الوداع! اشبھ سال 2020

تاریخ کے کالے صفحات میںکچھ ایسے سال رہے ہیں جب زبردست تباہی یا بڑی آفت کے چلتے پوری بنی نوع انسان کا وجود ہی داو¿ں پر لگ گیا ان برسوں کی فہرست میں 2020کو ضرور درج کیا جائے گا یہی سال تھا جب دنیا کا سامنا کووڈ 19-وباءسے ہوا ایک وائرس جسے دنیا بھر میں 17لاکھ سے زیادہ موتیں تو سرکاری ریکارڈ میں درج ہیں انسان کے مزاج میں یہ خواہش ہونا فطری ہے کہ برا وقت جلد سے جلد گزر جائے ایسی ہی دعائیں ہم کرتے ہیں جب ہم سال 2020کی بات کرتے ہیں ویسے تو سال 2020پوری دنیا کےلئے اشبھ رہا لیکن اگر ہم اپنے دیش کی بات کریں تو مارچ 2020کے بعد سے کورونا کی آہٹ نے صرف زندگی میں اتھل پتھل پید اکردی بلکہ اس سے ہماری معیشت بھی چوپٹ ہوگئی ۔ گزرا برس قدرتی آفت کا شکار رہا اس کے سبب کاروبار بھی بری طرح ٹھپ رہا کورونا سے پہلے ہی مندی کا کالا سایا تھا اور اقتصادی ترقی شرح کافی نیچے آگئی تھی ۔ آٹو موبائل سیکٹر ہو یا ریل اسٹیٹ سبھی سیکٹر میں پروڈیکشن کی رفتار تھم گئی تھی ۔ لیکن کورونا کے بعد تو حالات اتنے تباہ کن ہوگئے کہ سرکار کی آمدنی پر ہی تالا لگ گیا ۔ معیشت کا سب سے بڑا ذریعہ آج ٹرانسپورٹ سیکٹر میںجیسے ریلوے ہوا بازی وغیرہ ہیں دونوں ہی ٹھپ ہوگئے ۔یہی اثر ہمارے انڈسٹیریل سیکٹر پر بھی پڑا اور تمام بڑے چھوٹی صنعتیں اپنا خسارہ کم کرنے کےلئے اپنی اسکیموں کو سمیٹنے پر مجبور ہوئے۔ صنعتی ترقی کی رفتارعجیب و غریب ہوتی اگر ترقی کی چال وقت کے مطابق نہیں چلی تو یہ خسارے کا شکار ہوجاتی ہے ۔صنعتی ترقی و بڑے بڑے کارخانوں کے ٹھپ ہونے سے لاکھوں لوگوں کو بے روزگار ہونا پڑ ابے روزگاری 2020میں بے تحاشہ بڑھی ۔ رہی صحیح کثر لاک ڈاو¿ن لگنے سے پوری ہوگئی عوام مہینوں تک گھروں میں قید ہوگئے اور لاکھوں لوگوں لاکھوں مزدور دیش کی مختلف ریاستوں سے اپنے گھر پر جانے پر مجبور ہوئے سبھی کی حالت پریشان کن رہی فلم صنعت کی بات کریں تو اس سیکٹر سے سرکار کو انکم ٹیکس حاصل ہوتا ہے پورے برس یہ فلم انڈسٹری بند رہی اور تمام سرگرمیاں ٹھپ ہوگئیں تو اس کا اثر پرنٹ میڈیا صنعت پر بھی پڑا اور یہ فطری تھا کی بڑے بڑے اخباروںنے اپنے اسٹاف کی چھٹنی شروع کردی اور صحافیوں کو دو وقت کی روٹی کے لالے پڑ گئے ۔سارے سیکٹر نہ صرف اپنے خسارے پر قابو پانے مرکوز رہے اس لئے اشتہارات پر کسی نے توجہ نہیں دی پرنٹ میڈیا کا تو پران وایو ہی وگیاپن ہے ایسی حالت میں کسی سیکٹر نے اشتہار نہیں جاری کئے سال کے آخر میں آتے آتے کورونا کی نئی شکل اختیار کرتے دیکھی گئی کہا جا رہا ہے انگلینڈ سے نیا کورونا اسٹرین آیا ہے ویکسین کے انتظار میں مہینوں گزر گئے ابھی بھی یہ کب آئے گی دعویٰ سے نہیں کہا جا سکتا سال کے آخر میں کسانوں کی تحریک دیکھنے کو مل رہی کئی دور کی بات چیت کے بعد کسانوں کے مسئلے کے حل کی تھوڑی امید بندھی ہے ۔ امید کی جاتی ہے کہ نئے سال کے شروع میں اس کا کوئی حل نکل آئے گا لاک ڈاو¿ن ہمیں یہ بھی سکھایا کہ ہم کو گزر بسر کرنے کیلئے کتنی کفایت ساری برتنی چاہئے گھر پر رہنے سے مجبوری کے سبب خاندان میں آپسی پیار بنا رہا اور لوگوں کو کنبے میں وقت گزارنے کا موقع ملا ہم آپ کو نئے سال کی نیک خواہشات پیش کرنا چاہتے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ آج شروع ہوا نیا سال 2021گزرے سال سے ہر لحاظ سے بہتر ثابت ہوگا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟