تھکادوبھگا دو پالیسی پر کام کر رہی ہے حکومت!

حکومت نے کسانوں کو پھر خط لکھا ہے اور بات چیت کےلئے بلا یا ہے۔ کسان اور سرکار مین بات چیت ہونے والی ہے دونوں ایک دوسرے کو اب تک سمجھ چکے ہیں ۔ احتجاجی کسانوں نے حکومت سے ان باتوں کا جواب مانگا ہے جس کو انہوں نے شروع سے ہی اٹھایا ہے سرکار ان مسئلوں پر نہ تو بات چیت کر رہی ہے اورنہ ہی ان بوتوں کو مانا دور کی بات وزیر اعظم کے حکم پر سرکار کا ہر لیڈر آج کل جنتا کو ان قوانین کے بارے میں سمجھانے میں نکلا ہے اور وزیر اعظم ہر تقریر میں ان قوانین کی اچھائیوں کو گنانے کے ساتھ ساتھ اپوزیشن پارٹیوں پر بھی الزام لگاتے ہیں کہ یہ بھولے بھالے کسانوں کو ورغلا رہی ہیں اگر کسان اپوزیشن لیڈروں سے گمراہ ہورہا ہے جنہیں میڈیا ویسی توجہ نہیں دیتا تو پارٹی کے وزیر اور مقامی لیڈروں کی بات کون سنے گا ؟دوسرا اگر اپوزیشن پارٹیوں میں ورغلانے کی اتنی ہمت ہوتی تو وہ ڈیڑھ سال پہلے ہوئے عام چناو¿ میں کامیاب نہ ہوجاتے ؟کیا اپوزیشن پارٹیوں کی ساخ لاکھ کسانوں کو سردی میں سڑکوں پر بھی اسی عظم سے تکلیف سہنے سے مجبور کر سکتی ہے ؟اقتدار کی کی نیت یہ ہے کہ اس کے ہوشیار نیتا بھی کئی بار غلطیاں کرتے رہتے ہیں اور آخر تک انہیں سمجھ میں نہیں آتا کہ کہنا کیا تھا؟مثال دیکھیں کینڈا میں ان کسانوں کے رشتہ دار نے جو خود ہی کسانوں کے کنبوں سے ہیں جو مالی مدد بھیج رہے ہیں اس پر کچھ وزیر اس کو غیر ملکی فنڈ بتا کر آندولن کو عوام میں داغ دار کرنا چاہتے ہیں وہ یہ نہیںدیکھ رہے ہیں کہ کون سے اسباب اس تحریک کو انوکھا بنا رہے ہیں ؟سرکار یہ کیوں نہیں سمجھ رہی کہ یہ کسانوں کے وجود کی لڑائی ہے ۔ اور سرکار نے انہیں گزر بسر کا کوئی دوسرا متبادل نہیں دیا کانگریس نے دعویٰ کیا کہ مرکزی سرکار ان داتاو¿ں کو تھکاو¿اور بھگا دو کی پالیسی پر کام کر رہی ہے کانگریس کے جنرل سیکریٹری رندیپ سرجےوالا نے اخبار نویشوں سے کہا کہ 21دن بڑے سخت سردی میں دیش کا کسان دہلی کے دروازے پر انصاف کی درخواست کر رہا ہے اب تک 44کسانوں کی شہادت ہوچکی ہے مگر سرمایہ داروں کی پچھل لگو مودی سرکار کا دل نہیں پسیج رہا ہے انہوں نے دعویٰ کہ وزیر اعظم مودی اور بھاجپا سرکار کسانوں کو تھکا دو اور بھگا دو کی پالیسی پر کام کر رہی ہیں وزیر اعظم ٹی وی پر صفائی دیتے ہیں جبکہ ان کے وزیر خطوں کی دھائی دیتے ہیں، مگر مٹھی بھر سرمایہ داروں کی خدمت گار سرکار کسانوں کی دشمن بن گئی ہے کڑوا سچ یہ ہے کہ مودی سرکار سیاسی بیمانی ،ہٹ دھرمی اور داو¿ں پیچ کا سہار الیکر مسئلہ کا حل نہیں کرنا چاہتی کسانوں کے راستے میں سڑک خودوانے والے کسانوں پر سردی میں پانی برسانے والے اور لاٹھی برسانے والے وزیر اعظم مودی اب پھر سمان ندھی کا ڈھونگ رچ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا آپ آج کسانوں کو دہشت گرد اور ٹکڑے ٹکڑے گینگ خالستانی بتا رہے ہیں اور آپ الٹا خود ورغلا رہے ہیںاپوزیشن نہیں،وزیر زراعت نے بھی اپنے خط میں کسانوں کو سیاسی کٹ پتلی تک کہہ دیا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟