کانگریس کا بہن جی پر تازہ حملہ منریگا میں لوٹ کھسوٹ



Published On 1st November 2011
انل نریندر
جیسے جیسے اترپردیش میں اسمبلی چناؤ قریب آتے جارہے ہیں ویسے ویسے یہاں کی سیاست کی رفتار تیز ہوتی جارہی ہے اور کانگریس نے مایاوتی کی سرکارپر حملے تیز کردئے ہیں۔ اترپردیش کی وزیر اعلی مایاوتی کے ذریعے وزیراعظم کو لکھے 100 سے زیادہ خطوط کے جواب میں کانگریس کے ایک خط نے بسپا کو شش و پنج میں ڈال دیا ہے ۔ سو سنار کی بنام ایک لوہار کی کہاوت صادق آرہی ہے۔کانگریس نے اس خط کے ذریعے بہن جی کو بیک فٹ میں لانے کی کوشش کی ہے۔ کسی بھی ریاست میں کسی بھی گھوٹالے کی سی بی آئی جانچ حکمراں پارٹی کو پریشانی میں ڈالنا کانگریس کو اچھی طرح سے آتا ہے۔ سی بی آئی کے ذریعے سے اپنے سیاسی داؤ کھیلنے سے کانگریس قباحت نہیں کرتی۔ اترپردیش میں بسپا کے ممبران و ممبران پارلیمنٹ اور وزرا سے وابستہ کئی معاملوں میں چل رہی ہے ان میں قومی گرامین ہیلتھ مشن یعنی این آر ایم ایم کا بڑا گھوٹالہ بھی شامل ہے۔ اس میں ایک ہسٹری شیٹر ممبر پارلیمنٹ ، دو داغی وزیر کے ساتھ کئی اور لیڈر بھی گھیرے میں ہیں۔ لیکن منریگا کا گھوٹالہ اسمبلی چناؤ کو دیکھتے ہوئے زیادہ اہم ہے کیونکہ اس کا دائرہ کافی بڑا ہے اور اس کا سیاسی اثر بھی زیادہ پڑے گا۔ اس وقت تقریباً درجن بھر ضلعوں میں منریگا کو لیکر سنگین شکایتیں سامنے آئی ہیں۔ چناؤ مہم کے دوران سرکاری لوٹ کھسوٹ کا اشو کانگریس زور شور سے اٹھائے گی، یہ ہی سوال بسپا کو الجھن میں ڈال سکتا ہے۔ کیونکہ اس کا مینڈیڈ سیاست کے جرائم کرن کے ساتھ لوٹ اور وصولی کے چلتے کھسک رہا ہے۔ مایاوتی جب2007 ء میں برسر اقتدار آئیں تھیں تو آپ نے206 سیٹیں جیتی تھیں اور بسپا کو30.43 فیصدی ووٹ ملا تھا لیکن اس کے بعد کانگریس نے بڑھت لی اور 2009 ء کے لوک سبھا چناؤ میں بسپا کا ووٹ بینک تین فیصدی گر کر 27.42 فیصدی رہ گیا۔ اسمبلی کے سیٹوں میں اسے تبدیل کرنے پر لوک سبھا چناؤ میں بسپا تقریباً اپنی آدھی صلاحیت پر پہنچ گئی ہے۔
کانگریس کچھ عرصے تک تو انا ہزارے کی تحریک سے بیک فٹ پر رہی لیکن اب وہ اس سے باہر نکلتی دکھائی دے رہی ہے۔ کیونکہ ٹیم انا میں اختلافات اور تقسیم سامنے آگئی ہے۔ سرکاری لوٹ کھسوٹ اور سیاسی غنڈہ گردی کے خلاف کانگریس گاؤں گاؤں میں لوگوں کو منظم کرے گی ۔ وہ یہ سوال ضرور اٹھائے گی کہ بسپا نے پردیش کو کہاں پہنچا دیا ہے۔ مرکزی سرکار نے اترپردیش کے بلرام پور ، گونڈا، مہوبہ، سون بھدر، سنت کبیر نگر، مرزا پور اور کشی نگر سمیت سات ضلعوں میں منریگا کے تحت کرپشن کی سی بی آئی جانچ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ مرکزی وزیر زراعت فروغ جے رام رمیش نے وزیراعلی کو خط لکھ کر اس پر رضامندی مانگی ہے۔ رمیش نے وزیر اعلی کو لکھے خط میں کہا ہے کہ اترپردیش میں مہاتما گاندھی قومی دیہی روزگار گارنٹی یوجنا (منریگا) کا سالانہ بجٹ پانچ ہزار کروڑ روپے سے زیادہ ہوگیا ہے۔ دیگر ریاستوں کے مقابلے میں منریگا کا حال خراب ہے۔ مرکز کی جانب سے منریگا کے کاموں کی نگرانی کے لئے مقرر قومی مونیٹروں کی 22 رپورٹوں میں سنگین بے قاعدگیاں پائی گئی ہیں۔ بہن جی کانگریس کے اس تازے حملے سے کیسے نمٹتی ہیں یہ دیکھنا باقی ہے۔
Anil Narendra, Bahujan Samaj Party, CBI, Congress, Daily Pratap, Jairam Naresh, MANREGA, Mayawati, Uttar Pradesh, Vir Arjun 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟