نیپال میں اقتدار لڑائی کے درمیا ب پارلیمنٹ بھنگ!

نیپال میں غیر متوقع طریقے سے اتوار کو پارلیمنٹ بھنگ کردی گئی تین سال بعد ہی یہ بھنگ کردی گئی ایوان نمائندگان کو بھنگ کرنے کے فیصلے کے بعد راشٹریہ پتی ودیہ دیوی نے نیا مینڈیٹ کے لئے اگلے سال اپریل مئی میں چناو¿ کا اعلان کردیا ہے وزیر اعظم کے پی ولی شرما حکمراں نیپال کمیونسٹ پارٹی میں چل رہی اقتدار کی جنگ کے بیچ باغیوں اور اپوزیشن پارٹیوں کو چونکاتے ہوئے پردھان منتری ولی نے پارلیمنٹ کو بھنگ کرنے کی سفارش کردی تھی ۔اب اگلے سال تیس اپریل سے دس مئی تک وسط مدتی چناو¿ کرائے جائیں گے وہیں صدر کے فیصلے کو اپوزیشن پارٹیوں کے ساتھ ساتھ این سی پی کے لیڈروں نے بھی غیر آئینی قرار دیا ہے 2017میں چنی گئی پارلیمنٹ کی میعاد 2022تک تھی ۔ حالانکہ این سی پی کی اندرونی لڑائی میں دوسرے گروپ کی قیادت کر رہے پسپ کمل دہل پرچنڈ ،مادھو نیپا ل اور جھالا ناتھ کھنل وزیر اعظم ولی سے کافی وقت سے استعفیٰ مانگ رہے تھے۔ وہ ولی پر انتظامی ناکامی آئین کا مذاق بنانے اور پارٹی کے فیصلے لاگو نہ کروانے کا الزام لگا چکے ہیں ۔ اس کے بعد سے ولی اپنی پارٹی میں کمزور پڑ رہے تھے ماہرین ارجن اچاریہ اور سابق وزیر اعظم ڈاکٹر سابو رام بھٹا رائے نے فیصلے کو 2015میں بنے نیپال کے نئے آئین سے دھوکہ قرار دیا ہے ۔ انہوں نے صرف سرکار کے اقلیت میں آنے یا اسمبلی معلق ہونے پر ہی سے بھنگ کیا جاسکتا ہے۔ ابھی ایسے حالات نہیں تھے زبردست اندرونی رسا کشی کے درمیان وزیر اعظم ولی کے صدر کو پارلیمنٹ بھنگ کرنے کی سفارش پر پارٹی کے معاون صدر پرچنڈ نے کہا اس فیصلے کے خلاف متحد ہونے کے علاوہ کوئی اور متبادل نہیں ہے ۔ اگر سرکار اس سفارش کو واپس نہیں لیتی ہے تو پارٹی کسی بھی حد تک وزیر اعظم کے خلاف جاسکتی ہے ۔ یہ فیصلہ غیر آئینی اور جمہوریت سے مذاق ہے اور ایسی سفارش جمہوری نظام کے بر عکس ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟