ممتا پر جب جب حملے ہوئے ، انہیں فائدہ ہوا !

ممتا بینرجی کو نندی گرام میں بدھ کو چوٹ لگنے سے مغربی بنگال کی سیاست گرما گئی ہے ۔ممتا کی ٹانگ میں چوٹ لگی ہے اور اب وہ پلاستر کے ساتھ وہیل چیئر پر کمپین میںلگ گئی ہیں ترنمول کانگریس کی صدر متما کے زخمی ہونے کے بعد پارٹی کی جارحانہ چناو¿ حکمت عملی میں ہمدردی کارڈ بھی جڑ گیا ہے ۔چوٹ کے بہانہ بی جے پی کو پوری ریاست میں زبردست گھیرا بندی شروع کر دی ہے ۔اور ان کی حمایت میں خاص کر عورتوں میں ہمدردی پیدا ہو سکتی ہے ۔ویسے بتا دیں کہ جب جب ممتا پر حملے ہوئے ہیں تب تب ان کو فائدہ پہونچا ہے ۔بتا دیں 6اگست 1990کو سی پی آئی (ایم کے غنڈے لال عالم نے ممتا پر قاتلانہ حملہ کیاتھا اس کے بعد ) تب وہ کانگریس کی یوتھ لیڈر تھیں اس واردات کے بعد ممتا کانگریس کی فائر برانڈ لیڈر کی شکل میں ابھری تھیں ۔1993میں جوتی بشو کے سامنے ہی ممتا کو رائٹرس بلڈنگ یعنی اسمبلی کے سامنے سے گھسیٹ کر باہر کر دیا گیا تھا اس سے پھر وہ ہر جگہ سرخیوں میں آگئی تھیں ۔2006-07میں نندی گرام اور سنگھو آندولن کے وقت بھی ان پر حملوں کی کوشش ہوئی ۔نتیجہ یہ ہوا کہ وہ 2011میں اقتدار میں آگئیں ۔اب ممتا ایک بار پھر چوٹل ہو گئیں اور وہیل چیئر پر چناو¿کمپین مین لگی ہیں ۔وہ پہلے واقعات کو دیکھنے سے لگتا ہے جب جب ممتا پر حملہ ہوا تب تب فائدہ ہوا لیکن اس بار کا ماحول تھوڑا الگ ہے بنگال کے سینئر صحافی کہتے ہیں کہ ممتا پر پہلے جو حملے ہوئے اس میں اور اس حملے میں فرق ہے ۔پہلے وہ اپوزیشن میں تھیں اور ان کے کئی گواہ بھی تھے اس بار وہ حکومت میںہین اور جسے حملہ بتایاجا رہا ہے اس واقعہ کا کوئی ثبوت نہیں ہے ۔موقع واردات کو پر لوگوں کو کہناتھا کہ یہ محض ایک حادثہ تھا ناکہ حملہ اس سے اتنی ہمدردی ملے گی یہ تو رزلٹ ہی بتائے گا لیکن ممتاایک بار پھر سرخیوں میں آگئی ہیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟