دیش کا پہلا ندی جوڑو پروجیکٹ !

سیلاب اور خوشک سالی سے بے حال ہمارے دیش کو بڑی راحت ملنے کا راستہ کھل گیا ہے ۔دیش کا پہلا اہم ترین ندی جوڑو پروجیکٹ 16سال کے لمبے انتظار اور اتر پردیش و مدھیہ پردیش میں پانی کے تنازعہ کے سلجھنے کے بعد وجود میں آرہا ہے ۔مرکزی کیبنیٹ نے 44,605کروڑروپے کے کے این بیتو ا لنک پروجیکٹ کو بدھوار کے روز اپنی منظوری دے دی ہے ۔اسے آٹھ سال میں پورا کرنے کا نشانہ طے کیا گیا ہے ۔پروجیکٹ سے 10.62لاکھ ہیکٹیئرزمین کی سینچائی ہوگی ۔اور 103میگا واٹ بجلی کی پیداوار ہوگی ۔وزیراعظم نریندر مودی کی سربراہی میں بدھوار کو ہوئی کیبنیٹ میٹنگ میں منظور کیا گیا ۔اس پروجیکٹ سے مدھیہ پردیش کے بڑے علاقہ میں کسانوں کو سیچائی کے لئے پانی مل سکے گا ۔اور پروجیکٹ میں 27میگا واٹ سولر اینرجی بھی پیدا ہوگی ۔پروجیکٹ کا کام شروع کرنے کے لئے کے این بیتو لنک پروجیکٹ اتھارٹی بنائی جائے گی ۔وزیراعلی شیوراج سنگھ چوہان ،پردیش بھاجپا صدر وشنو دت شرما اور آبی وسائل ابھی بھی تلسی کلاور نے کہا کہ اس سے پورے بندیل کھنڈ کو پروجیکٹ سے فائدہ ملے گا ۔پردیش کے چھتر پور پنہ اور ودیشا شی پوری داتیہ اور ساغر دمو ا وغیرہ اضلاع کو زمین کی سیچائی کے لئے پانی ملے گا وہیں اتر پردیش کے باندہ ،مہبہ ،جھانسی اور للت پور اضلاع کو راحت ملے گی ۔یعنی 62لاکھ لوگوں کو پینے کا صاف پانی ملے گا ۔اور زمینی پانی کا ریچارج الگ سے ہوگا ۔پروجیکٹ کے تحت کین ندی سے بتوہ ندی میں پانی بھیجا جائے گا ۔یہ پروجیکٹ ندیوں کو آپس میں جوڑنے کے دیگر منصوبوں کی راہ ہموار کرے گا اس سے ماحولیاتی نظم بھی بہتر ہوگا ۔چونکہ اگلے مہینے جھانسی میں اس پروجیکٹ کا بھومی پوجن ہوگا ۔لہذا اتر پردیش ودھان سبھا چناو¿ میں بھاجپا کو اس کافائدہ ملنے کی امید ہے ۔یہ پروجیکٹ اس معنی میں اہم ترین ہے کہ اس کی کامیابی پر دوسری ندی جوڑو پروجیکٹ منصوبوں کا مستقبل کم و بیش منحصر ہے اس سے سیلاب اور خشک سالی کا مسئلہ جھیل رہے دیش کو بڑی راحت ملنے کی امید ہے ندیوں کو آپس میں جوڑنے کے نظریہ کا سپنا سابق وزیراعظم اٹل بہاری بھاجپئی نے دیکھا تھا ان کا یہ سپنا کامیاب ہونے جا رہا ہے زرعی پیداوار بڑھنے سے کسان خوشحال ہوگا اور علاقہ میں ترقی کا نیا دور شروع ہوگا ۔اس اہم ترین پروجیکٹ کی منظوری کے لئے وزیراعظم مبار کباد کے مستحق ہیں دیکھیں اب یہ پروجیکٹ طے وقت پر پورا ہو جائے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟