ججوں پر حملہ روڈ ریج کا معاملہ نہیں اقدام قتل کا ہے

ساکیت عدالت کے تین جج صاحبان پر قاتلانہ حملہ کرنے والے چاروں ملزمان کو سنیچر کے روز عدالت میں 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیج دیا ہے۔ ملزمان کے نام دکشن پوری کے باشندے انل راج، سنیل راج و سنگم وہار کے باشندے روہت اور پرشانت عرف ہنی بتائے جاتے ہیں۔ انل راج اور سنیل راج سگے بھائی ہیں۔ گرفتار کئے گئے ملزم انل راج کے خلاف امبیڈکر نگر تھانے میں پہلے ہی سے دو معاملے درج ہیں۔ پولیس کے اسپیشل کمشنر (لا اینڈ آرڈر) دھرمیندر کمار کے مطابق جج صاحبان کے کار ڈرائیور چمن لال اور بائیک سوار ملزمان کے درمیان بیچ روڈ پر کہا سنی ہوگئی تھی۔ پہلے تو انہوں نے معاملے کو رفع دفع کرنے کی سوچی لیکن جب اس نے دیکھا کہ کار پر جج کا سٹیکر لگا ہوا ہے تو اس نے وہاں اپنے ساتھیوں کو بھی بلا لیا۔ اسپیشل کمشنر دھرمیندر کے مطابق انل راج سے پوچھ تاچھ جو بات پتہ چلی وہ بیحد چونکانے والی ہے۔ حملے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ انل راج کو ایک معاملے میں انہی ججوں نے سزا سنائی تھی۔ایڈیشنل پولیس کمشنر ساؤتھ ایسٹ اجے چودھری کے مطابق پوچھ تاچھ میں چاروں ملزمان انل راج ، سنیل راج، روہت و پرشانت نے اقبال کیا ہے کہ انہوں نے جان بوجھ کر ججوں پر حملہ کیا تھا۔ سنیچر کو چاروں کی ٹی آئی پی (شناختی پریڈ) کرائی گئی جن میں ان کی پہچان کرلی گئی۔ خیال رہے کہ ساکیت کورٹ میں تعینات ایڈیشنل جج ایم کے ناگپال، اندر جیت سنگھ مہتہ اور میٹرو فائن افسر اجے گرگ کار سے شام پانچ بجے فرید آباد اپنے گھر جا رہے تھے ۔ کار ڈرائیور چمن لال چلا رہا تھا۔ سبھی مدن گیر کی طرف سے گذر رہے تھے ۔ ان کی کار دکشن پوری بلاک کالی بلڈنگ کے پاس پہنچی سامنے سے غلط سمت سے آرہی موٹر سائیکل کار سے ٹکرا گئی۔ اس سے بغیر ہیلمٹ کے موٹر سائیکل سوار تین لڑکے نیچے گر پڑے۔ ججوں کے ذریعے انہیں اٹھانے کے بعد دونوں فریقین میں کہا سنی ہو گئی۔ معاملہ ٹھنڈا ہونے پر جب جج کار میں بیٹھ کر وہاں سے روانہ ہونے لگے تبھی تینوں نے اپنے ایک دوسرے ساتھی کو بھی موقعہ پر بلا لیا اور چمن لال کار چلا ہی رہا تھا کہ چاروں نے اس کی کار رکوا کر ججوں و ڈرائیور پر حملہ بول دیا اور اینٹ اور پتھر باری سے کار کو نقصان پہنچایا۔ واردات میں جج اندر جیت سنگھ کے ہاتھ اور سر پر اور جج منوج کمار ناگپال کے سر پر چوٹ آئی۔ واردات کے فوراً بعد ایک ملزم انل راج نے خود ہی اپنا سر پھوڑ کر ایمس کے ٹراما سینٹر جا پہنچا۔ اس نے پولیس کو دئے بیان میں ججوں پر مار پیٹ کرنے کا الزام لگایا تاکہ کراس کیس ہونے پر وہ سزا سے بچ سکیں لیکن ٹراما سینٹر میں ڈرائیور چمن لال نے اس کی پہچان کرلی اور اسے گرفتار کروادیا۔ اس کے بیان کے بعددیر رات ہی دیگر تینوں کو بھی دبوچ لیا گیا۔ لگتا ہے کہ معاملہ روڈ ریج کا نہیں ججوں کے اقدام قتل کا تھا۔ ان تینوں ملزمان کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہئے تاکہ دوسروں کے لئے یہ سبق اور وارننگ بن سکے۔ ججوں پر یوں حملہ کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کیا جاسکتا۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟