حقانی نیٹ ورک پر پاک امریکہ میں بڑھتی تلخی



Published On 30th September 2011
انل نریندر
امریکہ کے ایک سینئر کانگریسی سنیٹر ٹیڈ پو نے پاکستان کو دی جانے والی سبھی طرح کی اقتصادی امداد پر روک لگانے کیلئے امریکی نمائندگان کو ایک تجویز پیش کی ہے۔ ٹیکساس سے اس ایم پی کی طرف سے پیش کی گئی یہ تجویز (ایم آر 3013) اگر پاس ہوجاتی ہے تو پاکستان کو نیوکلیائی ہتھیاروں کی حفاظت کے لئے دی جارہی رقم کے علاوہ سبھی طرح کی امدادی رقم پر روک لگ جائے گی۔ ٹیڈ نے حال ہی میں ایوان میں یہ تجویز پیش کرنے کے بعد کہاکہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کا پتہ لگنے کے بعد پاکستان امریکہ کیلئے بھروسہ توڑنے ،دھوکہ باز اور خطرناک ثابت ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مبینہ ساتھی اربوں ڈالر کی امداد لے رہا ہے اور دوسری طرف امریکیوں پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو حمایت دے رہا ہے ۔اس لئے اسے دی جارہی مدد روکی جائے۔ امریکہ1948 سے اب تک ایک اندازے کے مطابق 30 ارب پونڈ (قریب 22 کھرب 93 ارب روپے) کی سیدھی مدد دے چکا ہے۔ اس کی آدھی رقم پاکستان کو فوجی مدد کی شکل میں دی جا چکی ہے۔ 1962 میں امریکی مدد کی رقم سب سے زیادہ 2.5 ارب ڈالر (122.42 ارب روپے) تھی۔ 1990 کی دہائی میں مدد متوازن سطح پر تھی۔ صدر جارج بش نے پاکستان کو نیوکلیائی پروگرام کے چلتے مدد کرنا بند کردی تھی۔ 1965اور1971 میں ہند۔ پاک جنگ کے دوران اور بعد میں امریکہ نے کوئی مدد نہیں دی۔ ایک وقت کہا جاتا تھا کہ پاکستان میں سوئی بھی امریکہ سے آتی ہے۔امریکہ کے ذریعے پاکستان کو دی جارہی اقتصادی، فوجی مدد سے صاف ہے کہ امریکہ کے بغیر پاکستان کچھ نہیں ہے۔ امریکی مدد سے ہی پاکستان میں ترقیاتی کام چلتے ہیں۔ اگر یہ مدد آنی بند ہوگئی تھی پاکستان میں ہر چیز ٹھپ ہونے کا خطرہ ہے۔
کچھ دنوں سے امریکہ اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کی اہم وجہ حقانی نیٹ ورک کی مدد کو لیکر ہے۔ امریکہ نے حقانی نیٹ ورک کے خلاف پاکستان کو کارروائی کرنے کے لئے کہا ہے۔ پینٹاگان کے ترجمان نے کہا پچھلے ایک ہفتے سے ہم پاکستان سرکار کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ وہ اپنے خطے میں موجود دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے۔ پینٹاگان کے ترجمان جارج لٹل نے آگے کہا کہ ہم پاکستان حکومت سے امید کرتے ہیں کہ وہ افغان سرحد سے ملحق اپنے خطے میں موجود ان دہشت گردوں کے خلاف سخت قدم اٹھائے جو افغانستان میں داخل ہوکر امریکی اور افغانیوں پر حملہ کررہے ہیں۔ ایک دیگر سینئر امریکی افسر نے کہا کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کی محفوظ پناہ گاہ ہے اور یہ سنگین تشویش کا موضوع ہے۔ امریکہ اس نیٹ ورک کے خلاف ٹھوس کارروائی دیکھنا چاہتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ حقانی نیٹ ورک بنیادی طور سے افغانستان کے جلال الدین حقانی کی قیادت میں سرگرم ایک انتہا پسند تنظیم ہے۔ افغانستان ۔ پاکستان سرحدی خطے میں اس کے پاس 15 ہزار انتہا پسندوں کی فوج ہے۔ اس کے بڑے لیڈر ہیں جلال الدین حقانی، سراج الدین حقانی، بدرالدین حقانی،صغیر اور نصیر الدین حقانی وغیرہ وغیرہ۔ بنیادی طور سے اس کے فدائی حملے کروانا سب سے بہتر طریقہ ہے۔ قتل، زرفدیہ اور ہتھیاروں کی خریدو فروخت کے ذریعے پیسہ پیدا کرنے سے یہ اپنا نیٹ ورک چلاتا ہے۔ حقانی نیٹ ورک کا اثر جنوبی افغانستان کے پکتیا اور پاتھکا اور وادک ، لوگر اور غزنی علاقوں میں زیادہ ہے۔
پاکستان نے امریکہ پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا امریکہ نے ہی حقانی نیٹ ورک کو کھڑا کیا ہے ۔ پاکستان کے وزیر داخلہ رحمان ملک نے دعوی کیا ہے کہ امریکہ کی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے سوویت روس کے افغانستان میں زبردستی قبضے کے خلاف یہ طالبانی گروپ بنایا تھا اور انہی سے اسے ٹریننگ دلائی۔ ملک نے ایتوار کو اسلام آباد میں کہا حقانی گروپ کا جنم پاکستان میں نہیں ہوا اور امریکہ کو اب ان چیزوں کے بارے میں نہیں بولنا چاہئے جو 20 سال پہلے ہوئیں تھیں۔ ملک نے کہا حقانی نیٹ ورک اب افغانستان میں سرگرم ہے اور جو لوگ اس کے مخالف دعوی کررہے ہیں انہیں پاکستان میں اس کی موجودگی کے بارے میں ثبوت دینا چاہئے۔ حقانی نیٹ ورک اور آئی ایس آئی کے رشتوں سے امریکہ اور پاکستان کے درمیان آئی تلخی سے افغان طالبان نے پہلی بار پاکستانی حکومت کی حمایت لیتے ہوئے بیان جاری کیا ہے کہ اس معاملے کی آڑ لیکر امریکہ پاکستان میں بد امنی پھیلاکر حکومت کو کمزور کرنا چاہتا ہے تاکہ وہ امریکہ پر پوری طرح منحصر ہوجائے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کی کوشش پاکستانی عوام اور وہاں کی حکومت کے درمیان ٹکراؤ پیدا کرنے کی بھی ہے۔ وہ یہ دکھانا چاہتا ہے پاکستان آتنک وادیوں کی پناہ گاہ ہے۔ کل ملاکر امریکہ اور پاکستان کے درمیان تلخی بڑھتی جارہی ہے۔ میں نے ایک خبر یہ بھی پڑھی ہے کہ امریکی فوج پاکستان کے کچھ آتنکی ٹھکانوں پر بڑا حملہ کرنے کی اسکیم بھی بنا رہی ہے ۔
Afghanistan, America, Anil Narendra, CIA, Daily Pratap, Haqqani Network, ISI, Pakistan, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟