پرشانت بھوشن کی چیمبر میں جم کر پٹائی



Published On 15th October 2011
انل نریندر
سپریم کورٹ کے وکیل اور ٹیم انا کے ممبر پرشانت بھوشن پر بدھوار کو تین لڑکوں نے ان کے سپریم کورٹ میں واقع چیمبر میں گھس کر پٹائی کردی۔ حملہ آوروں نے بھوشن کو کرسی سے اٹھا کر زمین پر پھینکا اور لاتوں گھونسوں سے دھنائی کرنے لگے۔ وہاں موجودہ لوگوں نے ایک حملہ آور اندر ورما کو پکڑلیا اور پولیس کے حوالے کردیا۔ باقی دونوں فرار ہوگئے جو بعد میں پکڑے گئے۔ پرشانت بھوشن کے چہرے و گردن پر چوٹ آئی ہے۔ آر ایم ایل میں علاج کے بعد انہیں چھٹی دے دی گئی۔ تلک مارگ تھانے میں تینوں حملہ آوروں کے خلاف کیس درج ہوا۔ جس وقت تینوں حملہ آوروں نے پرشانت بھوشن کے چیمبر میں گھس کر ان پر حملہ کیا اس وقت وہ ایک نیوز چینل کو انٹرویو دے رہے تھے لہٰذا یہ حملہ کیمروں میں قید ہوگیا اور شام تک یہ ہر چینل پر دکھایا جانے لگا۔ حملہ آوروں نے بعد میں پرچے بھی پھینکے اور کہا کہ کچھ دنوں پہلے کشمیر پر دئے گئے بیان سے وہ ناراض ہیں اور اس کی مخالفت کرنے کے لئے انہوں نے یہ حملہ کیا ہے۔ دراصل پرشانت بھوشن کے ذریعے 26 ستمبر کو وارانسی میں دئے گئے اس بیان سے ناراض تھے جس میں انہوں نے کہا تھا "سینا کے دم پر کشمیریوں کو بہت دنوں تک دباﺅ میں نہیں رکھا جاسکتا۔ کشمیر کا مستقبل طے کرنے کے لئے جموں و کشمیر میں ریفرینڈم کرایا جانا چاہئے۔" گرفتاراندر ورما نے خود کو شری رام سینا کا پردیش پردھان بتایا۔ حملے کے بعد جو پرچے بانٹے گئے ان پر لکھا تھا "کشمیر ہمارا تھا، ہمارا ہے اور ہمارا رہے گا۔ تم کشمیر توڑو گے تو ہم تمہارا سر توڑ دیںگے، وندے ماترم" حملہ کرنے والے لڑکوں کو پٹیالہ ہاﺅس میں پیش کیا گیا۔ تیجندر پال بگا سمیت سب کوعدالت میں پیش کیا جہاں ایک دن کے لئے انہیں عدالتی حراست میں بھیجا اور اسے اپنے کئے پر کوئی شرمندگی نہیں ہے اور دھمکی دی کہ وہ پرشانت پر پھر حملہ کرسکتے ہیں۔ بھوشن کے حملہ آوروں کی عدالت میں پیشی کے دوران کچھ لوگوں نے انا حمایتیوں پر بھی حملہ کردیا اور دھنائی کی۔ بتایا جارہا ہے حملہ آوروں میں بھگت سنگھ کرانتی سینا شری رام سینا کے ورکر شامل تھے۔ جب پولیس وہاں پہنچی تو حملہ آور بھاگ کھڑے ہوئے۔ اس جھڑپ کے دوران کئی لوگ زخمی ہوگئے۔ تیجندر پال سنگھ بگا نے فیس بک پر اپنے پروفائل میں ایک تصویر لگائی ہے جس میں وہ شری شری روی شنکر کے ساتھ کھڑا ہے۔ روی شنکر اور سوامی اگنی ویش کے علاوہ کشمیری علیحدگی پسند لیڈر سید علی شاہ گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور یسین ملک شامل ہیں۔ بھگت سنگھ کرانتی سینا ایک سال پہلے وجود میں آئی تھی اس سے پہلے وہ بھاجپا میں ہی شامل تھا۔
سماج سیوی انا ہزارے نے پرشانت بھوشن کے کشمیر پر دئے گئے بیانات کی مذمت کرتے ہوئے اکھل بھارتیہ آتنک واد انسداد مورچہ کے پردھان منندر جیت سنگھ بٹا نے کہا کہ بھوشن نے اپنے بیان سے کشمیر کے لئے قربانی دینے والے ہزاروں شہیدوں کی بے عزتی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس حملے کی مذمت کرتا ہوں۔ یہ غلط ہے لیکن بھوشن کا بیان قابل ملامت ہے۔ بٹا نے کہا اس طرح کے بیان سے کشمیر میں لڑنے والے اپنی جان کی قربانی دینے والے شہیدوںکی توہین کرنا، اپنے ہی گھر سے معذول کردئے گئے کشمیری پنڈتوں اور دیگر لوگوں کی بھی بے عزتی ہے جو آج بھی کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔ پرشانت بھوشن نے کہا تھا سرکار کو کشمیر سے فوج واپس بلا لینی چاہئے۔ سرکار اس بات کے لئے ووٹنگ کرائے کہ کشمیری بھارت کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ انا صحیح کام کررہے ہیں مگر ان کے ساتھ جو لوگ ہیں وہ ٹھیک نہیں ہیں۔ سوامی اگنی ویش کا سچ سب کے سامنے ہے۔ پرشانت کے بیان کے لئے انا کو اس کی مذمت کرنی چاہئے۔ بٹا نے کہا ایسے بیان دیش توڑنے والے ہیں اور دیش کی جنتا اسے کبھی بھی قبول نہیں کرے گی۔ بہتر ہو کہ پرشانت بھوشن ایسے بیانات سے بچیں۔
Anil Narendra, Anna Hazare, Attack on Prashant Bhushan, Civil Society, Daily Pratap, Jammu Kashmir, Lokpal Bill, Prashant Bhushan, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟