سردار پٹیل نے62 برس پہلے ہی کہہ دیا تھا چین ہمارا دوست نہیں ہوسکتا



Published On 5 May 2012
انل نریندر

ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم کے چناؤ کے 25 برس بعد چکرورتی راج کوپالاچاری نے لکھا تھا ''بلا شبہ بہتر ہوتا اگر نہرو کو وزیر خارجہ اور سردار پٹیل کو وزیر اعظم بنایا جاتا۔ اگر پٹیل کچھ دن اور زندہ رہتے تو وزیر اعظم کے عہدے پر ضرور فائض ہوتے جس کے لئے ممکنہ طور پر ایک اہل شخصیت تھے۔تب بھارت سے کشمیر ، تبت، چین اور ان سلجھے تنازعوں کی کوئی پریشانی نہ رہتی۔''سردار پٹیل نے 1950میں ہی کہہ دیاتھا ہماری سکیورٹی کے اقدام ابھی تک پاکستان سے عمدہ تھے اب ہمیں سامراج وادی چین کے حساب سے اپنی خوبیوں پر توجہ دینی ہوگی۔ چین کی یقینی توقعات و مقاصد ہیں اور وہ کسی بھی طرح سے ہمارے تئیں دوستی کا برتاؤ نہیں رکھ سکتا۔ 62 برس پہلے سردار پٹیل نے دو صفحات میں حالات پر سنجیدہ اور اپنے نقطہ نظر پر روشنی ڈالی اور دوررس پالیسیاں بھی تجویز کی تھیں جو آج کہیں زیادہ ضروری ہوچلی ہیں۔ سردار پٹیل نے پہلا خط پنڈت جواہر لال نہرو کو11 نومبر1950 ء کو لکھا تھا اس میں سردار پٹیل لکھتے ہیں کہ تازہ اور تلخ تاریخ ہمیں یہ بتاتی ہیں کہ سامراج واد سے بچنے کا کوئی کوچ نہیں ہے اور یہ سامبھے واری اتنے ہی اچھے یا برے ہیں جتنے کے دوسرے۔ اس سلسلے میں چینیوں کی توقعات ہماری طرف سے نہ صرف ہمالیہ کی ڈھلانوں کو ڈھک لیتی ہیں ورنہ ا س میں آسام کے اہم حصے بھی شامل ہیں۔ برما میں ان کی توقعات ہیں مغربی طاقتوں کے سامراج واد یا فروغ سے چینی کلچر سامبھے سامراج واد مختلف ہے اور یہ ماضی کے اصولوں کا ایک قابل دید کردار ہے جو اسے10 گنا زیادہ خطرناک بناتا ہے۔ اصولی فروغ کے پیچھے چھپے ہیں ذات پات ،قومی یا تاریخی دعوے اس لئے شمال مشرق سے خطرہ سامبھے وادی اور سامراج وادی دونوں سے ہے جبکہ سکیورٹی کا ہمارا مغربی اور شمال مشرقی خطرہ پہلے ہی کی طرح سے بڑھا ہے۔ ایک طرح پہلی بار جارحیت کے بعد بھارت کو اپنی حفاظت کے بارے میں ایک ساتھ دو جگہوں پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔ ہماری سلامتی کے اقدام ابھی تک پاکستان سے اچھے تھے۔ اب ہمیں نارتھ اور نارتھ ایسٹ میں کمیونسٹ چین کے مطابق اپنی شماریات کی توجہ رکھنی ہوگی۔ کمیونسٹ چین جس کی یقینی خواہش اور مقصد ہے اور جو کسی بھی طرح سے ہمارے تئیں دوستی جیسا برتاؤ نہیں رکھ سکتا۔
چین نے جب بھارت کو دھمکی دی تھی تب سردار پٹیل نے 4 نومبر1950ء کو وزارت خارجہ کے اس وقت کے سکریٹری جنرل گریج شنکرواجپئی کو ایک خط لکھا تھا اس میں سردار نے لکھا تبت میں چین کے آنے سے ہماری سلامتی گڑبڑا گئی۔ پہلی بار نارتھ اور نارتھ ایسٹ میں خطرہ پیدا ہورہا ہے۔ اسی کے ساتھ مغربی لداخ اور نارتھ ویسٹ کی طرف بھی خطرہ کم نہیں ہے۔ میں اس سے مکمل طور پر متفق ہوں کہ ہم اپنی سرحدوں کی حالت پر دوبارہ سے نظرثانی کریں اور اپنی فوجوں کو پھر سے سرگرم کرنے کو ہم نظرانداز نہیں کرسکتے۔ چین سے لگی ہندوستانی سرحدوں پر واقع علاقوں کی تہذیب بھی چین سے ہی ایک طرح سے جڑی ہوئی ہے۔ چین کی سیاسی توقعات اپنے آپ میں اتنی معنی نہیں رکھتی لیکن جب اسے کوئی موقعہ ملتا ہے تو اس کی فوج ان دیہات میں دراندازی سے گریز نہیں کرتی۔ ہندوستان اور کمیونسٹ چین کے رشتوں میں اس سے کئی بار تلخی آجاتی ہے۔ ہمیں یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہئے کہ سرحد کے تنازعہ جو تاریخ میں کئی بار عالمی تنازعات کے سبب بنا ہوا ہے کا فائدہ کمیونسٹ چین کے ذریعے اٹھایا جاسکتا ہے۔ ہمیں اپنے دیش میں اور آس پاس ناپسندیدہ اور موقعہ پرست طاقتوں پرتوجہ دینی ہوگی۔ میری تجویز کے مطابق ہمیں ان سے نہ صرف چوکس رہنے کی ضرورت ہے بلکہ کچھ حد تک ان کے ساتھ خوشگوار برتاؤ بھی کرنا چاہئے۔ سردار پٹیل نے 62 برس پہلے ہی چین سے خطرے کے بارے میں آگاہ کیا تھا لیکن پنڈت نہرو پر 'ہندی چینی بھائی بھائی' کا اتنا بھوت سوار تھا کہ انہوں نے سردار کی وارننگ پر غور تک نہیں کیا۔
Anil Narendra, China, Daily Pratap, India, Sardar Patel, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟