو شامل ہے۔ شرعی قانون کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کثیر شادی کو ایک سماجی ذمہ داری اور مذہبی فرائض یابرائیوں سے بچنے کے لئے ہیں اجازت دی گئی ہے۔ اسے دیگر طریقے سے نہیں لیا جانا چاہئے۔ اس معاملے میں پولیس نے شکایت کی تھی کہ مصطفی نام کے ایک ملزم نے ندیم خاں کی شادی کروائی۔ ندیم پہلے سے ہی شادی شدہ تھا۔ اس شادی کے لئے لڑکی سے رضامندی نہیں لی گئی تھی نہ ہی اس کے والدین اس کے لئے تیار تھے۔ الزام میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ لڑکی کے قصوروار شوہر نے متاثرہ کے ساتھ آبروریزی کی تھی۔ پولیس نے کہا کہ اس معاملے میں ندیم خان کی پہلی بیوی سے بھی رضامندی نہیں لی گئی جس سے اس کے تین بچے ہیں۔ دوسری شادی کے وقت پہلی بیوی کو بھی نہیں لایا گیا۔ 
لڑکی کسی طرح سے ندیم خان کے چنگل سے بچ نکلی تھی اور اپنے گھر پہنچ کر گھروالوں کو اس واقعہ کی خبردی۔ ندیم نے لڑکی کو ندیم کو یرغمال بنائے رکھا اور اس کے ساتھ آبروریزی کی۔ ایک دن جب لڑکی کو موقعہ ملا تو وہ بھاگ کر اپنے گھر آگئی۔ مولوی صاحب کو تب ڈر ستانے لگا اور وہ اپنی گرفتاری سے بچنے کیلئے عدالت میں پیشگی ضمانت کی درخواست لیکر پہنچ گئے۔ مفتی سید کفیل جو مدرسہ منظر اسلام درگاہ اعلی حضرت بریلی کے مفتی ہیں، کا کہنا ہے شریعت مرد کو یہ اختیار دیتی ہے کہ وہ چار شادیاں کرسکتا ہے لیکن شادی کا مقصد نفس کی خواہش پورا کرنا نہ ہو۔ اگر پہلی بیوی بیمار ہے یا اس سے اولاد نہیں ہورہی تو ایسا کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر کوئی ایسی عورت جس کے مالی حالات خراب ہیں تو اس سے شادی کا حکم ہے۔
  1. (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟