اس سے بڑا آندولن پہلے کبھی نہیں دیکھا!

زرعی اصلاحات قانون کولیکر پیدا تعطل جلد ختم ہونے کی امیدیں مدھم ہوتی جارہی ہیں ۔حالانکہ سپریم کورٹ سے لیکر مرکزی حکومت نے کئی تجاویز رکھی ہیں لیکن کسانوں نے ان سب کو مسترد کردیا حکومت کی دوبارہ بات چیت کی پہل کے باوجود ایک ہی بات پر اڑے ہوئے ہیں پہلے تین زرعی قوانین کو ختم کرو یا ایسا تحریر میں یقین دہانی ہو تب آگے کی بات چیت ہوسکتی ہے۔ ویسے اس سے پہلے اتنا بڑآندولن نہیں پہلے کبھی نہیں دیکھاگیا اس کو دیکھنے کےلئے روزآنہ سیکڑوں لوگ آرہے ہیں سندھو بارڈر ۔دہلی یونیورسٹی کے طالب علم مکیش پچھلے دو دنوں سے سندھو بارڈر آرہے ہیں وہ نا یہاں کسانوں کی حمایت میں ہیں اور نہ ہی مخالفت میں وہ کہتے ہیں اتنا بڑا مظاہر ہ آج تک نہیں دیکھا اور سنا تھا جہاں تک ان کی نگاہیں گئیں اور جہاں تک وہ پیدل چل سکے وہاں تک سڑک پر ٹرک اور ٹریکٹر کی قطاریں دیکھی گئیں روہنی کے باشندے کے کہنا ہے وہ پچھلے کئی دنوں سے اس آندولن کو دیکھنے کے لئے او ر سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ انہوں نے یہاں پر ایک چیز کو باریکی سے دیکھنے اور سمجھنے کی کوشش کی کہ انہیں یہ جانکاری نہیںہے کہ نئے زرعی قانون کسان کے مفاد میں ہیں۔ یا نقصان میں ،لیکن سرد ہواو¿ں میں رات کا درجہ حرارت 3.4 ڈگری تک نیچے آجاتا ہے ایسے میں عورتوں اور بچوں کا شامل ہونا بڑی بات ہے بلکہ دہلی اور اس کے آس پاس روزآنہ سیکڑوںکی تعداد میں لوگ یہاں پہونچتے ہیں اس آندولن کو تقریباًایک مہینہ ہونے لگا ہے کسان بغیر کسی تشدد کے پر امن طریقے سے ڈٹے ہوئے ہیں اس کڑاکے کی سردی میں دو درجن سے زیادہ کسان یہاں دم توڑ چکے ہیں ۔ کسان تنظیموں نے اتوار کو شہیدی دوس منایا اور آندولن میں اپنی جان گنوانے والوں کو سردھانجلی دی ایک ایس خاتون جو فتحہ گڑھ صاحب کی رہنے والی ہے گروندر کور 23 دنوں سے سندھو بارڈر پر بیٹھی ہوئی ہیں ۔ گھر میں شوہر چھ سال کا بیٹا اور دوسرا بیٹا تین سال کا ہے کہتی ہیں بچوں کی یاد تو آتی ہے لیکن یہ لڑائی بچوں کے مستقبل کے لئے ہی ہے اس لئے میں یہاں سے ہلنے والی نہیں ہوں اسی طرح سے پنجاب سے بہت سی عورتیں شامل ہورہی ہیں ۔ لیکن سب سے ایک بات کامن ہے وہ آندولن کو لیکر جذبہ سبھی کے سر میں سر ملا کر جب تک ڈٹی رہیں گی جب سرکار زرعی قانون کو واپس نہ لے لے ایسے ہی ایک اور خاتون کرنجیت کور کہتی ہیں کہ کئی طرحہ کی مصیبتیں تو ہیں لیکن اس کے سامنے کچھ نہیں جو قانون لاگو ہونے کے بعد ہوگی اور ہم دوسال تک یہاں بیٹھنا پڑے تو ہم ڈٹے رہیں گے ۔ دہلی سے ہی آندولن کو حمایت دینے آئیں بچوں کے ساتھ سیو امیں لگی ہیں مگر یہ آندولن جلد ختم ہوتا نہیں دکھائی دے رہا ہے کسان پوری تیاری کے ساتھ ڈٹے ہیں سرکار کو ہی کوئی راستہ نکالنا پڑے گا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟