مودی کے سدبھاونا مشن پر ’’ٹوپی‘‘ پہنانے کی کوشش



Published On 21th September 2011
انل نریندر
گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی کا تین روزہ انشن پیر کو ختم ہوگیا۔ گجرات یونیورسٹی کے کنونشن ہال میں تین دنوں کے لئے سدبھاونا برت پر بیٹھے مودی نے پیر کی شام 6:15 بجے دھرم گوروؤں کے ہاتھوں لیموں پانی پی کر انشن ختم کردیا۔ نریندر مودی کے اپواس کو جس طرح سے پارٹی کے اندر سے لیکر پورے دیش میں حمایت ملی ہے اس سے صاف ہے کہ لال کرشن اڈوانی کے بعد وہ بھاجپا کے سب سے بڑے لیڈربن کر ابھرے ہیں۔ حالانکہ کچھ لوگوں کا خیال ہے مودی اب بھاجپا کی جانب سے اگلے وزیر اعظم بننے کے سب سے قد آور نیتا بن گئے ہیں اور شری مودی نے اپنی خواہش بھی نہیں چھپائی۔ وزیراعظم بننے کی خواہش کھل کر ظاہر کئے بغیر مودی نے سنیچر کو بھارتیہ جنتا پارٹی کو ایک نیا نعرہ دیا ۔’’سب کا ساتھ ۔سب کا وکاس‘‘ اگلے لوک سبھا چناؤ میں پارٹی پرچار کی بنیاد بن سکتا ہے۔ اپنا اپواس توڑنے کے ساتھ ہی نریندر مودی نے گجرات میں چناؤ سے ایک سال پہلے ہی اپنی مہم کا رتھ شروع کردیا ہے۔ تین دن کے اپواس کے بعد گجرات کے سبھی 26 ضلعوں میں باری باری سے سارا دن اپواس پر بیٹھنے کے پلان کے ساتھ نریندر مودی نے اب بڑے مشن کا بھی شری گنیش کردیا ہے۔منفی سیاست کے مقابلے ترقی کے مورچے پر خوشحالی رپورٹ کارڈ کی بدولت آگے بڑھنے کے ایجنڈے کو بھی مودی نے دیش کے سامنے رکھ دیا۔ اتنا ہی نہیں اپواس کے تینوں دنوں میں وزیر اعظم کے عہدے پر اپنی دعویداری کی ہوا بنا کر گجراتیوں کے وقار کی شکل میں بھی خود کو ابھارا ہے۔ ساتھ ہی سدبھاونا مشن کے سہارے ایک پاؤں مسلموں کی طرف بڑھایا لیکن کہیں بھی اپنی بنیادی طاقت ہندوتو کی زمین نہیں چھوٹنے دی۔ احمد آباد شہر کے پاس واقع پیرانا گاؤں میں ایک چھوٹی سی درگاہ کے شاہی امام مولانا سید نے ایتوار کو مودی کے اپواس کی جگہ اسٹیج پر جاکر ان سے ملاقات کی تھی۔ مولانا نے مودی کو ایک ٹوپی پہننے کی پیشکش کی لیکن وزیر اعلی نے بڑی معذوری سے ٹوپی پہننے سے منع کردیا اور اس کے بجائے شال اڑھانے کو کہا۔ امام نے مودی کو شال اڑھایا جسے انہوں نے منظور کرلیا۔ نریندر مودی نے بغیر کسی پر الزام لگائے اور حملے کئے اور خود پر لگنے والے فرقہ وارانہ الزامات کا جواب گجرات میں ترقی اور امن کے ریکارڈ کے ساتھ دیا۔ مودی نے صاف کہا کہ لیڈر شپ کی کسوٹی ایکشن پر منحصر کرتی ہے۔ آج ہم نے دنیا کو دکھا دیا کہ یہ راستہ ہے سب کو جوڑ کر، سب کو ساتھ لیکرچلنے کا۔ جب تک ووٹ بینک کی سیاست سے اٹھ کر ترقی کی سیاست نہیں اپناتے تب تک بھارت اوپر نہیں اٹھ پائے گا۔ اسی کڑی میں گجرات کے وزیر اعلی نے ہی سچر کمیٹی کے ساتھ کچھ سال پہلے ہوئی بات چیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میری سرکار اقلیتوں یا اکثریتوں کے لئے کچھ نہیں کرتی میری سرکار چھ کروڑ گجراتیوں کے لئے کام کرتی ہے۔ میں ہر چیز کو اکثریتی یا اقلیتی میں نہیں تولتا۔ میرے ساتھ میری ریاست کے شہری سبھی ایک ہیں۔
مودی کے اپواس ختم ہونے کے دن پیر کے روز بھاجپا نے زبردست طاقت کا مظاہرہ کیا۔ اب کانگریس کی باری ہے۔ مودی کے اپواس کے خلاف گاندھی آشرم کے سامنے جوابی انشن پر بیٹھے کانگریس لیڈر شنکر سنگھ واگھیلا نے منگل کی صبح اپنی بھوک ہڑتال ختم کردی۔ کانگریس کے مرکزی عہدیدار کی شکل میں گجرات کانگریس کے انچارج موہن پرکاش نے مودی سرکار پر جم کر حملہ بولا۔ گجرات سرکار پر برستے ہوئے موہن پرکاش نے کہا کہ 100 کروڑ روپے قرض لیکر نریندر مودی کونسی سدبھاونا دکھانا چاہتے ہیں۔ موہن پرکاش نے کہا مودی سرکار بدعنوانی میں انتہا تک ڈوبی ہوئی ہے۔ کیگ کی رپورٹ میں گجرات سرکار کا کرپشن پوری طرح اجاگر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کانگریس مودی سرکار کے بھرشٹاچار کو اجاگر کرنے کیلئے جنتا کی عدالت میں جائے گی۔ واگھیلا نے کہا اخباروں میں بڑے بڑے اشتہار دیکر اپواس نہیں کیا جاتا۔ مودی کا اپواس محض ایک دکھاوا ہے اور ایک سیاسی تکڑم بازی ہے۔ واگھیلا الزام لگایا کہ مودی نے پہلے 72 گھنٹے کے اپواس کا اعلان کیا تھا لیکن 55 گھنٹوں میں ہی انہوں نے انشن توڑدیا۔ کل ملاکر دیکھا جائے تو نریندر مودی کا یہ سیاسی انشن ویسے تو کامیاب رہا۔ جہاں تک اس کے ہندوستانی سیاست میں اثر کا سوال ہے وہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔
Anil Narendra, BJP, CAG, Congress, Corruption, Daily Pratap, Gujarat, L K Advani, Narender Modi, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟