ونڈے کی گھٹتی مقبولیت کو روکنے کے لئے سچن کا سجھاؤ



Published On 23rd September 2011
انل نریندر
میرا کرکٹ سے تھوڑا من کھٹا ہوگیا ہے۔ٹیم انڈیا کے انگلینڈ دورے نے کم سے کم میرا تو کرکٹ کے تئیں تھوڑا موہ بھنگ ضرور کیا ہے۔ ہار جیت تو کھیل کا حصہ ہوتا ہے لیکن جس طریقے سے ٹیم انڈیا نے انگلینڈ دورے میں مظاہرہ کیا وہ مایوس کن شرمناک تھا۔ ایک بھی میچ میں وہ ٹکر دینے نہیں آئے۔ یہ کھلاڑی صرف پیسوں کے لئے کھیلتے ہیں،دیش کے جھنڈے کے لئے نہیں۔اور پیسہ ان کو اتنا مل گیا ہے کہ ان کے پاؤں زمین پر نہیں ٹک رہے۔ سچ بتاؤں تو میں اب ہاکی یا فٹبال کا میچ دیکھنا زیادہ پسند کررہا ہوں۔ آج کل چمپئن لیگ میں ٹوئنٹی ٹوئنٹی مقابلہ چل رہا ہے لیکن میرا اسے دیکھنے کا بھی دل نہیں کرتا۔ ورلڈ چمپئن بننے کے صرف پانچ مہینے بعد ٹیم انڈیا کا ایسا حشر ہوگا یہ کسی نے سپنے میں بھی نہیں سوچا ہوگا۔ انگلینڈ دورہ میں مہیندر سنگھ دھونی اور ان کے دھرندروں کا گھمنڈ چکنا چور ہوگیا۔پہنچی توانگلینڈ ورلڈ کی نمبر ون ٹیسٹ ٹیم اور ورلڈ چمپئن کا رتبہ لیکر تھی،جب دورہ ختم ہوا تو بھارت ٹیم ٹیسٹ ریکنگ میں تیسرے اور ونڈے ریکنگ میں پانچویں نمبر پر گرچکی تھی۔یہ ایک ایسا شرمناک مظاہرہ تھا جو گذشتہ ایک دہائی سے زیادہ وقت میں کسی غیر ملکی دورہ میں سننے میں نہیں آیا ہو۔
بہرحال ہندوستان کے مہان کرکٹر سچن تندولکر نے ون ڈے کرکٹ کی گھٹتی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے بین الاقوامی کرکٹ کونسل آئی سی سی کو ایک خط لکھ کر کرکٹ کے اس فارمیٹ کی مقبولیت واپس حاصل کرنے کے لئے کئی اہم تجاویز پیش کی ہیں۔ ونڈے کرکٹ کے بادشاہ سچن نے اس سلسلے میں آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو ہارون لوگاڈ کو تجویز پیش کی ہے کہ 25-20 اوور کے میچ کو 25-25 اوورکی پاریوں والے میچ میں تبدیل کردیا جائے۔ ون ڈے اور ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رن بنانے کا عالمی ریکارڈ اپنے نام رکھنے والے ماسٹر بلاسٹر سچن تندولکر پہلے بھی ونڈے میں تبدیلی کی بات اٹھاتے رہے ہیں۔ لیکن اس مرتبہ انہوں نے ہر پاری میں اووروں کی تعداد گھٹانے کے علاوہ کئی اور تبدیلیاں پیش کی ہیں۔ سچن نے کہا کہ 25 اوور کی پاری کے میچ میں توازن آئے گا اور پہلے ٹاس جیتنے والی ٹیم کا ایڈوانٹیج ختم ہوجائے گا۔ میچ میں پاری میں بلے بازی کرنے والی ٹیم کی جانب سے ہی دو پاور پلے ہونے چاہئیں لیکن اس کے ساتھ چار گیند بازوں کو12-12 اوور پھینکنے کی اجازت ہونی چاہئے۔ موجودہ قواعد میں ایک گیند باز10 اوور پھینک سکتا ہے۔ سچن کا خیال ہے پچ اور موسم کے حالات میں میدان کردار کے معنی رکھتا ہے اور سکے کے اچھال سے ہی میچ کا کچھ حد تک فیصلہ ہوجاتا ہے۔ غور طلب ہے کہ برطانیہ میں جلٹ کپ میں دو بٹی ہوئی پاریوں کی تجویز آئی تھی جبکہ آسٹریلیا میں انٹر اسٹیٹ کرکٹ ٹورنامنٹ میں 45 اووروں کے میچ کو 20-20 اوور اور 25-25 اووروں کے میچ میں بانٹا گیا تھا۔ آسٹریلیا کرکٹ کے مطابق یہ فارمیٹ کافی کامیاب رہا تھا۔ بھارت میں سبھی کرکٹ کمنٹیٹر ہیں ۔ آپ سب کی سچن کی تجاویز پر کیا رائے ہے۔ میرے خیال میں تجاویز پر غور کرنا چاہئے۔ ہر تجاویز میں دو پہلو ہوتے ہیں ۔ ایسے بھی کرکٹ پریمی ہوں گے جو سچن کی تجاویز سے متفق نہ ہو۔
Anil Narendra, Cricket Match, Daily Pratap, IPL, T20, Vir Arjun,

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟