قرآن پر منعقدہ نمائش پر شاہی امام کا ٹکراؤ



Published On 27th September 2011
انل نریندر
جمعہ کے روز نئی دہلی کے کانسٹیٹیوشن کلب میں ایک نمائش مسلم مذہبی کتاب قرآن شریف کی اہمیت پرلگائی گئی۔ اس کو لیکر دو گروپوں میں ٹکراؤ ہوگیا، جس سے نمائش کے انعقاد کرنے والوں کو مجبوراً نمائش کو بند کرنا پڑا۔ کانسٹیٹیوشن کلب کے ہال میں یہ سہ روزہ نمائش جمعہ کو شروع ہوئی تھی۔ احمدیہ مسلم جماعت کے معاون سکریٹری سید عزیز احمد اور دہلی صوبے کے صدر داؤد احمد نے بتایا قرآن کی اہمیت سے لوگوں کو متعارف کرانے کے لئے لوگوں کو اس نمائش کا اہتمام کیا گیا تھا۔ قرآن کی تعلیم اور زندگی میں اس کی اہمیت کو دکھانے والی تصاویر اور بینر اور مختلف اخباروں و میگزینوں میں شائع مضامین اور دانشوروں کے نظریات کو یہاں دکھایا گیا تھا لیکن کچھ غیر سماجی عناصر کی وجہ سے نمائش بند کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ جموں و کشمیرسے آئے ایک طالبعلم کا کہنا تھا کہ قرآن تو سبھی کو بھائی چارے کی تلقین کرتا ہے۔ اس پر واویلا کھڑا کرنا افسوس کی بات ہے۔ نمائش کی مخالفت کررہے لوگ جمعہ کو ہی کانسٹیٹیوشن کلب کے باہر جمع ہونے لگے تب انہیں پولیس نے سمجھا بوجھا کر لوٹا دیا لیکن وہ سنیچر کو صبح پھر آگئے اور ہنگامہ کرنے لگے۔ شاہی امام احمد بخاری کے بھائی یحییٰ بخاری کلب کے باہر موجود تھے۔ دوپہر کو احمد بخاری اپنے 100-200 حمایتیوں کے ساتھ کانسٹیٹیوشن کلب کے لئے نکلے اور دوپہر 12 بجے دریا گنج تھانے کے سامنے انہیں روک لیا اور سبھی کو حراست میں لے کر تھانے میں بٹھا لیا۔ پولیس افسر امن قائم رکھنے کے لئے شاہی امام سے مظاہرہ کے مقام پر نہ جانے کی اپیل کرتے رہے۔ امام بخاری بغیر نمائش بند کروا واپس جانے کو تیار نہیں تھے۔ احمد بخاری کو حراست میں لئے جانے کی خبر ملتے ہی ان کے قریب400 حمایتی تھانے کے باہر جمع ہوگئے۔ آناً فاناً میں پولیس نے یہ نمائش بند کرادی اور اطلاع احمد بخاری کو دے دی۔ اس کے بعد ساڑھے تین بجے شاہی امام اور ان کے حمایتیوں کو چھوڑدیا گیا۔ سبھی تھانے سے چلے گئے۔ احمد بخاری کے مطابق قادیانی جماعت کو دنیا کی سبھی مسلم تنظیموں نے فرقے سے باہر کررکھا ہے۔ شاہی امام کا کہنا ہے قادیانی جماعت نے نمائش میں قرآن شریف کو غلط طریقے سے پیش کیا یہ مسلمانوں اور قرآن کی توہین ہے۔ احتجاج کررہی تنظیموں میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ممبر کمال فاروقی، آل انڈیا مسلم اینڈ دلت دانشور فرنٹ کے صدر ڈاکٹر محمدحسن کا کہنا تھا کہ وہ مسلمان نہیں ہیں اور لوگوں کو گمراہ کررہے ہیں۔ ہمارا خیال ہے کہ غیر مسلم قرآن شریف پر کیا بات کرسکتے ہیں۔وہ کچھ بھی کریں لیکن قرآن کا ذکر نہیں کریں۔ یہ ہماری مانگ ہے۔ دوسری طرف نمائش کے انعقاد کرنے والوں نے کہا کہ ہم نے53 زبانوں میں مترجم قرآن شریف کو پیش کیا۔ قرآن انہیں دی گئی تعلیم کو مخصوص بینر کے ذریعے سے دکھایا گیا تھا۔ بین الاقوامی مسلم جماعت احمدیہ (قادیانی) کا کہنا ہے کہ وہ سچے مسلمان ہیں اور ان کا کلمہ، قرآن، نماز و روزہ سب یکساں ہیں۔ قرآن کو عام لوگوں تک پہنچانے کے لئے یہ نمائش لگائی گئی تھی۔بہر حال نمائش کو لیکر اٹھے واویلے کو پولیس نے جس سمجھداری سے رفع دفع کیا ہے اس کیلئے وہ مبارکباد کی مستحق ہے۔
Ahmed Bukhari, Ahmedia, Anil Narendra, Daily Pratap, Islamabad, Qadiani, Quran Majeed, Shahi Imam, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟