رشتہ داروں کو ازدواجی جھگڑوں میں زبردستی پھنسایا جا رہا ہے!

سپریم کورٹ نے جہیز ٹارچر کے ایک معاملے میں ایک مرد اور ایک عورت کے خلاف جرائم کو مقدمہ یہ کہتے ہوئے خارج کر دیا کہ ایف آئی آر میں بے ڈھنگے لگائے گئے الزاما ت کے ذریعے شوہر کے رشتہ داروں کو ازدواجی جھگڑوں ملزم بنا جا رہا ہے ۔ سپریم کورٹ کی بنچ نے الہ باد ہائی کورٹ کے اس حکم کو خا رج کر دیا جس میں جہیز قتل معاملے میں متاثر ہ کے دیور اور ساس کو سپردگی کر نے اور ضمانت کیلئے دائر کرنے کے حکم دیا تھا ۔بنچ کا کہنا ہے کہ بڑی تعداد خاندان کے افرا دکے نام بے ڈھنگے حوالوں ایف آئی آر میں درج کئے گئے ہیں ۔ جبکہ دلیل ثابت ہوتاہے کہ ان کی سرگرمی ملی بھگت کا کوئی انکشا ف نہیں کرتی اس لیئے خلاف معاملے کا نوٹس لینا منا سب نہیں تھا یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس طرح کے معاملوں میں نوٹس لینے سے عدالتی کاروائی کا بے جا استعمال ہوتاہے بڑی عدالت نے کہا متوفی کے والد کے ذریعے درج کردہ شکا یت کا جائزہ لینے سے ملزم کی شمولیت انکشا ف کر نے والے کسی مخصوص الزام کا اشارہ نہین ملتاہے ۔ بنچ نے حال ہی میں ایک حکم کہا ہے کہ اس عدالت میں بار بار شوہر کے خاندان کے افراد کو ازدواجی جھگڑوں میں بے ڈھنگے حوالوں کے ذریعے ملزم بنا نے پر توجہ دی ہے اس کا کہنا ہے کہ چوٹ لگنے کے الزام تو درج کئے گئے ہیں مگر پوسٹ مارٹم رپورٹ میں متوفی کے گردن کے چاروں طرح پہلے سے ہی نشان تھے اور دم گھٹنے سے سبب موت کے علاوہ کوئی دوسرا ثبوت نہیں ہے عدالت نے اپیل کنند ہ کے معاملے اور ریکارڈمیں رکھے گئے دستاویز کے سلسلے میں ہمارا نظریہ ہے کہ اپیل کنند ہ گان کے خلاف غیر واضح اور بے تکے الزاما ت کو چھوڑ کر کوئی خاص الزام نہین ہے جو مبینہ جرائم کیلئے ان پر مقدمہ چلانے کیلئے اپیل کنندہ گان کی ملوث ہونے کا انکشا ف کرتے ہیں متوفی خاتون کے والد نے 25جولائی 2018کو گورکھپور کوتوالی تھانے میں شکا یت درج کرائی تھی کہ ان چھوٹی بیٹی کا شوہر دیور نند اور ساس جہیز کے طور پر کار اور 10لاکھ نقد روپے کی مانگ کر رہے تھے اور یہ پوری نہ ہونے پر ان کی بیٹی مارتے اور جان سے مارنے کی دھمکیا ں دیتے تھے ۔شکایت میں آگے کہا گیا تھا کہ 24جولائی 2018کی رات قریب 8بجے ملزمان نے مشترکہ منشہ سے بیٹی کو پیٹا اور اس کے گلے میں پھندہ ڈال کر اس کو قتل کر دیا اور پھر اسے لٹکا دیا۔تاکہ خودکشی کا معاملہ بنے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟