یہ ریئرسٹ آف دی ریئر معاملہ ہے !

دہلی کی ساکیت کورٹ 2008کے انکاو¿نٹر معاملے میں قصوروار پائے گئے عارض خاں کو موت کی سزا سنائی ہے اس مڈبھیڑ میں دہلی پولیس کے جانباز انسپکٹر منموہن چندشرما کے قتل کیس کا قصوروار پایا گیا ۔ساکیت کورٹ کے ایڈیشنل جج سندیپ یادو نے سزا سناتے ہوئے معاملے کو ریئرسٹ آف دی ریئر کے زمرے میں رکھا ہے ۔عارض پر 11لاکھ کا جرمانہ بھی لگایا گیا ہے ۔اس میں سے دس لاکھ روپے موہن چندشرما کے خاندان کو دئیے جائیں گے پولیس کا یہ بھی الزام ہے کہ عارض خاں کا کٹر پسند تنظیم انڈین مجاہدین سے تعلق ہے ۔یہ صرف قتل کا معاملہ ہی نہیں بلکہ انصاف کی حفاظت کرنے والے قانون عمل پیرا افسر کے قتل کا معاملہ بھی ہے ۔دہلی پولیس کے مطابق 2008میں ہوئے دہلی بم دھماکہ میں بھی ملزم ہے ۔اس معاملے کی سماعت جاری ہے ۔عارض خان بٹلہ ہاو¿س مڈبھیڑ کے دوران موقع سے بھاگ نکلا تھا بعد میں دہلی پولیس نے اسے نیپال سرحد پر پکڑا تھا ۔جج سندیپ یادو نے سزا سناتے ہوئے کہا قصوروار کے گھناو¿نے عمل سے ان کے جینے کا حق ختم ہو گیا ہے۔ یہ نتیجہ نکالا گیا ہے کہ یہ ریئرسٹ آف دی رئیر معاملہ ہے جس کے لئے قصورار قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ سزا کا حقدار ہے ۔اس کی ذہنیت اور رویہ کے ساتھ ایک دوسرا پہلو اسے ریئرسٹ آف ریئر کیس بناتا ہے ۔سماج کی حفاظت کرنا مجرم کو ڈرانا قانون کا ایک منظور شدہ عمل ہے ۔اور اسے مناسب سزا کے ذریعے حاصل کرنا ضروری ہے ۔عارض خاں جیسے قصوروار کے لے سب سے موضوع سزا موت ہوگی ۔کورٹ نے یہ بھی کہا کہ ہمیں یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ اے کے 47اور دو پستول جیسے جان لیوا ہتھیار قصورار اور اس کے ساتھیوں نے کس مقصد سے فلیٹ میں رکھے تھے یہ ہتھیار کس طرح کی تباہی مچا سکتے تھے اسے دیکھتے ہوئے یہ نتیجہ نکالنا صحیح ہے کہ یہ ہتھیار آتنکی اور غیر سماجی سرگرمیوں میں شامل ہونے کیلئے فلیٹ میں رکھے گئے تھے ۔عدالت کے فیصلے نے ناصرف متاثرہ فریق کو راحت ملی ہے کہ اس سے اس سیاسی تنازعہ کا خاتمہ بھی ہو گیا ہے جس مڈبھیڑ پر سوال کھڑے کئے جارہے تھے ۔اس وقت یو پی اے کی سرکار تھی اس کے باوجود دگوجے سنگھ اور سلمان خورشید جیسے کانگریسی لیڈروں نے اس انکاو¿نٹر کو فرضی بتایا تھا یہاں تک کہ اعظم گڑھ سے لے کر دہلی کے جنتر منتر تک مظاہرے بھی کئے گئے تھے جبکہ حقیقت یہ ہے بٹلہ ہاو¿س سے جڑے دہشت گردوں کے نام اس دوران احمد آباد سورت اور جے پور اور فیض آباد میں ہوئے دھماکوں سے بھی جوڑے گئے ۔یہ ہی نہیں دہلی ہائی کورٹ کی ہدایت پر قومی انسانی حقوق کمیشن نے جانچ کرکے دہلی پولیس کو کلین چٹ دی تھی ۔یقینی طور سے پانچ ریاستوں کی اسمبلی چناو¿ کے وقت آیا فیصلہ کانگریس اور ان کے ساتھ دینے والی دیگر پارٹیوں کے لئے بڑا جھٹکا ہے اس معاملے میں سب سے بڑا سبق یہ ہی ہے کہ دہشت گردی کے مسئلے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔اور شخص پر کسی بھی طرح کا سیاسی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے ایسے کیس میں عارض خاں کو قانون میں زیادہ سے زیادہ سزا ملنا ضروری ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟