تلنگانہ سے حوصلہ افزا بھاجپا کی نظر اب پورے ساو ¿تھ انڈیا پر !

ساو¿تھ انڈیا کی واحد ایک ریاست کرناٹک میں مضبوطی کے ساتھ مضبوط ہونے پر بھی قریب کے تلنگانہ اور آندھرپردیش میں بھاجپا کی کمزوری ہمیشہ سے پارٹی کو ہچکولے دیتی رہی ہے حال ہی میں کچھ ایسا ہورہا ہے پچھلے چھ برسوں میں بھاجپا نے اپنا نظریہ بدلا اور لگن کے سبب نارتھ اور ایسٹ میں چوٹی پر پہونچ گئی وہیں تلنگانہ میں ایک قدم بھی نہیں بڑھ پائی 1999میں بھی پارٹی کے چار ایم پی تھے اور 2019میں بھی چار ہیں ۔ لیکن حیدرآباد میونسل کارپوریشن کے نتیجوں نے یہ بتا دیا ہے کہ اب بھاجپا کی نظر تلنگانہ کے راستے پورے ساو¿تھ انڈیا پر ہے جہاں پنچایت سے لیکر ریاست کے اقتدار تک بھاجپا کی اتنی چمک رہے کہ وہ اپنے آئیڈولوجی کو بڑھا سکے تھے اس وقت سوال اٹھے تھے حیرت ظاہر کی گئی تھی جب ایک ہفتے پہلے بھاجپا صدر جے پی نڈا اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سمیت بڑے نیتا حیدرآباد میونسپل چناو¿ کمپین میں اتر گئے تھے بھاجپا نے سبھی پارٹیوں کے سامنے لیڈر شپ کی حکمت عملی کا بڑا سوال کھڑا کردیا ہے یہ پھر سے سمجھا دیا ہے کہ سیاسی پارٹی کے سینئر لیڈر شپ کو بھی نیچے تک جانے اور ورکروں کے ساتھ کھڑاہونے میںکوئی قباحت نہیں دکھانی چاہئے دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ لگن کانگریس میں نہیں دکھائی دی جس وجہ سے لیڈر شپ پر سوال کھڑے کئے جارہے ہیں ۔ بھاجپا جنرل سیکریٹری بھوپیندر یادو نے بھی چٹکی لینے میں دیر نہیں کی ٹی آر ایس کے سامنے کانگریس نے وی آر ایس لے لیا ہے بھاجپا بہت مضبوط ہوکر ابھر رہی ہے ۔ اور چار سے بڑھ کر چالیس تک پہونچ گئی ہے اویسی کی جماعت اپنے ہی گڑھ میں سمٹ کر رہ گئی ہے حیدرآباد چناو¿ میں جو پچھلا نتیجہ تھا اسی پر کھڑی ہے جو یہ بتاتا ہے کہ قومی خواہش کے ساتھ بہار کے بعد بنگال کی طرف بڑھ رہے اویسی کو ہلکے میں نہیں لیا جاسکتا ظاہری طور پر ممتا بنرجی کو حیدرآباد کے نتیجے ضرور پریشان کر رہے ہونگے مگر تیلنگانہ و ساو¿تھ انڈیا کی بات کی جائے تو بھاجپا کرناٹک دہرانے کی کوشش کرے گی یہ بات یاد دلانے کی ہے کہ آزاد تلنگانہ کی علامت بھلے ہی ٹی آر ایس نیتا چندر شیکھر راو¿ بن گئے ہوں لیکن اس کی سوچ جن سم نیتاو¿ نے رکھی تھی کرناٹک سے الگ تلنگانہ میں بھاجپا کو بہار کے لئے جنتا دل جیسا کندھا تو نہیں مل سکتا لیکن ٹی آر ایس کے طئیں اقتدار مخالف لہر کے اشارے بھاجپا کے حوصلہ افزا ضرور ہیں اب بھاجپا کی نظریں پورے ساو¿تھ انڈیا کی ریاستوں پر قبضہ کرنے کی لگ رہی ہیں ۔ تلنگانہ نتائیج نے بھاجپا کی خواہشات کو بڑھایا ہے آنے والے دنوں میں ہم دیکھیں گے کہ ساو¿تھ انڈیا میں بھاجپا زیادہ سرگرمی سے دکھائی پڑے گی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟