دیش میں بڑھتی آبروریزی کی وارداتیں 2012 میں 29.27 فیصدی اضافہ


دیش میں اور خاص کر راجدھانی دہلی میں عورتوں کی سلامتی کے لئے بھلے ہی سرکار کے ذریعے کتنے ہی انتظامات کئے گئے ہوں لیکن ان دعوؤں کی ہوا نیشنل کرائم بیورو کے اعدادو شمار نے نکال دی ہے۔ بیورو کے ریکارڈ چونکانے والے ہیں۔ اس کے مطابق آبروریزی جیسے گھناؤنے جرائم سال2012 ء میں29.27 فیصدی کے ساتھ بڑھ رہے ہیں۔ ریکارڈ کے مطابق روزانہ تقریباً50 عورتوں کے ساتھ آبروریزی ہوتی ہے یعنی ایک گھنٹے میں دو عورتوں کی عصمت دری ہوتی ہے۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ یہ اعدادو شمار سرکاری رپورٹ کی بنیاد پر مرتب ہیں لیکن بہت سے ایسے معاملے ہیں جن کو دبا دیا جاتا ہے جو بدنامی کی وجہ سے درج نہیں ہوپاتے۔ نیشنل کرائم بیورو کے مطابق 2011ء میں آبروریزی کے 7112 معاملے سامنے آئے۔ اس سے پہلے مارچ 2010ء میں 5484 معاملے درج کئے گئے۔ آبروریزی کے اعدادو شمار پر غور کریں تو ان معاملوں میں 29.7 فیصدی اضافہ ہوا ہے۔ آبروریزی کے معاملوں میں مدھیہ پردیش ریاست کا پہلامقام رہا۔ جہاں اس سال میں1262 معاملے درج ہوئے۔ دوسرے مقام پر1088 معاملوں میں اترپردیش ہے جبکہ 818 معاملوں میں مہاراشٹر ہے۔ قومی کرائم ریکارڈ بیورو کے اعدادو شمار بتاتے ہیں کہ دہلی آبروریزی کے معاملے میں اول ہے۔ پچھلے کچھ دنوں میں یہاں آبروریزی کے واقعات بڑھے ہیں۔ دیش کی اقتصادی راجدھانی ممبئی دوسرے جبکہ بھوپال تیسرے مقام پر ہے۔ اس معاملے میں پنے چوتھے مقام پر ہے جبکہ گلابی شہر جے پور ساتویں مقام پر ہے۔ اعدادو شمار کے مطابق دہلی میں 2011ء میں آبروریزی کے 568 معاملے ، ممبئی میں 218 معاملے درج ہوئے۔ وہیں عالمی صحت تنظیم کے ایک مطالعہ کے مطابق بھارت میں ہر 54 منٹ میں ایک عورت کے ساتھ منہ کالا کیا جاتا ہے۔ اس درمیان راجدھانی دہلی میں سال 2011 ء کے مقابلے سال2012ء میں جرائم کے معاملوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ قتل ،اقدام قتل اور زرفدیہ والے جرائم میں بھی اضافہ درج کیا گیا ہے۔ سڑک پر ہو رہی وارداتوں کو بھی روکا نہیں جاسکا۔ پولیس کا کہنا ہے ہر گھر کی سکیورٹی نہیں کی جاسکتی لیکن حال ہی میں ہوئی وارداتوں کو تو جرائم پیشہ لوگوں نے سڑکوں پر ہی انجام دیا ہے۔ دن دہاڑے سڑکوں پر ہورہی وارداتوں کو کیوں نہیں روکا جاسکتا؟ غور طلب ہے کہ جرائم پیشہ واردات کرنے کے بعد بھاگنے میں کیوں کامیاب ہوجاتے ہیں؟ کیوں نہیں انہیں روکا جاسکا۔ مثال کے طور پر راجدھانی کے بندا پور میں ایک سنکی عاشق نے پہلے دو لوگوں کو مارا اس کے بعد وہ موٹر سائیکل سوار ہوکر غازی آباد کی طرف بھاگا۔ اس دوران اسے کہیں بھی روکنے کی کوشش نہیں کی گئی۔ دہلی پولیس کے جوان سڑکوں پر ناکے بندی کرکے جانچ کرتے ہیں لیکن سنکی روی بے خوف دہلی سے غازی آباد گیا ،وہاں بھی دو لوگوں کو مار ڈالا۔ اسی سلسلے میں راجدھانی کے سروپ نگر علاقے میں 7 ستمبر2012ء کو کچھ دیر تک گولیوں کی آواز گونجتی رہی اور پھر موت کا سناٹا چھا گیا۔ دو سنکی عاشقوں نے اپنی محبوباؤں کو اپنے ہاتھوں گولی ماردی۔ ان وارداتوں سے صاف ہے کہ دہلی میں سڑکوں پر بدمعاش آسانی سے وارداتیں کرتے ہیں اور پھر بھاگ جاتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟