ایودھیا میں زمین گھوٹالے کاسوال!

ایودھیا میں رام جنم بھومی مندر کے تعمیر کے حق میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد کچھ رسوخ دار لوگوں نے بڑے پیمانہ پر مندر کمپلیکس کے آس پاس زمینیں خریدے جانے کی خبر پریشان کرنے والی ضرور ہے ۔اچھا ہے کہ ریاست کی یوگی آدتیہ ناتھ سرکار نے بلا تاخیر اس معاملے کی تفیش کے احکامات دے دئیے ہیں ۔ریاست کے محصول محکمہ میں اسپیشل سکریٹری سطح کے افسر سے کی جانے والی جانچ کی رپورٹ ایک ہفتہ میں آنے والی ہے ۔ایک انگریزی اخبار میں رام مندر کے پانچ کلو میٹر کے دائرے میں زمین خریدے جانے کی یہ خبر چھپتے ہی اپوزیشن نے بھی اس پر تلخ رد عمل ظاہر کیا ہے ۔کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اسے گھوٹالہ بتاتے ہوئے مندر میعاس کے ذریعے بے جااستعمال کا الزام لگایا ۔اور کہا سپریم کورٹ کو اس کا خود نوٹس لے کر اس کی جانچ کرانی چاہیے ۔ایودھیا میں زمین گھوٹالے کی اخلاقی ذمہ داری وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی ہی نہیں بلکہ وزیراعظم مودی تک کی ہے ۔پرینکا کا کہنا ہے کہ رام مندر کے لئے دیش کے تقریباً ہر پریوار نے چندہ دیا ۔اور لوگوں کی عقیدت پر چوٹ پہونچائی جا رہی ہے ۔دلتوں کی زمین خریدی گئی جو قانون کے تحت خریدی نہیں جاسکتی ۔یعنی ان کی زمین ہڑپ لی گئی ہے ۔زمین کو رام مندر ٹرسٹ کو بہت زیادہ داموں پر بیچی گئی ہے ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ بہت بڑا گھوٹالہ ہوا ہے ۔بہوجن سماج پارٹی کی صدر مایاوتی نے ایودھیا میں نیتاو¿ں اور افسروں کے ذریعے بڑے پیمانہ پر زمین اونے پونے داموں میں خریدے جانے کے الزامات کی دیگر سطحی مانگ کرتے ہوئے ہائی کورٹ سے مداخلت کی بھی اپیل کی ہے ۔ایودھیا میں زیر تعمیر رام مندر کے قریب زمین میں مبینہ طور پر بھاجپا ممبران اسمبلی ، میئر اور انتظامیہ کے اعلیٰ افسران کے ذریعے زمینیں اونے پونے خریدے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے جس کے بعد ریاستی حکومت نے محصول محکمہ کو معاملے کی گہرائی سے جانچ کرنے کے احکامات دئیے ۔اتر پردیش میں چناو¿ قریب ہیں اس لئے اسے سیاسی اشو بنایا جارہا ہے ۔اگر اس مسئلے پر سیاست کی بات رہنے دیں تو بھی تو ایودھیا میں رام جنم بھومی مندر ملک وبیرون ملک میں کروڑں ہندوستانیوں کے لئے آستھا سے جڑا ہے ۔ایک حساس اشو بھی ہے ۔ایسے میں مندر کے آس پاس واقع زمین کے مالکوں سے محض کھانا پوری کر زمین کا مالکانہ ھق حاصل کرنے کے ٹرینڈکے پیچھے کچھ نہیں کمائی کرنے کا معاملہ ہے سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اس میں حکمراں بی جے پی کے ممبراسمبلی میئر اور اہم ترین انتظامی حکام کے رشتہ داروں کے نام آرہے ہیں معاملے کی جانچ میں جوبھی لوگ قصوروار پائے جائیں ان کے خلاف قانون کے مطابق ایسی ٹھوس کاروائی ہونی چاہیے جو معاملے میں ایک نظیر بنے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟