آندولن جاری رہے گا ،کھیتوں میں ہل بھی چلے گا!

دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کا آندولن جاری ہے ۔اس کے لمبا کھینچنے سے کسانوں نے اپنی حکمت عملی بدل لی ہے کسان گروپوں میں بٹ کر آگے بڑھ رہے ہیں کسانوں نے مان لیا ہے کی زرعی قوانین کو واپس کرانے کےلئے لمبی لڑائی لڑنی پڑے گی آندولن کا جوش بھی کم نہ ہو اور کھیتوں میں بھی ہل چلتا رہے اس کا راستہ بھی کسانوں نے نکال لیا ہے ۔ پنجاب کے کسانوں نے آندولن کے لئے الگ الگ جتھہ تیار کیا ہے جب ایک جتھہ آندولن میں مورچہ سنبھال رہا ہوگا تو دوسرا گاو¿ں میںکھیتی کرے گا جب وہ آندولن سے واپس آئے گا تو اس کی جگہ دوسرا گھر چلا جائے گا کسان آندولن میں شامل اشوندر سنگھ نے بتایا کی مرکزی حکومت غلط فہمی میں ہے یہ تحریک جلد ختم ہوجائے گی ہم کھیتی کر رہے ہیں اور آندولن بھی کھیتی اور آندولن دونوں چلتا رہے اس لئے گاو¿ں سے جتھہ بنا کر باری باری سے لوگ اس میں شامل ہورہے ہیں جس سے کسی کو نقصان نہ ہو ہمیں اگر برسات تک بھی بیٹھنا پڑاتو رہنیگے پٹیالہ سے سراڑا گاو¿ں سے آئے 84سالہ بلویر سنگھ کا کہنا ہے یہ میرا دوسرا آندولن ہے اس سے پہلے میں 1983میں ہم نے سراڈامیں نہر کے لئے آندولن کیا تھا اس وقت میں ایک مہنیے تک جیل میں رہا کسانوں کو جب یہ قانون مار ہی رہا ہے تو آندولن میں بھی مرجائیں گے غم نہیںجب پوچھا کھیتی کیسی ہورہی ہے اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس کی چنتا نہیں گاو¿ں کے بچوں نے کہا کہ آپ ڈٹے رہیں کھیتوں کی چنتا نہ کریں مرکز کے نئے زرعی قوانین کے خلاف دہلی سے لگی سرحدوں پر جاری کسانوں کے مظاہرے آنے والے دنوں میں کمزور نہیںپڑیں گے بلکہ اورتیز ہوسکتا ہے سندھو بارڈر پر مظاہرے میں کسانوں کے کنبوں کی دو ہزار سے زیادہ عورتیں پہونچ رہی ہیں اور پنجاب کے مختلف حصوں سے آرہی عورتوں کے لئے انتظام کئے جارہے ہیں ٹینٹ لگائے جارہے ہیں الگ سے لنگر چلانے کا منصوبہ بنایا گیاہے ۔ اور مزید ٹوائلٹ کا انتظام کیا گیا ہے الگ الگ ریاستوں کے کسان سندھو پکری غازی پور بارڈر پر تین ہفتے سے زیادہ وقت سے ڈٹے ہوئے ہیں بدھوار کو کنڈلی بارڈر پر دھرنے میں شامل ایک کسان کی گولی مارنے سے حالت خراب ہوگئی ہے یہ گاو¿ں کگرا کا ہے اس کانام بابا رام سنگھ ہے وہ گرودوارا جنک سر میں گرنتھی تھے چار پانچ دن پہلے دھرنے میں شامل ہونے کے لئے آئے تھے ان کے پاس سے پنجابی میں سوسائڈ نوٹ ملا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کسانوں کے حق میں اور سرکاری ظلموں کی ناراضگی نے انہوں نے خود کشی کرنے کی بات انہوں نے بدھوار کو دھرنا جگہ پر پہونچنے کے بعد اسٹیج کے پیچھے والے روڈ کے دوسرے کنارے پر جاکر خود کو گولی مار لی ان کی موت سے پہلے سے زیادہ کشیدگی بڑھ گئی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟