آفینس از دی بیسٹ ڈیفنس

 

Published On 30th September 2011
انل نریندر
انگریزی میں یہ ایک کہاوت ہے ’’آفینس از دی بیسٹ ڈیفنس‘‘ یعنی حملہ کرنا سب سے اچھا بچاؤ ہے۔وزیر اعظم منموہن سنگھ نے اسی تکنیک کو اپنایا ہے۔ٹوجی اسپیکٹرم گھوٹالے کی آنچ سے جھلس رہے مرکز میں یوپی اے حکومت کے حکمت عملی ساز جہاں ڈیمیج کنٹرول میں جٹے ہوئے ہیں وہیں امریکہ سے وطن لوٹتے ہوئے ڈاکٹر منموہن سنگھ نے اپوزیشن پر جم کر حملہ بولا اور اپوزیشن کے منصوبوں اور ارادوں کی ہوا نکالنے کی کوشش کی ہے۔ اپوزیشن پر حکومت کو کمزور کرنے، زبردستی ملک کو وسط مدتی چناؤ کی طرف دھکیلنے کا الزام وزیر اعظم نے لگا کر پورے معاملے کو ایک نئی سمت دینے کی کوشش کی ہے۔ وزیر اعظم نے یہ جوابی حملہ ہوا میں ایئر انڈیا کے طیارے سے ہی شروع کردیا۔ انہوں نے کہا ہم پانچ سال کی میعاد پوری کریں گے اور وسط مدتی چناؤ نہیں ہوگا۔ کیبنٹ کے ممبران میں ٹکراؤ کی باتیں میڈیا کا اپنا تصور ہے۔ وزیر داخلہ پی چدمبرم پر مجھے پہلے بھی بھروسہ تھا اور اب بھی ہے۔ نیویارک میں اقوام متحدہ سے لوٹتے ہوئے فرینک فرٹ سے نئی دہلی آ رہے طیارے میں صحافیوں سے بات چیت میں ڈاکٹر منموہن سنگھ نے مانا کہ بگڑتی معیشت کا اثر ہندوستان پر بھی ہوا ہے۔افراط زر ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہے لیکن ہم حالات کو کنٹرول میں رکھنے کیلئے ہر ممکن قدم اٹھائیں گے۔ ڈاکٹر سنگھ نے تسلیم کیا ہے کہ ان کی حکومت کی ساکھ کے بارے میں جنتا کے درمیان کوئی پریشانی ہوسکتی ہے جسے صحیح کرنا ضروری ہے۔
حکومت کو کمزور کر ملک کو وسط مدتی چناؤ کی طرف جھونکنے کی کوشش کیلئے اپوزیشن پر لگائے گئے وزیر اعظم کے الزام پر بھاجپا نے جوابی تیر چھوڑتے ہوئے کہا اگر حکومت گرے گی تو وہ اپنے کرموں سے ہی گرے گی۔ ہمیں سازش کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی ایسا کرنے کے لئے ہمارے پاس درکار ممبروں کی تعداد ہے۔ لوک سبھا میں اپوزیشن کی لیڈر سشما سوراج اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر ارون جیٹلی نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ وزیر اعظم نے وطن لوٹتے ہی الزام لگایا ہے کہ اپوزیشن حکومت کو کمزور کرنے میں لگی ہے۔سشما نے کہا کہ حکومت کو کمزور کرنے کا ٹھیکرا اپوزیشن کے سر پھوڑنے کے بجائے بہتر یہ ہوتا کہ وزیر اعظم اپنے گھر کو درست کرنے کی فکر کرتے۔ محترمہ سشما نے کہا کہ حکومت اور ان کے وزرا کو لیکر جو کرپشن کے نئے نئے انکشافات ہورہے ہیں انہیں اپوزیشن نے نہیں گڑھا ہے بلکہ خود ان کے ہی لوگ ان کے ذریعے چلائی جارہی سرکار کی ایجنسیوں نے اجاگر کئے ہیں۔ ارون جیٹلی نے کہا ٹوجی اسپیکٹرم گھوٹالہ، کامن ویلتھ گھوٹالہ یہ اپوزیشن نے نہیں کیا۔ نوٹ کے بدلے ووٹ کانڈ سے اپوزیشن کوکوئی فائدہ نہیں ہوا۔ حکومت کی کمزور حالات کی وجہ سے سرکار میں لیڈر شپ کا سنگین بحران ہے۔ یہ سرکار خود ہی گرنے کے موڑ پر ہے۔ بھاجپا کے دونوں لیڈروں نے دعوی کیا وزارت مالیات کے نوٹ سے ثابت ہوچکا ہے کہ ٹوجی اسپیکٹرم الاٹمنٹ گھوٹالے میں جو گھوٹالہ اس وقت کے وزیر مواصلات اے راجہ نے کیا وہی جرم ہو بہو پی چدمبرم نے بھی کیا ہے۔ انہوں نے کہا اس گھوٹالے میں وزیر اعظم کو کہیں بھی اندھیرے میں نہیں رکھا گیا بلکہ انہیں راجہ نے اور چدمبرم نے ہر قدم کے بارے میں باقاعدہ جانکاری دی۔ وزیر اعظم کی یہ حکمت عملی کتنی مثبت ثابت ہوگی یہ تو آنے والے دن ہی بتائیں گے لیکن ایک طرح سے انہوں نے یہ بیان دے کر خود اپنی حکومت کی عمر پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ جب وزیر اعظم خود ہی وسط مدتی چناؤ کی بات کرنے لگے تو اس کا جنتا جناردن میں کیا پیغام جائے گا آپ خود ہی سمجھدار ہیں۔
2G, Anil Narendra, Arun Jaitli, Daily Pratap, Inflation, Manmohan Singh, P. Chidambaram, Sushma Swaraj, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟