وکیل محمود پراچہ کے خلاف مقدمہ درج ہوا!

نظام الدین تھانہ میں مشہور وکیل محمود پراچہ اور دیگر لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیاہے ۔ان پر سرکاری کام میں مداخلت کرنے اور پولیس ٹیم کے ساتھ بدتمیزی کرنے کا الزام ہے ۔محمود پراچہ کے دفتر میں دہلی پولیس اسپیشل کی ٹیم کا سرچ آپریشن 11گھنٹے چلا ۔دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کی شکایت پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور پولیس کے حکام کے مطابق نارتھ ایسٹ دہلی میں ہوئے دنگوں میں ایک فساد متاثرکوغلط بیان دینے کو کہاگیا ہے حلف نامہ جس نوٹری کے نام پر بنایا گیا ان کی تین سال پہلے 2017میں موت ہو چکی ہے اس کی بیوی وکیل ہے نوٹری کو دہلی حکومت سے نوٹری لائسنس ملا ہوا تھا ۔عدالت میں بحث کے دوران اس کی پول کھل گئی ۔نوٹری کی بیوی نے عدالت میں بیان دیا کہ ان کے پتی کے موت ہو چکی ہے اس نے کوئی حلف نامہ نہیں بنایا ا س پر کورٹ نے نوٹس لیتے ہوئے دہلی پولیس کمشنر ایس این سریواستو کو اسپیشل سیل و کرائم برانچ کو اس معاملے میں مقدمہ درج کرنے کے احکامات دئیے ۔عدالت کی ہدایت پر 22اگست 2020کو اسپیشل سیل نے مقدمہ درج کر جانچ شروع کر دی ۔پولیس کا کہنا ہے محمود پراچہ نے جانچ میں تعاون نہیں دیا اور پولیس کے پوچھنے پر پراچہ نے کمپیوٹر اور اس کے پاس ورڈ کے بارے میں نہیں بتایا ۔پولیس نے کمپیوٹر و لیپ ٹاپ وغیرہ کو کنگھالا الزام ہے کہ وہاں دیگر لوگوں کو بلا لیا گیا تھا اسپیشل سیل کی طرف سے نظام الدین تھانہ میں شکایت درج کردی گئی اسپیشل سیل نے اس بارے میں صفائی دیتے ہوئے کہا پراچہ اور جاوید دفتر پر چھاپہ ماری عدالت کے حکم پر کی گئی ہے ۔15گھنٹے تک چلے سرچ آپریشن کے دوران پولیس ٹیم کے ساتھ ایک غیر پولیس گواہ وردی میں پولیس کانسٹبل اور مہیلا پولیس کانسٹبل سمیت ڈی سی پی منیشا چندر وغیرہ افسران بھی موجود تھے چھاپہ ماری کی ویڈیو گرافی کی گئی ہے ۔وکیل محمود پراچہ نے کہا ان کے دفتر میں دہلی پولیس کی اسپیشل سیل کے ذریعے چھاپہ ماری کرنے کے دوران ویڈیو گرافی کو محفو ظ رکھنے کے لئے عدالت میں ایپلی کیشن فائل کی ہے ۔اتنا ہی نہیں انہوں نے اپنے خلاف درج معاملے کی جانچ کی لگاتا ر نگرانی کی بھی درخواست کی ہے عدالت میں اس معاملے میں پولیس کو نوٹس جاری کرکے جواب مانگا ہے ۔پٹیالہ ہاو¿س کے میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ انشل سنگھل نے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کر جواب مانگا تھا ۔اور اگلی سماعت پانچ جنوری تک کے لئے ملتوی کر دی ۔دہلی دنگوں کے ملزمان کی پیروی وکیل محمود پراچہ کررہے ہیں پورے معاملے کی سماعت متعلقہ عدالت میں ہوگی اور وہ عدالت میں ضبط سامان کو دلوانے اور نا ویڈیو کی کاپی دلوانے سے متعلق مانگ پر غور کرے گی اس معاملے میں عدالت میں دہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا تھا اور جانچ افسر کو ضبط سامان و ویڈیو کو ساتھ لانے کو کہا ہے معاملہ عدالت میں ہے اوراب اس پر کسی طرح کی رائے زنی کرنا صحیح نہیں ہے ۔محمود پراچہ اگر بے قصور ہے تو یقینی طور سے وہ اپنی پیروی کرکے اپنے آپ کو بے قصور ثابت کر سکتے ہیں اگر ان کے ساتھ نا انصافی ہوئی تو بھی عدالت فیصلہ کر لے گی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟