سدھیندرکلکرنی بھی پہنچے تہاڑ


Published On 29th September 2011
انل نریندر
نوٹ کے بدلے ووٹ معاملے میں خود کوڈگ ڈگی بجانے والے بھاجپا نیتا سدھیندرکلکرنی منگل کے روز خودہی تہاڑ جیل پہنچ گئے۔ دہلی پولیس کی کرائم برانچ کے چارج شیٹ میں اس کانڈ کے ماسٹر مائنڈ بتائے گئے کلکرنی کو عدالت نے یکم اکتوبر تک جوڈیشیل ریمانڈ میں بھیج دیا ہے۔ اب اسی دن ان کی ضمانت پر فیصلہ ہوگا ۔اس معاملے میں عدالت پہلے دوبار ہوئی سماعت میں غیرحاضر رہے کلکرنی کو جسٹس سنگیتا ڈھینگرا سہگل کی عدالت میں پیشگی ضمانت کی عرضی کو لے کر پیش ہوئے ۔انہوں نے دلیل دی کہ وہ اپنی بیٹی کے داخلے کے لئے امریکہ گئے تھے لہذا وہ پہلے کی سماعت کی تاریخ پر نہیں آسکے ۔انہوں نے ملکی مفاد میں ممبران کو رشوت دینے کا معاملہ اسٹینگ کروایا تھا۔ تاکہ لوگوں کو پتہ چل سکے کہ حکومت بچانے کیلئے کیسے ممبران پارلیمنٹ کی خریدوفروخت ہوتی ہے لیکن حکومت اور پولیس نے مجرم کو جیل بھیجنے کے بجائے سچائی ظاہر کرنے والے کو ہی جیل میں ڈال دیا ہے ۔انہوں نے نوٹ کے بدلے ووٹ کے معاملے میں کانگریس لیڈروں کے کرادار کی جانچ ہونی چاہئے جب ہی پتہ چلے گا کہ قصوروار کون ہے کلکرنی اس بارے میں عدالت کے سامنے اپنے وکیل مہی پال سنگھ کے ذریعے ایک عرضی بھی لگائی ہے دائر کردہ درخواست میں ا نہوں نے کہا کہ میرا کردار صرف پول کھولنے والوں تک تھا۔ اور میرا مقصد تیزی سے پھیل رہے کرپشن کو اجا گر کرنا تھا ۔انہوں نے دلیل دی کسی ایسے شخص کو انترم ضمانت دیئے جانے سے انکار کی کوئی وجہ نہیں بنتی جس کی باقاعدہ ضمانت عرضی عدالت میں زیرالتوا ہو اورجیسے جانچ کے دوران گرفتار نہیں کیا گیاہو ۔انہوں نے ذکرکیا کہانہوں نے ہمیشہ جانچ ایجنسی سے تعاون کیا ہے اور جب جب جانچ ایجنسی نے بلایا میں حاضر رہا۔ اب مجھے حراست میں بھیجنے کی کیا ضرورت ہے؟ ادھر ان کی انترم ضمانت درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے سرکاری وکیل راجیو موہن نے کہا کہ اس کافیصلہ صرف نفع ونقصان کی بنیاد پر ہونا چاہئے۔ موہن نے کہاکہ انہوں نے بچاؤ فریق کے وکیل نے انترم ضمانت دینے کے لئے کوئی خاص وجہ نہیں بتائی ہے ۔ادھر ووٹ کے بدلے نوٹ کانڈ کے مجرم سماج وادی پارٹی کے سابق جنرل سکریٹری امرسنگھ کی ضمانت پر فیصلہ بدھوار کو ہونا تھا۔ حالانکہ فیصلہ یہ منگلوار کو کیاجاناتھا لیکن تیس ہزاری کی اسپیشل عدالت نے باقاعدہ عرضی پر فیصلہ ایک دن کے لئے ٹال دیا تھا۔ امرسنگھ فی الحال میڈیکل میں بھرتی ہے جہاں ان کاعلاج جاری ہے۔ نوٹ کے بدلے ووٹ کانڈ میں کلکرنی جیل جانے والے چھٹے ملزم ہیں۔ اس سے پہلے امرسنگھ دوسابق ایم پی جھگن سنگھ ومہاویر بھگوٹا سمیت امرسنگھ کے سابق پرائیویٹ سکریٹری سنجیو سکسینہ اور بھاجپاکے مبینہ ورکر سہیل ہندوستانی کو پہلے ہی تہاڑ جیل میں بھیجا جاچکاہے بھاجپا کے سینئر لیڈر لال کرشن ایڈوانی کے ساتھی رہے ہیں۔ سدھیندر کلکرنی کو جیل بھیجے جانے پر کانگریس کے ترجمان راشدعلوی نے کہا کہ عدالت کے حکم کے بعد یہ صاف ہوگیا ہے کہ نوٹ کے بدلے ووٹ کانڈ کی پوری سازش رچی گئی ہے اور بھاجپا نے دہلی پولیس کے ذریعہ اب تک کی گئی جانچ پر سوال کھڑے کردیئے ہیں۔ بھاجپا کے لیگل سیل ممبر ستیہ پال جین کے مطابق یہ پہلی بار دیکھنے کو مل رہاہے۔ جب پولیس کے ذریعہ کسی معاملے میں شکایت گزار کو ہی گرفتار کیاجارہا ہے۔ جب کہ جن کے خلاف شکایت کی گئی ہے اس کے کسی بھی ممبر کی گرفتاری ہونی تو دور کی بات ہے ان کو بلاکر ان سے پوچھ تاچھ کرنا بھی مناسب نہیں سمجھی۔ یہ نہیں دہلی پولیس نے الٹے ہی جانچ کی کہ ابتدائی مرحلے میں رشوت معاملے کا فائدہ اٹھنے والے لوگوں کو کلین چٹ دے دی۔ میرا چھوٹا سا سوال ہے کہ اس معاملے میں جن لوگوں کو گرفتاری کی گئی ہے توسبھی چاہتے تو رشوت لے کر سرکار کو بچا سکتے تھے اور کسی کو کانوں کان خبر نہ ہوتی۔ لیکن انہوں نے سچ کہنے کی ہمت دکھائی اور رشوت دی جانے کی بات عام کردی۔ سرکار اور پولیس نے انہیں ہی جیل پہنچا دیا۔
Amar Singh, Anil Narendra, Cash for Vote Scam, Daily Pratap, Sudhendra Kulkarni, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟