بابا رام دیو کے ٹرسٹوں کو 58 کروڑ کے نوٹس کا سوال

یوگ گورو بابا رام دیو آج کل پھر سرخیوں میں ہیں۔ پچھلے کئی دنوں سے بابا رام دیو نے بیرونی ممالک میں جمع دیش کی کالی کمائی کو قومی اثاثہ اعلان کرنے کا ابھیان چلا رکھا ہے۔ عوامی نمائندوں کے خلاف خاص کر ممبران پارلیمنٹ کے تئیں سخت زبان کا استعمال کرنا اس کا ایک حصہ بن چکا ہے۔ دوسرے الفاظ میں یہ کہا جائے کہ بابا رام دیو اس حکومت کی آنکھوں کی کرکری بن چکے ہیں ۔ حکومت نے بھی بابا رام دیو پر جوابی حملہ کرنا شروع کردیا ہے۔ سرکار کا کہنا ہے کہ یوگ گورو بابا رام دیو کو انکم ٹیکس چکانے کیلئے ملی چھوٹ ختم ہوگئی ہے۔ ان کے ٹرسٹوں کو 58 کروڑ روپے چکانے کا نوٹس بھیج دیا گیا ہے۔آیورویدک دوائیں بیچنے سے شروع ہوئی کمائی پر انکم ٹیکس چکانے کے لئے رام دیو کے ٹرسٹوں کو نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ گذشتہ برس 2009-10 کے دوران ہوئی 100 کروڑ کی کمائی پر ٹیکس چکانے کے لئے ہریدوار میں واقع پتنجلی یوگ پیٹھ ٹرسٹ دویہ یوگ ٹرسٹ اور بھارت سوابھیمان ٹرسٹ کو یہ نوٹس جاری کیا گیا ہے۔انکم ٹیکس محکمے نے انہیں کاروباری ادارے مان کر نوٹس دئے ہیں۔بیرونی ممالک میں جمع ہندوستانی شہریوں کی کالی کمائی کو ملک میں واپس لانے کی مہم چلا رہے رام دیو ایک ایسی تنظیم کے سربراہ ہیں جو بھارت اور دوسرے ممالک میں آیورویدک دواؤں کی تیاری اور بکری مینجمنٹ کرنے والے ٹرسٹ چلاتے ہیں۔فلاحی کام کرنے والی تنظیموں سے وابستہ تقاضوں کے تحت پچھلے کچھ برسوں سے ان کے ٹرسٹوں کو انکم ٹیکس چکانے سے چھوٹ ملی ہوئی تھی۔ اب انکم ٹیکس محکمہ کہتا ہے کہ جانچ کے بعد انہوں نے پایا کہ آیورویدک ادویہ اور اس سے وابستہ دوسری چیزوں کی فروخت ایک کمرشل سرگرمی ہے اور انہیں انکم ٹیکس چکانے سے چھوٹ نہیں مل سکتی۔ بابا رام دیو نے اس نوٹس پر سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کرپشن کے خلاف میں نے جو مہم چلائی ہوئی ہے اس سے سرکار گھبرا چکی ہے اور آناً فاناً میں مجھ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش جاری ہے مگر وہ جس مقصد کو لیکر آگے بڑھے ہیں اس سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ بابا رام دیو نے کہا انکم ٹیکس محکمے نے 58 کروڑ کا ٹیکس تھونپنے کا جو نوٹس دیا ہے وہ ایک منظم چال ہے۔ انکم ٹیکس محکمے کے فیصلے کے خلاف انکم ٹیکس کمشنر کے یہاں اپیل دائر کردی گئی ہے۔ ٹرسٹ پہلے بھی صحیح سمت میں کام کررہا تھا اور آگے بھی ٹھیک ٹھاک کام کرے گا۔ یوگ گورو نے کہا سرکار مجھے پھانسی دینا چاہتی ہے اور سیوا کرنا کوئی جرم نہیں ہے۔ آخر مجھے کس بات کی سزا دی جارہی ہے؟ میں نے کوئی چوری یا دیش سے غداری نہیں کی ہے۔ دیش سے غداری کرنے والے اور ان کی تنظیمیں تو دیش میں راج کررہی ہیں وہ تو کالی کمائی واپس لانے اور کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی لڑائی لڑ رہے ہیں لیکن اس سے سرکار کی راج گدی ہلتی ہے کیونکہ سسٹم پر کرپٹ لوگوں کا قبضہ ہے۔ کالی کمائی اور کرپشن کے اشو کو لیکر سرکار میں لگاتار نشانہ لگا رہے بابا کی مشکلیں صرف انکم ٹیکس نوٹس سے ہی ختم نہیں ہوں گی۔ انفورسمنٹ ان کے تمام ٹرسٹوں کے خلاف غیر ملکی قانون کی خلاف ورزی یعنی فیما کے الزامات کی بھی جانچ کررہی ہے کیونکہ ان ٹرسٹوں کی کمرشل سرگرمیاں بیرونی ممالک میں بھی جاری ہیں۔ یہ پہلی بار نہیں جب بابا رام دیو کی سرگرمیوں پر سوال کھڑے ہوئے ہیں۔ اس سے پہلے بھی ان کی دواؤں کی کوالٹی اور بھروسے مندی پر ماہرین سوال اٹھا چکے ہیں۔ بابا کے سب سے قریبی ساتھی بال کرشن کی شہریت پر بھی تنازعہ ابھی عدالت میں زیر سماعت ہے۔ بابا کو سرکار کو چنوتی دینے کا پورا حق ہے اور یہ بھی صحیح طور پر کہا جاسکتا ہے کہ بابا کی مہم کے خلاف سرکار بدلے کی کارروائی پر اتر آئی ہے لیکن یہ بھی سچائی ہے کہ بابا اپنی دواؤں کو کمرشل بنیاد پر بیچ رہے ہیں۔ ان کی گلوبل مارکٹنگ کررہے ہیں اور اگر وہ انہیں جدید کمرشل کاروبار کی طرح چلا رہے ہیں تو اس پر ٹیکس کا مطالبہ غلط نہیں ہوسکتا۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟