جاوید اختر کی مہم رنگ لائی کاپی رائٹ بل پاس


فلموں میں موسیقی سازوں اور نغمہ نگاروں سمیت مختلف عوامی بہبود سے جڑے لوگوں کے کاپی رائٹ حقوق کی حفاظرت کرنے کی مانگ بہت دنوں سے اٹھ رہی تھی۔ آخر کار راجیہ سبھا میں کاپی رائٹ سے متعلق بل کو منظوری مل گئی ہے۔ اس بل پر مفصل بحث بھی ہوئی۔ موجودہ ایکٹ میں کاپی رائٹ سے متعلق قواعد اتنے دھندلے ہیں کے فلم پروڈیوسر موسیقی کا کاروبار کرنے والی کمپنی یا ٹی وی چینل آسانی سے ان کی خلاف ورزی کرلیتے ہیں۔ کیسے نغمہ نگار یا موسیقار یا کہانی کے مصنف کا شروع میں جس کمپنی سے معاہدہ ہوگیا اور ا س کے لئے پیمانے جو طے ہوئے اسی پر تسلی کرنی پڑتی ہے جبکہ اس کے لکھے گیت و مکالمے اور موسیقی کا استعمال ریڈیو ، ٹی وی جیسے مختلف ذرائع ابلاغ میں بار بار ہوتا ہے۔ فلموں کے معاملے میں کاپی رائٹ ایکٹ کے مطابق ٹی وی چینلوں کو متعلقہ پروڈیوسر کو ہر نشریہ پر ادائیگی کرنی پڑتی ہے جبکہ موسیقار مکالمہ اور کہانی کے مصنف کو اس میں سے حصہ نہیں ملتا۔ اس لئے اس ایکٹ میں ترمیم کی مانگ طویل عرصے سے جاری تھی۔ تازہ ترمیم میں نغمہ نگار ، موسیقار، مکالمہ نگار اور کہانی کے مصنف کے کاپی رائٹ کی حفاظت کی گئی ہے۔ اگر کوئی ذرائع ابلاغ ان قواعد کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کے خلاف سزا کی سہولت ہے۔ بل میں یہ بھی سہولت ہے کہ نغمہ نگاروں ،گلوکاروں، موسیقاروں اور فلم سازوں کو ان کی تخلیق کے ٹی وی پر ٹیلی کاسٹ کے دوران رائلٹی ملے گی حالانکہ اس میں ان کمپنیوں کے بارے میں صاف طور پر کچھ نہیں کہا گیا ہے جو نقلی موسیقی کا کاروبار کرتی ہیں۔ پرانے گیتوں کو ایک دوسرے کی آواز میں گوا کر یا اسکی موسیقی میں معمولی تبدیلی کرکے بیچنے کا چلن بڑھتا جارہا ہے۔ ایسے گیتوں کی سی ڈی کھلے بازار میں دستیاب ہے۔ ٹی وی اور ریڈیو چینلوں پر ان کا نشریہ ہوتا رہتا ہے۔مکس ، ریمکس کا بازار بھی زوروں پر ہے جبکہ موسیقار ،نغمہ نگار یہاں تک کے فلم پروڈیوسر سے ان گیتوں کی نقل تیار کرانے یا انہیں توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی اجازت نہیں لی گئی ہوتی۔ سرکار نے کہا ہے کہ ان نئے قوانین سے دیش میں کلچرل اور دیگر تفریحی سرگرمیوں کو بڑھاوا ملے گا۔ تخلیق کاروں اور آرٹسٹوں کو ان کی محنت کامناسب پھل ملے گا۔ کاپی رائٹ بل لانے سے موسیقی گھرانوں کو کاپی رائٹ لابی کو بڑا نقصان تھا اس لئے بڑی کمپنیاں اس بل کو رکوانے میں لگی تھیں۔ اگر یہ بل بنا ہے تو اس میں سب سے بڑا اشتراک مصنف و کہانی نگار شاعر جاوید اختر کا ہے۔ انہی کی کڑی محنت کا نتیجہ ہے کہ یہ بل راجیہ سبھا میں پاس ہوسکا ہے۔ شبانہ اعظمی سمیت کیلاش کھیر، سونو نگم، روہت رائے وغیرہ نے سرکار کے اس فیصلے کی تعریف کی ہے۔ شبانہ نے کہا نغمہ نگاروں اور موسیقی پروڈیوسروں کی کمائی کا 12 فیصد حصہ دلانے کیلئے جاوید کی مہم اس سمت میں ایک تاریخی قدم ہے۔ بہرحال جاوید صاحب کی مہم رنگ لائی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟