پھر وہی سونیا گاندھی کی کانگریس!

کانگریس ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے اب تک دکھائی دی سنسنی سے یہ بات تو صاف ہے کہ پارٹی چلانے میں گاندھی خاندان کی طاقت اور پاور کا ہی مرکز بنا رہے گا ۔اب یہ بھی خبر زورو پر ہے کہ راہل گاندھی کے سر پر دوبارہ پارٹی چیف کاتاج سج سکتا ہے ۔اس کام میں ریاستی اسمبلی انتخابات تک انتظار کرنا پڑے گا ۔اس لئے کوئی فائدہ ہوتا نظر آرہا کیوں کہ کانگریس پارٹی اپنا مستقل صدر اعلان کرنے میں جتنی دیری کرے گی پارٹی کے اندر بھی اتنی تیزی سے فوٹ آتی جائے گی اور مستقبل میں نئی دراریں پیدا ہونے کا اندیشہ بنا رہے گا ۔ناراض خیمہ کے نیتاو¿ں کی مانگ پر بلائی گئی کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں کوئی تنازعہ تو نہیں کھڑا ہوا لیکن اپنے تلخ تیور کے ذریعے سونیا گاندھی نے تمام پارٹی لیڈروں کو جو پیغام دیا وہ مایوسی تو نہیں پیدا کرتا دیش کی سب سے پرانی پارٹی مسلسل چناوی نتائج کے علاوہ بھی جن پریشانیوں کی شکار رہی ہے ۔ان پر سنجیدگی سے وسیع غور خوض کی ضرورت ہے ۔مثلاً جن کچھ ریاستوں میں کانگریس کی سرکار ہے وہاں اندرونی تنازعہ نہ صرف کھڑا ہوا ہے بلکہ اس کے حل میںبھی لیڈرشپ نے بھی کوئی دلچشپی دکھائی نہیں پڑتی ۔سونیا گاندھی ورکنگ صدر کی شکل میں کام کرتی آئی ہیں اس کے چلتے کانگریس کے کئی لیڈر لمبے عرصہ سے ناراض چلے آرہے ہیں ۔جی 23- لیڈروں نے اپنا گروپ بنا کر اس کے نیتاو¿ں نے وقتاً فوقتاً پارٹی لیڈر شپ پر سوال اٹھاتے رہے ہیں ۔ان کی مانگ پر ہی کانگریس ورکنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا اس میں سبھی سینئر لیڈر شامل ہوئے اور باقی لیڈروں نے بھی حصہ لیا ۔اس سے پہلے بھی سونیا گاندھی نے ان ناراض لیڈروں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ڈسپلن میں رہنے کا پاٹ پڑھایا ۔اور پھر صاف کر دیا کہ بیشک وہ نگراں صدر کی شکل میں کام کرتی ہیں لیکن وہ مکمل صدر ہیں ۔پھر طے ہوا کہ ایک سال تک پارٹی صدر کو لیکر تبادلہ خیال ہوگا اور پھر اگلے سال اکتوبر میں پارٹی صدر کا چناو¿ ہوگا ۔کئی نوجوان لیڈر پارٹی چھوڑ کر چلے گئے ۔جبکہ ان کے سینئر لیڈر خود کو لاچار پا رہے ہیں کانگریس بھلے ہی اپنی ناکامیوں اور بے قاعدگیوں کے لئے جانی جاتی رہی ہو لیکن ابھی تو حالت یہ ہے کہ سینئر لیڈروں کی رائے زنی لیڈر شپ کو بے سمت کے بارے میں بتاتے ہیں جو زیادہ تر سنگین اور باعث تشویش ہے ۔سونیا گاندھی نے بےشک یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہو کہ وہ اب بھی پارٹی کی سروے سرواں ہیں لیکن حالت یہ ہے کہ کانگریس پارٹی لیدر شپ نے نہ صرف بے سمت ہے بلکہ وہ صحیح لیڈر شپ نہیں دے پارہی ہے تبھی تو پارٹی ایک کے بعد ایک ریاست میں ہار رہی ہے اس ورکنگ کمیٹی میٹنگ سے کوئی پائیدار نتیجہ نکلے گا ،ہمیں تو نہیں لگتا ۔کانگریس پارتی اسی ڈھلے پر چلتی رہے گی ۔آج ضرورت ہے کہ اپوزیشن اکھٹی ہو اور سرکار کو ٹکر دے سکے اس کام میں کانگریس کی لیڈر شپ بہت ضروری ہے ۔ہمیں تو نہیں لگتا کہ یہ کانگریس پارٹی کی پوزیشن میں بڑی تبدیلی آئے گی ۔امید تو یہی کی جاتی تھی راہل گاندھی کو پارٹی کی لیڈر شپ سنبھالنی چاہیے لیکن اس کے لئے ابھی اور انتظار کرنا ہوگا ۔اور کانگریس کا زوال جاری رہے گا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟