تین مہینے میں ہی ٹرمپ نے تارے دکھا دئے!

امریکہ میں جب سے ڈونالڈ ٹرمپ نے اقتدار سنبھالا ہے ۔اور ان کا ہر قدم تنازعوں سے گھرا ہے ۔ابھی ہاورڈ یونیورسٹی کی گرانڈ رکنے پر تنازعہ رکا بھی نہیں تھا کے مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں میں ایک ہزار سے زیادہ دنیا کے طلبا کا ویزا منسوخ کئے جانے کو لیکر نیا تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔سنیچر کو ڈونالڈ ٹرمپ کے پالیسیو کے خلاف لاکھوں مظاہرین ایک بار پھر سے سڑکوں پر اتر آئے ان مظاہروں کو ہینڈس آف نیم دیا گیا ہے ۔50 ریاستوں کے ہزاروں طلبا نے اس مظاہرے میں حصہ لیا یہ مظاہرہ شہریوں کے اختیارات اور زندگی گزربسر اور امریکہ جمہوریت کے بنیادی ڈھانچے کو خطرہ مانے جانے والے مثائل کو لیکر ہو رہا ہے ۔اس دوران مظاہرین نے صدر کی رہائش گاہ وائٹ ہاﺅس کا بھی گھیراﺅ کیا ۔50 ریاستوں میں ہوئے مظاہرین نے ٹرمپ پر شہری اور قانونی کی حکمرانی کو کچلنے کا الزام لگایا ۔اس تحریک کو 50501 نام دیا گیا ہے جس کا مطلب ہے 50 مظاہرہ ،50 ریاستیں اور آندولن ہے ۔مظاہرے کے دوران طلبا نے وائٹ ہاﺅس کے علاوہ ٹیسلا کے شوروم کا بھی گھیراﺅ کیا ۔مظاہرے کے دوران پوسٹر پر لکھا تھا ،ٹرمپ کو السلوا ڈور جیل میں ڈال دیا جائے ۔ساتھ ہی ٹرمپ کے خلاف شرم کرو جیسے نارے بھی لگائے گئے مظاہرین نے صدر پر سیول آزادی اور قانون کی حکمرانی کو کمزور کرنے کے الزام لگائے ہیں ۔مظاہرہ کر رہے لوگوں کا کہنا تھا ہمارا مقصد ٹرمپ انظامیہ کے تحت بڑھتے اقتدار وادی رویہ سے جمہوریت کو بچانا ہے ۔اسے عدم تشدد کی تحریک بتایا ہے۔اس احتجاجی مظاہرہ میں سیاسی پارٹیوں کے شمولیت کے بارت میں بھی بتایا گیا ہے۔اتنا ہی نہیں مظاہرین نے السلوا دور سے جلع وطن ہونے والے کیلیئر ارتھ گو اور گارسیا کی آزادی کی مانگ کی ہے۔امریکہ کے لوگ ٹرمپ کے پالیسیوں کے خلاف کئی وجوہات سے مظاہرہ کر رہے ہیں۔اس میں ٹیرف وار اور سرکاری نوکری سمیت کئی اشو شامل ہیں ۔یہ احتجاجی مظاہرے کا دوسرا مرحلہ ہے جب امریکہ عوام پھر سے سڑکوں پر اتر آئی ہے اس سے پہلے 5 اپریل کو ٹرمپ کے خلاف پورے دیش میں مظاہرے ہوئے تھے ان کے پیچھے کون ہے کے جواب میں بتایا جا سکتا ہے کے اس میں لیبر فیڈریشن ،جمہوریت ہامی گروپ ہیں ۔سیول حقوق رضا کاروں اور خواتین حقوق جیسی150 تنظیموں کے ذریعہ یہ مظاہرے ہو رہے ہیں۔بڑا مظاہرہ جیسے موآن ٹرمپ ایڈمنسٹریشن کے خلاف سرم گرم ہیں۔فنڈنگ معاملہ میں کہا جا رہا ہے کے کرائٹ فنڈنگ ڈونیشن اور بڑے گروپ اپنے اداروں سے مظاہروں کو لا رہے ہیں ۔سین فرانسسکو میں سینکڑوں لوگوںنے بحرولکاہل سمندر کی کنارے سمندری ریت پر مقدمہ چلاﺅ اور ٹرمپ کو ہٹاﺅ نارہ لکھا تھا ۔کوئی راجہ نہیں ہے اس کے ساتھ ایک مظاہری ہاتھ میں لیکر کارڈ چل رہا تھا جس پر لکھا تھا سامراجواد ختم ہو چکا ہے ۔مظاہرے کا انعقاد کرنے والوں کا کہنا ہے کے وہ سیول اور آئینی حقوق کے خلاف ورزیوں کی مخالفت کرتے ہیں ۔صدر نے تاریکین وطن کو جلع وطن کرکے اور ہزاروں سرکاری ملازمین کو نوکری سے نکال کر فیڈرل حکومت کو کمزور کرنے کی کوشش کی ہے ۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ جب سے آئے ہیں انہوںنے ساری دنیا میں اپنی پالیسیوں سے ہلچل مچا دی ہے ۔جس طرح سے انہیں امریکی جنتا نے چتایا تھا امید کی جاتی تھی کے یہ امریکی مفادات اور تجارت کو نئی روح دیں گے انہوںنے نا تو ایسے قدم اٹھائے ہیں جس سے نہ صرف دنیا پریشان ہے بلکہ خود امریکی عوام کو بھی سڑکوں پر اترنے پر مجبور ہونا پڑا ہے ابھی تو انہیں ذمہ داری سنبھالے 3 مہینے ہوئے ہیں اور یہ ہال ہے ۔انہیں اگلے 4 سال برداشت کرنا بہت ہی مشکل ہونے والا ہے ۔اگر یہ تب تک صدر رہے تو ؟(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!