کنی موجھی کی ضمانت عرضی منسوخ ہوناکانگریس کیلئے بھاری پڑسکتا ہے



Published On 5th November 2011
انل نریندر
ڈی ایم کے چیف کروناندھی کو بہت امید تھی کہ اس مرتبہ ان کی بیٹی کنی موجھی کو عدالت ضمانت دے دے گی۔ انہوں نے اس کی زمین بھی تیار کی تھی۔ حال ہی میں ایم کروناندھی اسی کام کے لئے دہلی آئے تھے۔ انہوں نے کانگریس صدر سونیا گاندھی سے ملاقات بھی کی تھی جس کے بعد مرکزی حکومت کی کنٹرول والی سی بی آئی نے کنی موجھی کی ضمانت عرضی کی مخالفت نہ کرنے کی بات عدالت میں رکھی تھی۔ اس کے باوجود عدالت نے کنی موجھی سمیت دیگر افراد کی عرضی کو خارج کردیا۔ عدالت نے کنی موجھی کرلگینار ٹی وی کے منیجنگ ڈائریکٹر شرد کمارفروٹس اینڈ ویجی ٹیبل کے ڈائریکٹر آصف بلوا اور راجیو اگروال و بالی ووڈ فلم پروڈیوسرکریم مورانی کی ضمانت عرضیاں خارج کردی ہیں۔ ملزم پچھلے 9 مہینوں میں سے5 مہینے جیل میں گذار چکے ہیں۔ کنی موجھی 20 مئی سے جیل میں بند ہیں۔ 5 ملزمان کے علاوہ عدالت نے سابق ٹیلی کام سکریٹری سدھارتھ بیہورا، سابق وزیر مواصلات اے راجہ کے سابق سکریٹرآ ر کے چندولیا اور سوان ٹیلی کام کے شاہد عثمان بلوا کی ضمانت عرضیوں کو خارج کردیا۔ عدالت نے کہا معاملے سے وابستہ حقائق اور ملزمان کے خلاف الزام بہت سنگین قسم کے ہیں جن کا دیش کی معیشت پر برا اثر پڑا ہے۔ جسٹس اوپی سینی نے خاتون ہونے کے ناطے چھوٹ دینے کی کنی موجھی کے وکیل کی دلیل پر کہا کہ عام طور پر مانا جاتا ہے کہ خواتین سماجی و اقتصادی طور پر کمزور ہوتی ہیں اس لئے سی آر پی سی کی دفعہ437 کے تحت خواتین کو کچھ رعایتیں دی جاتیں ہیں۔ لیکن کنی موجھی ایم پی ہیں اور سماج کے اوپری طبقے سے ہیں ایسے میں ان کے ساتھ امتیاز جیسی بات نظر نہیں آتی۔ مقدمہ 11 نومبر سے شروع ہوگا۔ کنی موجھی کی ضمانت نہ ہونے پر ان کے وکیل رام جیٹھ ملانی نے اسے انصاف کی ناکامی قراردیا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ جسٹس نے ممکنہ طور پر طے کرلیا ہے کہ کوئی راحت نہیں دی جانی چاہئے۔ صرف ہائی کورٹ کے ذریعے ہی راحت ملے تو ملے۔ انہوں نے کہا مجھے امید ہے کہ ہائی کورٹ جلد ہی صحیح فیصلہ کردے گی۔

کنی موجھی کی ضمانت عرضی خارج ہونے کا کانگریس ڈی ایم کے رشتوں پر سیدھا اثر پڑسکتا ہے۔ دونوں پارٹیوں کی دوستی خطرے میں پڑتی دکھائی دے رہی ہے۔ معاملے کی سنجیدگی کو بھانپتے ہوئے جمعرات کو ہی تاملناڈو کے کانگریس انچارج غلام نبی آزاد نے پارٹی صدر سونیا گاندھی اور ان کے سیاسی سکریٹری احمد پٹیل سے پورے معاملے پر بات چیت کی ہے۔ حالانکہ کانگریس نے رسمی طور پر فی الحال اتحاد پر کوئی اثر پڑنے کا امکان نہیں ہے لیکن ذرائع کا کہنا ہے ڈی ایم کے نیتاؤں کواس بات کا ملال ہے کہ سرکار کی جانب سے کنی موجھی کے بچاؤ میں مضبوط کوشش نہیں کی گئی۔ ایک طرح سے ان کو انہی کے حال پر چھوڑدیا گیا ہے۔ اس بات کو ڈی ایم کے نیتا وعدہ خلافی مان رہے ہیں۔ ممکن ہے ڈی ایم کے جلد کانگریس کے ساتھ رہنا ہے یا نہیں ،فیصلہ کرسکتی ہے۔ یہ بھی غور طلب ہے کہ ڈی ایم کے کوٹے کے دونوں وزرا کی جگہ ابھی کوئی وزیر مقرر نہیں کیا گیا ہے۔ لاکھ کوششوں کے باوجود ڈی ایم کے نے نئے نام نہیں بھیجے ہیں۔ لہٰذا کانگریس کو ابھی بھی اس بات کا اندیشہ ہے کہ نئے کیبنٹ نے بھی ڈی ایم کے نیتاؤں سے بات کرنے کو کہا گیا ہے۔اس بات کے لئے بھی حکمت عملی بن رہی ہے کہ ڈی ایم کے کی حمایت واپسی کی صورت میں نئی سیاسی پارٹیوں سے بات چیت کی جائے۔ 6 ایم پی والی راشٹریہ لوکدل سے تقریباً بات چیت پکی ہے۔ چودھری اجیت سنگھ کو نئی کیبنٹ میں جگہ ملنا طے ہے۔ اس کے علاوہ سپا ،بسپا، کانگریس کے پاس متبادل ہیں۔ اگر ڈی ایم کے حمایت واپس لیتی ہے اوپرسے ممتا بنرجی بھی پیٹرول کے داموں میں اضافے کو لیکر احتجاج میں حمایت واپس لیتی ہیں تو کانگریس کے لئے مشکلیں کھڑی ہوسکتی ہیں۔ مایاوتی بھی آسانی سے ماننے والی نہیں ہیں۔ ان کا ایسے وقت میں حمایت دینا جب یوپی اسمبلی چناؤ سر پر ہیں، ایک چیلنج بھرا فیصلہ ہوگا۔ بھگوان رام کو گالی دینا کروناندھی پر بھاری پڑ رہا ہے۔ 
 2G, Anil Narendra, Congress, Daily Pratap, DMK, kani Mozhi, Karunanidhi, Shahid Balwa, UPA, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟