جنسی تعلق کے لئے صحیح عمر کیا ہو؟



Published On 2 May 2012
انل نریندر

دہلی کے روہنی ضلع عدالت کی ایڈیشنل جسٹس ڈاکٹر کامنی لا اپنے فیصلوں کے لئے اکثر موضوع بحث رہتی ہیں۔ انہوں نے اب ایک مقدمے میں ممبران پارلیمنٹ سے کہا ہے کہ انہیں سماجی برتاؤ میں آئی تبدیلی کو ذہن میں رکھتے ہوئے جنسی تعلقات کے لئے موزوں عمر سے وابستہ موجودہ قانون پر غور کرنا چاہئے۔ عدالت کا یہ تبصرہ ایک لڑکی کے مبینہ اغوا معاملے میں نوجوان کو بری کرتے ہوئے کیا ہے۔ اس نوجوان پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ زبردستی شادی کرنے کے لئے اس نے لڑکی کا اغوا کیا تھا۔ جسٹس کامنی لا نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ پارلیمنٹ سماجی برتاؤ اور سماجی نظریات کو دیکھتے ہوئے عمر کو لیکر رضامندی اور سلامتی سے وابستہ منظوری دینے سے متعلق موجودہ قانون پر سنجیدگی سے سوچے۔ عدالت نے مزید کہا کہ ملزم لڑکا اور لڑکی کے درمیان پیار محبت تھا اور خاندان والوں کی مخالفت کے سبب انہیں بھاگنا پڑا۔ خاندان والے نہیں چاہتے تھے کہ دونوں شادی کرکے خوشحال زندگی بسر کریں۔ عدالت نے کہا پیار کررہے نوجوان کو سزا دینے کیلئے ہمارے دیش کی قانونی مشینری کا استعمال نہیں کیا جاسکتا اور یہ عدالت اس صورت میں ان کی زندگی برباد نہیں کرسکتی۔ خاص کر جب ان کے درمیان عمر کا فاصلہ قابل قبول حد تک ہے اور کوئی زور زبردستی والی پوزیشن نظر نہیں آتی۔ عدالت نے کہا معاملے کو یہیں ختم کردینا چاہئے کسی بھی حالت میں ان نوجوانوں کا مستقبل ان کے ماضی کو اجاگر کرکے برباد نہیں کیا جاسکتا۔ اس معاملے میں عدالت نے اشوک وہار کے باشندے کرشن رائے چودھری کو بری کردیا۔ اس پر30 اکتوبر2008 ء کو لڑکی کو زبردستی شادی کرنے کے ارادے سے اغوا کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔ سماعت کے دوران لڑکی کی ماں اور اس نے کہا کہ اس واقعے سے کچھ مہینے بعد ہی اس کی عمر شادی کے لئے قانونی طور پر واجب ہوگئی تھی اور پھر بہار کے ایک لڑکے سے شادی ہوگئی۔ دونوں نے کہا ایسی صورت میں انہیں عدالت میں طلب نہیں کیا جانا چاہئے کیونکہ اس سے اس کی شادی شدہ زندگی متاثر ہوگی۔ دستاویزی جانچ کے بعد پتہ چلا کہ واقعے کے وقت لڑکی کی عمر18-19 سال تھی اور ملزم لڑکے کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا ایسی حالت میں اسے بری کردیا گیا تھا۔ ڈاکٹر کامنی لا کا یہ فیصلہ اس لئے بھی متنازعہ مانا جائے گا کیونکہ کسی بھی دیش میں اس موضوع پر ایک رائے نہیں ہے۔دونوں میں مرضی کی عمر مئی2008 تک 14 سال ہوا کرتی تھی اب اسے16 کردیا گیا ہے لیکن جہاں دونوں پارٹنروں کی عمر میں پانچ سال سے کم کا فرق ہے تو جنسی رشتے جرم نہیں ہیں۔ اگر لڑکے کی عمر لڑکی سے پانچ سال زیادہ ہے تو وہ ایک جرم مانا جائے گا۔ اسی طرح امریکہ میں 50 ریاستوں میں جنسی رشتوں کی عمر 16 سے18 سال تک ہے ہر ریاست میں الگ الگ عمر ہے اور تقریباً ہر امریکی ریاست میں ڈیٹنگ ، ہیگنگ، ہاتھ پکڑنا، بوسہ لینا جرم نہیں ہے۔ سنیما اور ٹی وی میں بڑھتی فحاشی بھی جنسی رشتوں میں آئی تیزی کی ایک خاص وجہ ہے۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Sex, Sex Change, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟