روہنی کورٹ میں آئی ڈی سے ہوا تھا دھماکہ !

دہلی کی روہنی کورٹ میں جمعرات کو ہوئے بم دھماکہ سے کھلبلی مچ گئی تھی بم کو ایک بیگ میں چھپا کر رکھا گیا تھا ۔ یہ دھماکہ کورٹ نمبر 102میں ہوا تھا ۔اس میں نائب کورٹ کے ہیڈ کانسٹبل راجیو زخمی ہو گئے تھے ۔ذرائع کے مطابق انہیں بم دھماکہ میں نکلے چھرے لگے ہیں ۔وہیں ایک شخص بھی معمولی طور پر زخمی ہوا ۔دھماکہ کے بعد روہنی کورٹ میںبھگ دڑ مچ گئی ۔لوگوں میں کورٹ میں فائرنگ کی افواہ تیزی سے پھیلی مگر کچھ دیر بعد پوزیشن صاف ہو گئی ۔پولیس کے علاوہ فائر سروس کی سات گاریاں موقع پر پہونچی ۔واردات کے پیچھے آتنکی کنکشن ہونے کی بات سے انکار نہیں کیا ۔دھماکہ آئی ڈی سے ہوا تھا اور اس میں 300گرام بارود کا استعمال کیا گیا تھا ۔اسے ٹفن میں رکھا گیا تھا ۔پولیس کی جو جانچ سامنے آئی ہے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ صحیح طریقہ سے بم نہیں بن سکا تھا اس وجہ سے بڑ ا حادثہ ٹل گیا ۔ابھی تک پولیس کو بم بارود رکھنے والے کے بارے میں کوئی سراغ نہیں مل سکا ۔موقع واردات سے کالے رنگ کا ڈیوائس ملا ہے پولیس اسے آتنکی حملہ نہیں مان رہی ہے ۔ساتھ ہی بم میں شیشے کے ٹکڑے بھی ڈالے گئے تھے جس طرح سے یہ بم تیار کیاگیا اگر وہ صحیح سے بن جاتا تو اس کے پھٹنے سے زیادہ نقصان ہوتا چونکہ صبح 10.30بجے دھماکہ ہوا ۔اتفاق تھا اس وقت عدالت میں کورٹ کی کاروائی شروع نہیں ہوئی تھی ۔میٹر و پولیٹن مجسٹریٹ عدالت کے کمرے میں نہیں آئے تھے ۔کورٹ میںچند لوگ ہی تھے لیپ ٹاپ بیگ کو کھٹگرے کے پاس رکھاگیا تھا ۔اسی میں بم تھا ۔کورٹ کے کرمچاری کی مانیں تو دھماکہ کافی زور دار تھا ۔جس سے 15منٹ تک سنائی دینا بند ہوگیاتھا ۔اگر عدالت کے اندر یہ بم دھماکہ ہوتا تو جان مال کاکافی نقصان ہو سکتاتھا ۔سی سی ٹی وی کیمرہ کی جانچ کے دوران پولیس کو کئی کالے بیگ لیکر جاتے لوگ دکھائی دئیے ان سبھی لوگوں کے بارے میں پولیس جانکاری حاصل کررہی ہے ۔بدمعاش منجیت محل کی پیشی ہونی تھی ۔اس کو لیکر بھی اس طرح کی وارداتوں کو انجام دیا جا سکتا ہے وہیں ذرائع کا کہنا ہے گاڑیوں سے کورٹ کمپلیکس میں آنےوالوں کی ٹھیک سے جانچ نہ ہوپائی گاڑیاں انڈر گراو¿نڈ پارکنگ میں کھڑی کی جاتی ہین جہاں 8لفٹ ہیں جن میں سے 7لفٹ کے پا س تلاشی کا انتظام ہے ایک میں نہیں ۔دہلی ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کمشنر کو روہنی میں تین لوگوں کی موت کے بعد ضروری تعداد میں پولیس تعینات کرنے اور میٹل ڈکٹر لگانے کے لئے حکم دیا ہے ۔بتا دیں روہنی کورٹ میں چوبیس ستمبر کو انکاو¿نٹر ہواتھا ۔چیف جسٹس ڈی این پٹیل ،جسٹس جوتی سنگھ کی بنچ نے عدالت احاطوں میں سیکورٹی کو مضبوط کرنے کے معاملوں میں حکم دیا ۔دہلی پولیس خاص طور سے اور مسلسل درکار کانسٹبلوں کی تعیناتی کے ساتھ ہی کیمروں کے ذریعے سے نگرانی کے لئے ذمہ دارہے ۔ضروری بجٹ الاٹ دہلی سرکار کرے گی ۔اگر یہ آتنکی معاملہ تھا تو یہ بڑے حملے کی ٹرائل ہو سکتا ہے ۔اس لئے پولیس کو تیار رہنا ہوگا ۔اور سیکورٹی انتظام کو چست کرنا ہوگا تاکہ عدالتوں کی ضروری حفاظت کا انتظام ہواور یہ بہت ضروری ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟