وزیر اجے مشرا پر جلد کوئی فیصلہ لینا ہوگا!

لکھیم پور کھیری میں مرکزی وزیر مملکت داخلہ اجے کمار مشرا کے بیٹے آسیش مشرا کی گاڑی سے کسانوں کو کچل جانے کا معاملہ مجرمانہ ہونے کے ساتھ ساتھ سیاسی اشو بھی بن گیا ہے مہاراشٹر میں سرکار اسپانسر بند اور اپوزیشن کا دیش بھر میں مظاہر ہ اور کانگریس نمائندہ وفد کا صدر جمہوریہ ہند سے ملنا یہ سب بتا رہے ہیں کہ یہ اشو سلگ رہا ہے ۔ سمجھوتا ہو جانے کے با وجود کسان ابھی بھی منتری جی کے استعفیٰ پر اڑیل ہیں ایسے میں جنتا میں بن رہی رائے کے پیش نظر پارٹی کو مشرا پر کوئی جلد فیصلہ لینا پڑ سکتا ہے ۔ حالانکہ پولس حکام کا پہلے خیال تھا اگر وزیر پتر آسیش وہ ایس یو وی گاڑی نہیں چلا رہا تھا جس نے کسانوں کو کچلا تھا تو اس کے ساتھ کوئی سنگین معاملہ نہیں بنے گا لیکن موقع واردات پر اس کی موجودگی کے ثبوتوں سے پوزیشن بدل رہی ہے حالانکہ سابق ڈی جی پی ڈاکٹر این سری واستو کا کہنا ہے کہ اگر آسیش اس گاڑی میں موجود بھی تھا تو یہ قتل یا غیر ارادی قتل کا معاملہ نہیں بنتا لیکن آسیش کی دھنگل میں موجودگی کا دعویٰ اب تک جانچ میں غلط ثابت ہو رہا ہے ایسے میں مجرمانہ سازش کے الزام سے وہ شاید ہی بچ پائے ۔ کیونکہ معاملوں کو اپوزیشن پارٹیوں نے سیاسی رنگ دے دیا ہے سپریم کورٹ نے از خود اس واقع کا نوٹس لیکر سخت رائے زنی کی ہے ، اس لئے بھاجپا کو ہماری رائے میں کوئی نہ کوئی قدم تو اٹھانا ہی پڑے گا۔ سرکاری چھٹیاں ختم ہونے کے بعد ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ اس بارے میں کوئی فیصلہ لے سکتی ہے تو پارٹی کے لئے مشکلیں بڑھیں گی ابھی تک بھاجپا کے صدر جے پی نڈا سے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ تک سبھی بھاجپا نیتا کہہ رہے ہیں کہ قانون اپنا کام کر رہا ہے اور بھاجپا پولس پر کوئی دباو¿ نہیں ڈال رہی ہے جیسے بیان دے رہے تھے لیکن یوپی بھاجپا صدر سوتنتر دیو سنگھ کے بیان سے پارٹی کے روئیے میں تبدیلی کے اشارے مل رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں کو کار سے کچلنے کے لئے تو سیاست میں نہیں آئے ہیں مانا جا رہا ہے کہ چار مہینے بعد ہونے والے یوپی اسمبلی چناو¿ اور عدالت کے سخت رخ کے چلتے جنتا میں پیدا ہونے والی رائے کے پیش نظر پارٹی کو کوئی سخت فیصلہ لینا پڑ سکتا ہے اگر اجے کمار مشرا استعفیٰ دے بھی دیتے ہیں تو ان کی جگہ پر کسی دوسرے برہمن لیڈر کو مرکزی کابینہ میں جگہ دی جا سکتی ہے ادھر کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کی قیادت میں پارٹی کے ایک نمائندہ وفد نے لکھیم پور کھیری تشدد کے معاملے میں صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند سے ملاقات کر ان سے مرکزی وزیر مملکت کے عہدے سے اجے مشرا کو برخواست کرنے کی اپیل کی تاکہ منصفانہ جانچ ہو سکے ۔ متاثرہ کنبوں کو انصاف مل سکے پارٹی نے یہ بھی کہا کہ اس معاملے کی جانچ کے لئے سپریم کورٹ یا دیگر عدالت کے موجودہ ججوں کا ایک کمیشن بنا دیا جائے اور صدر اس بارے میں سرکار کو ہدایت دیں ۔ راہل گاندھی نے ملاقات کے بعد کہا کہ جن کنبوں کے افراد کو کچلا گیا تھا وہ انصاف چاہتے ہیںاور جس شخص نے یہ قتل کیا ہے اسے سزا ملے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا جس شخص نے قتل کیا ہے اس کے والد دیش کے وزارت مملکت داخلہ ہیں جب تک وہ شخص وزیر ہے تب تک صحیح جانچ نہیں ہو سکتی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟