پہلے سے ہی مہنگائی میں دبی جنتا پر اب پیٹرول کے دام بڑھنے کی مار



Published On 5th November 2011
انل نریندر
دیش میں گذشتہ کئی دنوں سے پیٹرول کے دام بڑھائے جانے کی قیاس آرائیاں جاری تھیں اور آج سبھی قیاس آرائیوں پر لگام لگ گئی ہے۔ سرکاری کمپنی انڈین آئل نے پیٹرول کی قیمت پر1.82 پیسے کا اضافہ کردیا ہے۔انڈیا آئل کے اس اضافے کے بعد ہی سبھی تیل کمپنیوں نے اپنی مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ بڑھی ہوئی قیمت کے بعد ممبئی میں ایک لیڈر پیٹرول 73.74 روپے ، دہلی میں68.66 روپے، کولکتہ میں73.10 روپے تو چنئی میں 72.64 روپے فی لیٹر ملے گا۔ خیال رہے کہ پیٹرول کی قیمت میں پہلا اضافہ ستمبر کے مہینے میں ہوا تھا۔ واقف کاروں کی مانیں تو ابھی پیٹرول کے دام میں اور آگ لگنے والی ہے۔ تیل کمپنیاں جون2010 کے بعد سے ابھی تک دس بار پیٹرول مہنگا کرچکی ہیں۔ پچھلے دو مہینے میں دو بار قیمتیں بڑھائی جا چکی ہیں۔ کچے تیل کی قیمت ہم ہی نہیں بلکہ سبھی ملکوں کو متاثر کرتی ہے لیکن دیگر دیشوں میں آج بھی پیٹرول ہمارے دیش سے کافی سستا ملتا ہے۔مختلف ملکوں میں پیٹرول کی خوردہ قیمتوں کو ہندوستانی کرنسی میں تبدیل کرکے دیکھیں تو پائیں گے کہ یہاں پیٹرول کے دام دنیا کے زیادہ تر ملکوں کے مقابلے زیادہ ہیں۔ بھارت میں پیٹرول کی اوسط قیمت 70 روپے فی لیٹر ہے جبکہ چین میں 48 روپے ،پاکستان میں 50 روپے، بنگلہ دیش میں49 روپے، سری لنکا میں 54 روپے فی لیٹر ہے۔ یہاں تک کہ امریکہ ، ہانگ کانگ، ملیشیا، آسٹریلیا، کینیڈاجیسے خوشحال ملکوں میں بھی پیٹرول بھارت کے مقابلے سستا ہے۔ جن ملکوں میں پیٹرول پر ٹیکس جاتا ہے جیسے سنگاپور، نیوزی لینڈ، تھائی لینڈ، برازیل ان میں بھی بھارت سب سے اوپر ہے۔ دنیا میں سب سے سستا تیل کچا تیل اور برآمد کرنے والے ملکوں میں ان میں سعودی عرب، ایران، وینیزویلا، کویت جیسے ملک شامل ہیں۔ واقف کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت میں پیٹرول مہنگا ہونے کے پیچھے کئی وجوہات ہیں۔ بھارت اپنی کل کھپت کا قریب تین چوتھائی کچا تیل باہر سے منگاتا ہے۔اس کے علاوہ بھارت نے پیٹرولیم مصنوعات پر زبردست ٹیکس ہے۔ ایکسائز ڈیوٹی، امپورٹ ڈیوٹی ،ویٹ کو ملا کر دیکھیں تو تیل کی قیمتوں میں آدھے سے زیادہ اضافہ صر ف ٹیکس کے چلتے ہی ہوجاتا ہے۔اگر وزیر پیٹرولیم کی مانیں تو رسوئی گیس سلنڈر، ڈیزل، مٹی کے تیل کا بوجھ بھی بڑھنے والا ہے۔ وزیر محترم کہتے ہیں کہ سرکار اس معاملے میں کچھ نہیں کرسکتی۔ پورا دیش چند تیل کمپنیوں کے رحم و کرم پر ٹکا ہوا ہے۔ مہنگائی سے پہلے ہی سے پریشان عوام آج عاجز آچکی ہے۔ یہ سرکار عام آدمی کا دم نکالے پر تلی ہوئی ہے۔ حکومت نہ تو اپنی کھپت پر ہی کوئی کنٹرو ل کرتی ہے اور نہ ہی مٹھی بھر تیل کمپنیوں کے اناپ شناپ خرچوں پر لگام لگانے کی کوشش کرتی ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ تیل کمپنیوں کو سی اے جی سے اپنے کھاتے چیک کرانے چاہئیں۔ یہ کوئی نجی معاملہ نہیں ان کے فیصلوں سے پورا دیش براہ راست متاثر ہوتا ہے۔ اپنے عیش و آرام کے لئے چند کمپنیاں غریب آدمی کی کمر توڑتی رہتی ہیں اور یہ نکمی سرکار کہتی ہے کہ ہمارے ہاتھ میں کچھ نہیں ہے۔ عام آدمی جائے تو کہاں جائے؟ پتہ نہیں کوئی آدمی عدالت میں پی آئی ایل کیوں نہیں ڈالتا جس سے دیش کو پتہ چلے کہ ان تیل کمپنیوں کی اصلیت کیا ہے۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Inflation, Petrol Price, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟