شیوانی کا قتل کس نے اور کیوں کروایا؟ ان سوالات کا جواب کیا ہے؟



Published On 15th October 2011
انل نریندر
انڈین ایکسپریس کی نوجواں رپورٹر شیوانی بھٹناگر کو23 جنوری 1999ءکے دن اس کے پٹ پڑ گنج میں واقع گھر میں قتل کردیا گیا ہے۔یہ قتل کس نے کروایا ، کیوں کروایا اور کیا یہ کسی سازش کے تحت کیا گیا قتل تھا؟ یہ سوالات آج بھی برقرار ہیں۔ یہ تو ثابت ہوتا ہے کہ قتل کرنے والا پردیپ شرما تھا لیکن قتل کا مقصد کیا تھا؟ کیا اس نے اکیلے اپنے دم پر اس کو انجام دیا؟ اس سوال کا جواب قتل کے11 سال بعد بھی نہیں مل پایا ہے۔ ان سوالوں کو اٹھانے کے ساتھ دہلی ہائی کورٹ نے سابق آئی پی ایس پولیس افسر آر کے شرما ،شری بھگوان اور ستیہ پرکاش کو بری کردیا ہے۔قانونی ثبوت کی بنیاد پر پردیپ شرما کے قاتل ہونے کی توثیق کردی ہے۔ اسے عمر قید کی ہوئی سزا کو برقرار رکھا ہے۔ چاروں نے سیشن کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کی تھی۔ جسٹس بی ڈی احمد اور جسٹس منموہن سنگھ کی ڈویژن بنچ نے کہا کہ ثبوتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ پردیپ نے شیوانی کے فلیٹ میں داخل ہوکر قتل کو انجام دیا لیکن قتل کا مقصد واضح نہیں ہے۔ اس نے قتل کو اکیلے ہی انجام دیا۔ قتل کرانے کے پیچھے آر کے شرما کی سازش تھی یا نہیں یا کوئی اور اہم شخصیت پیچھے ہے، کے سوالوں کا جواب ابھی تک نہیں ملے ہیں۔ پردیپ کو قتل کے بدلے 3 لاکھ روپے کی سپاری کی بات بھی ثابت نہیں ہو پائی۔ ڈویژن بنچ نے کہا کہ آر کے شرما ، شری بھگوان، ستیہ پرکاش کی سازش ثابت کرنے کےلئے پختہ ثبوت نہیں ہیں۔ نہ ہی ان کے آپسی رشتے ثابت ہوتے ہیں۔ ثبوت کے طور پر داخل ملزمان کی ٹیلی فون کی تفصیلات پراسرار ظاہر ہوتی ہیں۔ ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے اندیشے کے علاوہ کئی اور پیچیدگیاں ہیں۔ ان کے چلتے ان پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔ اس رائے زنی سے دہلی پولیس کی جانچ پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ دہلی پولیس کے سرکاری وکیل پون شرما نے کہا کہ وہ فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔ ان کا خیال ہے کہ پردیپ کے قاتل ہونے کی تصدیق پولیس کے لئے اہم بنیاد ہے۔
شیوانی بھٹناگر کا قتل 23 جنوری 1999 ءکو آئی پی ایکسٹینشن میں ہوا تھا مگر معاملے کی گتھی طویل عرصے تک الجھی رہی۔ آخر کار پولیس نے ہریانہ کیڈر کے سینئر آئی پی ایس افسر آر کے شرما، ستیہ پرکاش، شری بھگوان ، وید پرکاش عرف کالو کو گرفتار کرکے گتھی سلجھانے کا دعوی کیا تھا۔ سرکاری وکیل کے مطابق شیوانی کا قتل آر کے شرما کی رچی گئی سازش پر ہوا تھا۔ قتل کو انجام پردیپ شرما نے دیا۔ نوکنج اپارٹمنٹ کے داخلہ رجسٹرسے غلط پتہ اور اپنا فرضی نام لکھ کر داخل ہوا تھا۔ شادی کی مٹھائی دینے کے بہانے سے گھر میں گھسا۔ شیوانی چائے بنانے رسوئی میں گئی تو اس کوپیچھے سے توے سے وار کرکے رسوئی میں چاقوﺅں سے حملہ کردیا۔ بعد میں ادھ مری حالت میں بجلی کے تار سے گلا گھونٹ کر قتل کردیا۔ شیوانی کو ابھی بھی انصاف کا انتظار ہے۔ شیوانی بھٹناگر کی طرح راجدھانی میں اور بھی مقبول ترین کانڈہوئے ہیں جن میں انصاف ملنا باقی ہے۔ماڈل جیسیکا لال کو29 اپریل1999 ءکی رات بینا رمانی کے ٹینس کورٹ میں واقع ریسٹورینٹ میں ہائی پروفائل پارٹی کے دوران گولی مار کر ہلاک کردیا گیا تھا۔ تفتیش میں کانگریس کے با اثر لیڈر ونود شرما کے بیٹے سدھارتھ شرما عرف منو شرما سمیت تین لڑکوں کا نام سامنے آیا۔ منو شرما دسمبر2006 ءسے تہاڑ جیل میں سزا یافتہ قیدی کے طور پر سزا کاٹ رہا ہے۔ فیشن ڈیزائنر کنجم بدھی راجہ کو 20 مارچ 1999 ءکو داﺅد ابراہیم کے نام نہاد غنڈے رمیش شرما کے جنوبی دہلی میں واقع جے ماتا فارم ہاﺅس پر قتل کردیا تھا۔ ہائی کورٹ نے15 دسمبر2009ءکو رمیش شرما کو کنجم کے قتل کے الزام میں بری کردیا۔ تازہ حالت کنجم کے قتل کے چاروں ملزمان سریندر، ہیم چند، سنت رام اور رمیش جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں جبکہ ان چاروں کی اپیل سپریم کورٹ میں التوا میں ہے۔ دہلی یونیورسٹی میں ایل ایل بی تھرڈ ایئر کی طالبا پریہ درشنی منٹو 23 جنوری1996ءکو اپنے وسنت کنج میں واقع گھر میں مردہ پائی گئی۔ دہلی ہائیکورٹ نے30 اکتوبر2006ءکو سنتوش کو کالج کی طالبہ کے ساتھ آبروریزی و اس کے بے رحمانہ قتل کے جرم میں پھانسی کی سزا سنائی تھی جس کو سپریم کورٹ نے 6 اکتوبر2010 ءکو پلٹتے ہوئے عمر قید میں بدل دیا تھا۔ سنتوش کمار شرما اکتوبر2006 ءسے ہی تہاڑ جیل میںبند ہے۔ نینا ساہنی یوتھ کانگریسی لیڈر سشیل شرما کی بیوی تھیں،2 جولائی 1995 ءکو سشیل نے نینا کو گولی مار کر ہلاک کردیا تھا اور لاش کو تندور میں ڈال دیا۔ اس معاملے میں 7 نومبر 2003ءکو عدالت نے سشیل کو پھانسی کی سزا سنائی تھی۔ دہلی ہائیکورٹ نے سشیل کی سزا کو برقرار رکھا تھا۔ پچھلی ایک دہائی سے زیادہ وقفے سے سشیل شرما تہاڑ جیل میں بند ہے اور اس کی سزا کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل التوا میں ہے۔
CBI, Delhi High Court, delhi Police, Shivani Bhatnagar Murder Case, Supreme Court

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟