پہلی نظر میں لگتا ہے ملزمان نے جرم کیا ضمانت نہیں دے سکتے !

بالی ووڈ اداکا ر شاہ رخ خان کے بیٹے آرین خان کی ضما نت عرضی خارج کر تے ہوئے اپنے مفصل حکم میں اسپیشل عدا لت نے کہا کہ وہ (آرین ) جا نتا تھا کہ اس کے دوست کے پاس ڈرگ ہے ۔ اور کروز پر اس کے ساتھ اس کے دوست ارباز مرچنٹ کے پاس ممنو عہ چیز ملی تھی اور آین خان کے چیٹ سے پہلی نظر میں پتا چلتا ہے کہ وہ معمولاتی طور پر منشیا تی چیزوں سے متعلق ناجائز کاروئیو ں میں لگا ہوا تھا ۔ اس لئے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اس ضمانت پر رہا کیا جاتا ہے تو اس کے ذریعے ایسا جرم کئے جانے کا امکان نہیں ہے عدالت نے یہ بھی کہا کہ آرین جانتا تھا کہ اس کے دوست ارباز مرچنٹ کے پاس منشیاتی چیز نہ ملی ہو ۔ این سی بی کو بھی آرین سے کوئی نشہ آور چیز نہ ملی ہو عدالت نے پانچ بنیاد پر آرین کی ضما نت عرضی خارج کردی ۔ پہلی آرین خان اور دیگر ڈرگ ڈیلروں کے رابطے میں تھا جو بین الاقوامی ڈرگ نیٹورک کا حصہ ظاہر ہوتے ہیں ۔ جانچ ایجنسی ان سب کا پتا لگا نے اور ان کے مجرمانہ ریکارڈ کی جانچ کررہی ہے ۔ دوسری :آرین خان کو ان افراد کے بارے جانکاری ہے لیکن اس نے ان کے نام نہیں بتائے آرین کے ایک واحد شخص ہیں جو ان افراد کی تفصیل بتا سکتے ہیں ۔ ضمانت پر چھوٹنے سے ثبوتوں سے چھیڑ چھاڑ کا امکان ہے۔ تیسری: یہ سچ ہے کہ آرین کی کو ئی کرائم ہسٹری نہیں ہے۔ لیکن اس کی وہا ٹس ایپ کی چیٹ سے پتہ چلتا ہے کہ وہ ناجائز ڈرگ سر گرمیوں میں ملوث تھا ۔ چو تھا: عدا لت نے اداکا رہ شوک چکر ورتی معاملے کا بھی تذکر ہ کیا گرفتا ر ہر شخص ضبط شدہ ممنو عہ ڈرگ کا جواب دہ ہے۔ ہر ملزم کے معاملے کو ایک دوسرے سے الگ نہیں کیا جا سکتا ۔ پانچواں: اپنی چیٹ میں آرین نے بھاری مقدار میں ہائی ڈرگس کا ذکر کیا اس لئے ممنوعہ نشیلی چیزوں کا کاروبار کر نے والے لوگوں کے رابطے میں تھا۔ آرین کی ضمانت خارج ہونے کے بعد شاہ رخ خان آرین سے ملنے ممبئی کی آرتھر روڈ جیل پہونچے اور قریب بارہ منٹ تک بیٹے سے بات کی شاہ رخ خان اپنے بیٹے آرین کو لیکر پچھلے کئی دنوں سے پریشان ہیں ۔ کیوں کہ وہ اکیس دن سے اپنے بیٹے سے دور ہیں اس لئے شاہ رخ خان کے صبر کا باندھ آخر ٹوٹ گیا ۔ یہ پہلی با رہے جب شاہ رخ خان اپنے بیٹے کا حال جاننے کیلئے جیل گئے ۔ ان کی ملا قات عام قیدی سے ملاقا ت کے طریقے پر ہوئی دونوں کے بیچ میں شیشہ لگا ہو ا تھا اور دونوں طرف انٹر کام تھا ۔ دونوں نے بات کی بات چیت کا وقت گزر گیا اور فون کٹ گیا ۔ بات چیت کے دوران دونو ں طرف گارڈ موجود تھے ۔ آرین نے اب ہا ئی کورٹ میں دستک دی ہے ۔ دیکھیں وہاں انہیں ضمانت ملتی ہے یا نہیں ؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟