سلیم شہزاد کا قتل جنرل کیانی کے اشارے پر ہوا؟


Published On 20th September 2011
انل نریندر
امریکہ کی مقبول اور تفتیشی میگزین ’’نیویارکر‘‘نے سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کے فوجی سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کے اشارے پر وہاں کے تفتیشی صحافی سلیم شہزاد کا قتل ہوا تھا۔جریدے کے تازہ شمارے میں شہزاد کی موت کے بارے میں شائع مضمون میں کہا گیا ہے کہ جنرل کیانی کے اسٹاف کے ایک بڑے افسر نے اپنے آقا کے اشارے پر اس صحافی کو مارنے کا حکم دیا۔میگزین نے امریکہ کے خفیہ ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی شہزاد کی شائع رپورٹوں سے ناراض تھیں۔جریدے کے مطابق فوج اور آئی ایس آئی کا غصہ اس وقت ساتویں آسمان پر چڑھ گیا جب شہزاد نے ایشیا ٹائمز میں اپنی ایک رپورٹ میں اس بات کا خلاصہ کیا کہ کراچی کے مہران بحری اڈے پر گذشتہ22 مئی کو آتنک وادی حملے بحریہ اور القاعدہ کے درمیان سانٹھ گانٹھ کا نتیجہ تھا۔ اس میں فوج کے انتہائی جدید جاسوسی جہازوں کو تباہ کردیا گیا تھا۔نیویارکر کے مطابق سکیورٹی فورسز نے شہزاد کو 29 مئی کو اغوا کیا۔ ابتدا میں اغوا کاروں کو اس صحافی کو سبق سکھانے کیلئے ہدایت دی گئی تھی لیکن بعد میں اسی وقت اوپر سے فرمان آیا کہ شہزاد کو موت کی نیند سلا دو۔ شہزاد کی لاش صوبہ پنجاب میں ایک نہر کے کنارے پڑی پائی گئی تھی جس پر شدید اذیتوں کو نشان تھے۔جریدے میں یہ بھی قیاس آرائی کی گئی ہے پاکستانی فوج کو یہ شبہ تھا کہ شہزاد اپنی تفتیشی صحافت کے سلسلے میں برطانیہ کی خفیہ ایجنسی MI6 اور بھارت کی خفیہ ایجنسی RAW کے رابطے میں تھا ۔
پولٹ زر انعام یافتہ صحافی ڈیکسٹر فلکنس نے اپنے مضمون میں کڑی سے کڑی ملاتے ہوئے لکھا ہے کہ الیاسی کشمیری کا قتل شہزاد کے قتل کے بعد ہوا تھا۔ اس میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ آئی ایس آئی نے شہزاد کو ٹارچر کیا اور الیاس کا پتہ بتانے کے لئے مجبور کیا گیا۔ شہزاد سے ملی جانکاری اس نے امریکہ کو دے دی۔ اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل پولیس نے سنسنی خیز انکشاف کیا کہ شہزاد کے فون سے پتہ چلا کہ اس نے ایک مہینے کے وقفے میں الیاس کشمیری سے 258 بار بات کی تھی۔ مضمون میں بتایا گیا ہے کہ شہزاد آئی ایس آئی کے راڈار پر مہینوں سے تھا۔ آئی ایس آئی نے اس پر اس بات کا دباؤ بھی بنایا تھا کہ ان کا تعلق طالبان لیڈروں سے قائم کرائے۔ شہزاد نے ایسا کرنے سے صاف انکار کردیا تھا۔ مضمون میں آگے بتایا گیا ہے کہ پچھلے سال شہزاد نئی دہلی کی ایک کانفرنس میں شرکت کے لئے آیا تھا۔ اس وقت ہندوستانی خفیہ ایجنسی نے اسے RAW میں شامل ہونے کی تجویز رکھی تھی لیکن شہزاد اس کے لئے تیار نہیں ہوا تھا۔ اس قصے سے پتہ چلتا کہ آج کی تاریخ میں پاکستانی صحافی کتنے خوفناک ماحول میں اپنا کام کررہے ہیں۔
Anil Narendra, Daily Pratap, General Kayani, ISI, Journalist Killed in Pakistan, Pakistan, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟