سچن اورریکھا کے تیر سے کانگریس کے کئی نشانے

جمعرات کو صدر پرتیبھا پاٹل نے نامزد راجیہ سبھا ممبران کی فہرست پر دستخط کر سچن تندولکر ، فلم اداکار ریکھا اور کاروباری انو آغا کو راجیہ سبھا کا ممبر بنا دیا۔ کرکٹ کے میدان سے شروع ہوئی سچن تندولکر کی پاری اب پارلیمنٹ تک پہنچ گئی ہے۔ کسی کھیلتے کھلاڑی کو راجیہ سبھا کے لئے نامزد کرنے کا یہ پہلا موقعہ ہے۔ سنچریوں پر سنچری لگانے کے بعد کانگریس صدر سونین گاندھی سے ان کی رہائش گاہ 10 جن پتھ پر ملاقات کی اور تب سے اس بات کی قیاس آرائیاں تیز ہو گئی تھیں کہ وہ راجیہ سبھا کے نامزد ممبر کے طور پر آسکتے ہیں۔ سونیا گاندھی نے جمعرات کو رسمی طور سے سچن کو اس بات کی پیشکش کی تھی جسے وہ مان گئے۔ پارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سچن نے جب اپنی سوویں انٹرنیشنل سنچری بنائی تھی تبھی سے کانگریس صدر انہیں مبارکباد دینا چاہتی تھیں اور مبارکباد دینے کے بہانے انہوں نے سچن کے سامنے راجیہ سبھا میں آنے کی پیشکش کو باقاعدہ طور پر رکھ دیا۔ سونیا گاندھی کے ساتھ سچن نے آدھا گھنٹہ گزارا۔ راجیہ سبھا میں نامزد کر کانگریس نے ایک تیر سے کئی شکار کرنے کی کوشش کی ہے۔ اب کانگریس نے اس تنازعے کو بھی ختم کردیا ہے کہ دھیان چند اور سچن کو بھارت رتن دیا جائے، شیو سینا کے ترجمان سنجے راوت نے کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس بغیر مفاد کے کسی کو کوئی عہدہ نہیں دیتی۔ ایسے میں سچن کو کانگریسی جھانسے سے ہوشیار رہنا چاہئے۔ ان کا خیال ہے کانگریس لیڈر مہاراشٹر میں اپنی سیاست کے لئے سچن کی مقبولیت کو بھنانا چاہتے ہیں۔ ٹیم انا کی سپہ سالار کرن بیدی نے بھی کہا کہ سچن کو کانگریس کے سیاسی جال سے بچ کر رہنا چاہئے۔ انہیں سوچنا چاہئے کہ مرکزی سرکار اور کانگریس تمام بحرانوں سے گھری ہوئی ہے ایسے میں وہ سچن کا استعمال کرنا چاہتی ہے جبکہ سچن تو پورے دیش کے ہیروہیں۔ کانگریس کی سیاست کی بات پر ریکھا کو نامزد کرنے پر بھی ہمیں کم تعجب نہیں ہوا۔ میرے پاس طرح طرح کے ایس ایم ایس آرہے ہیں۔ ایک ایس ایم ایس آیا جو کام امیتابھ تمام زندگی نہیں کرسکے وہ کانگریس نے کردکھایا۔ جیہ اور ریکھا کو ایک ہاؤس میں لاکر بٹھا دیا۔ ایک دیگر ایس ایم ایس آیا ہیما، ریکھا، جیہ بچن اور سشما سب کی پسند نرما۔ راجیہ سبھا اب نرما کا اگلا اشتہار راجیہ سبھا میں بنے گا۔ سماجوادی پارٹی نے جیہ بچن کو اپنی تعداد کی بنیاد پر یوپی کے کوٹے سے راجیہ سبھا میں پہنچایا ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ کبھی کانگریس سے وابستہ رہے اور پھر سپا چیف ملائم سنگھ یادو کے ہمسفر امیتابھ بچن کو کاؤنٹر کرنے کے لئے کانگریس نے جو داؤ چلا ہے اسے ریکھا کے ذریعے سے ایک تیر سے کئی شکار کئے گئے ہیں۔ فلمی دنیا سے راجیہ سبھا ممبران کو لانے کی بھلے روایت اور آئینی تقاضہ رہا ہو لیکن اس کڑی میں سنیل دت ایک ایسی شخصیت تھے کے ان کی سیاسی سوجھ بوجھ اور طریقہ کار کی آج بھی مثال دی جاتی ہے۔ اس نقطہ نظر سے ریکھا اب57 برس کی عمر میں سیاسی زمین پر کیا دیش کے لئے ایک مثال قائم کر پائیں گی؟ بہرحال سچن تندولکر اور ریکھا کو مبارکباد۔
Anil Narendra, Congress, Daily Pratap, Rekha, Sachin, Samajwadi Party, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟