پدمنابھ سوامی مندر کا آخری تہہ خانہ ابھی نہیں کھلے گا


Published On 25th September 2011
انل نریندر
جمعرات کو سپریم کورٹ نے کیرل کے پدمنابھ سوامی مندر کے چھٹے اور آخری تہہ خانے کو کھولنے سے متعلق فیصلہ ٹال دیا ہے۔ اپنے انترم حکم میں عدالت نے کہا چھٹا تہہ خانہ (بی) تب تک نہیں کھولا جائے گا جب تک دیگر تہہ خانوں سے نکلے خزانے کی حفاظت کا وسیع انتظام نہیں ہوجاتا۔ جسٹس آر وی روندرم اور جسٹس اے کے پٹنائک کی بنچ نے کہا کہ مندر کے پانچ تہہ خانوں سے نکلے قریب 1.5 لاکھ کروڑ کے خزانے کے دستاویز بندی اور ان کی چھانٹ اور حفاظت کا وسیع انتظام کیا جائے۔ یہ کام پورا ہونے تک آخری خزانہ نہیں کھولا جائے گا۔ بنچ نے مندر کی حفاظت کا ذمہ سی آر پی ایف کو سونپنے کی صلاح ماننے سے انکار کردیا اور ریاستی پولیس کے حفاظتی انتظامات پر تشفی ظاہر کی۔ اپنے فیصلے میں عدالت ہذا نے کہا فی الحال چھٹے تہہ خانے کو کھولنے کا مناسب وقت نہیں ہے۔ تین مہینے بعد خزانے کی حفاظت اور دستاویز بندی اور ان کی چھٹنی وغیرہ پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد ہی انترم فیصلہ صادر کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ نے نیشنل میوزیم کے ڈائریکٹر جنرل سی وی آنند بوس کی سربراہی میں پانچ نکاتی ماہرین کی کمیٹی بنائی تھی۔ اس نے خزانے کی حفاظت کے وسیع بندوبست کئے جانے تک چھٹے تہہ خانے کو نہ کھولنے کی صلاح دی تھی۔ کمیٹی میں آثار قدیمہ حکومت ہند اور بھارتیہ ریزرو بینک کے نمائندے بھی شامل ہیں۔ برسوں سے مندر کے نگراں رہے شراون کور شاہی پریوار نے بھی کورٹ سے پچھلی تاریخ میں اپیل کی تھی کہ شری پدمنابھ سوامی مندر کے بی تہہ خانے کو نہ کھولنا چاہئے۔ شاہی خاندان نے کہا کہ اس سے پہلے مندر سے برآمد ہوئے خزانے کی ویڈیو گرافی یا فوٹو گرافی اس لئے نہیں ہوئی کیونکہ یہ مندرکی روایات اور قواعد کے خلاف ہے۔ شاہی پریوار نے پیش کی درخواست میں کہا کہ بی تہہ خانے کو کھولنا مندر سے آستھا رکھنے والوں کی روایات اور ان کے عقیدت کے خلاف ہے۔ عدالت نے اس وقت تعجب ظاہر کیا جب اسے بتایا گیا کہ عدالت کی جانب سے مقرر ماہرین کی کمیٹی نے بی تہہ خانے کو کھولنے یا نہ کھولنے کا فیصلہ مندر کے بڑے پجاری پر چھوڑدیا تھا۔ عدالت نے تعجب ظاہر کیا جس کمیٹی کو فیصلہ لینے کا اختیار دیا گیا وہ فیصلے کے اس حق کو دوسرے کو کیسے سونپ سکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے جمعرات کو اپنے فرمان میں یہ بھی کہا کہ ریاستی حکومت ہی املاک کی سلامتی کیلئے سی آر پی ایف کی ضرورت نہیں ہے۔ تین سطحی سسٹم طے کریں۔ مندر کے رواجوں اور روایات کا خاص خیال رکھا جائے۔ مندر انتظامیہ سکیورٹی کے لئے 25 لاکھ روپے سالانہ ریاستی حکومت کو دے جبکہ باقی خرچ سرکار اٹھائے۔ املاک کے تحفظ کیلئے ٹنڈر مدعو کر پرائیویٹ کمپنیوں کو شامل نہیں کیا جائے۔ کیرل اسٹیٹ الیکٹرانک ڈولپمنٹ کارپوریشن سے یہ کام کرایا جائے۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Kerala, Shri Padmanabh Swami Temple, Sri Padmaswami Temple, Supreme Court, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟