جاپان اور چین کے درمیان مشرقی چینی جزیروں کو لیکرتنازعہ کھڑا ہوا


چین اور جاپان کے درمیان مشرقی ساگر کے جزیروں کو لیکر تنازعہ سنگین ہوتا جارہا ہے۔ چین نے جمعہ کو دعوی کیا کہ اس نے 6 نگرانی بحری بیڑے علاقے میں بھیجے ہیں۔ جاپان نے بھی اس کی تصدیق کی ہے اور چینی آبدوز کو علاقہ چھوڑنے کی وارننگ دی ہے۔ مشرقی چین کے ساگر کے ان جزیروں کو چین میں دیو جبکہ جاپان میں ناکابو کہا جاتا ہے۔ جھگڑا کیا ہے؟ مشرقی چین ساگر میں جھگڑا پانچ جزیروں اور تین بیرن چٹان کو لیکر ہے۔ ان جزیروں کا 42 مربع میٹر رقبہ ہے۔ تینوں دیش جاپان، چین اور تائیوان ان پر اپنی ملکیت جتاتے ہیں۔ ان جزیروں کے آس پاس کے سمندری علاقے میں مچھلیوں کے بڑے ذخائر ہیں۔ 1968 میں کئے گئے ایک مطالع میں یہاں تیل کے ذخائر ہونے کے بھی ثبوت ملے تھے۔ یہ تنازعہ نیا نہیں ہے 100 سال سے زیادہ پرانا ہے۔ یہ تنازعہ 1995ء میں چین سے جنگ کے دوران جاپان نے ان جزیروں کو اوکی نابا صوبے سے جوڑ لیا تھا۔ 1945ء میں عالمی جنگ کے بعد جب جاپان ہار گیا تو ان پر امریکہ کا قبضہ ہوگیا۔ 1971ء میں چین نے سرکاری طور سے ان جزیروں پر اپنا دعوی پیش کردیا۔ 1972 میں امریکی نے ان جزیروں کا اختیار پھر سے جاپان کو سونپ دیا۔ جاپان اکیلا دیش نہیں جس سے چین کا اس علاقے میں جھگڑا ہے۔ جنوبی چین ساگر میں اپنی بالادستی پر بھی چین کے ساتھ ویتنام، برونئی وغیرہ ملکوں کا جھگڑا بھی چل رہا ہے۔ اس میں ہندوستانی کمپنی کو تیل نکالنے کے ویتنام سے ملے ٹھیکے پر بھی بیجنگ اعتراض جتا چکاہے۔
چین کے گشتی بیڑے جمعہ کو ریامو جزیرے کے آس پاس پہنچ گئے اور بیڑوں نے گشت اور قانون کی خلاف ورزی کا اپنا کام شروع کردیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی ژنہوا کے مطابق بیجنگ کے ذریعے جیاؤ جزیروں و اس سے لگے ٹاپوؤں کے سمندری علاقے کی بنیاد پر نکتوں و سائز کے بارے میں پیر کو اعلان کئے جانے کے بعد چینی گشتی بیڑے پہلی بار علاقے میں پہنچے ہیں۔ سرکار کے ذریعے جاری ایک بیان کے مطابق تبدیلی قانون اور گشت کی یہ سرگرمیاں دیااویو جزیروں پر چین کی بالادستی جتانے اور دیش کے سمندری مفادات کو یقینی بنانے کے مقصد سے یہ سرگرمی جاری ہے۔ یہ جزیرہ سمندری بیڑے کے ایک اہم راستے پر پڑتا ہے اور یہاں ہائیڈرو کاربن کا وسیع ذخیرہ بھی ہے۔ چین کے آبی بیڑے بھیجنے کے دعوے کی تصدیق جاپان نے کردی ہے۔ جاپان کے ساحلی فورس نے جمعہ کو بتایا چینی آبدوزوں کو جاپانی آبی سرحد سے باہر نکلنے کو کہا گیا ہے۔وارننگ کے بعد چین کے تین آبدوز باہر چلے گئے ہیں لیکن تین اب بھی متنازعہ علاقے میں ڈٹے ہوئے ہیں۔ ادھر چین کے میڈیا اور چین کے مرکزی فوجی کمیشن کے ڈپٹی چیف کیوکارو نے فوجیوں کو ہر وقت جنگ کے لئے تیار رہنے کو کہا ہے۔ کیو نے یہ تبصرہ جمعرات کو شائسی صوبے میں فوجی یونٹ کے معائنے کے دوران کی تھی۔ چینی میڈیا نے بھی جاپان کے خلاف جم کر ہلا بول دیا ہے۔ میڈیا نے کہا کہ جاپان کو سبق سکھانے کی ضرورت ہے۔ جاپان نے منگلوار کو انہیں (جزیروں کو) خرید لیا تھا۔ چین کے گلوبل ٹائمس نے اپنے اداریئے میں لکھا ہے ’’چین اپنے پڑوسی ملکوں کے ساتھ اچھے رشتے بنانے میں لگا ہوا ہے۔ لیکن جاپان نے پچھلے کچھ برسوں میں چین کے لئے کئی مشکلیں کھڑی کی ہیں۔‘‘ اداریئے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکہ اور روس نے جاپان کے ساتھ جو کیا ہے وہ چین نہیں دوہرا سکتا لیکن اسے سبق سکھانا ضروری ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟