کسان بولے اب تو ہل کرانتی سے ہی نکلے گا سمادھان!

وزیراعظم نریندر مودی نے مدھیہ پردیش کے کسانوں کے پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے دہلی کے بارڈر پر بیٹھے کسانوں سے ہاتھ جوڑ کر اپیل کی اور سر جھکا کر ان کے ہر مسئلے پر جوا ب دینے کی تیاری کا یقین دلایا ۔لیکن آندولن کاری کسان وزیراعظم کے خطاب سے مطمئن نہیں ہیں ۔اور نئے زرعی قوانین کے بارے میں احتجاجی کسانوں نے فصلوں کی مناسب قیمت دینے کی گارنٹی مانگی ہے ان کا کہنا ہے وزیراعظم نے جمع کو دعویٰ کیا تھا کہ کسانوں کو فصلوں پر ایم ایس پی مل رہی ہے جبکہ یہ سچ نہیں ہے ۔ان کا کہنا ہے وزیراعظم کو یہ جانکاری ہونی چاہیے کہ جہاں دھان کی کم از کم قیمت 1870روپے فی کونٹل ہے وہاں کسان اسے 900روپے میں بیچنے کو مجبور ہیں ۔انہوں نے زرعی وزیرزراعت کے لکھے کھلے خط پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا جو کسان آندولن کے معاملے ہی نہیں جانتے بھارتی کسان یونین دہلی پردیش کے صدر وریندر ڈاگر نے بتایا کہ فصلوں پر ایم ایس پی پہلے سے ہی لاگو ہے لیکن اس کا فائدہ کسانوں کو نہیں مل پاتا ایم ایس پی کے لئے جو قاعدے ہیں وہ کسانوں کی سمجھ سے باہر ہیں ایسے میں نئے قانون مشکل کھڑی کردی ہے انہوں نے کہا اب کسانوں کی سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ کسانوں کا کیا ہوگا ۔پہلے ہی فصلوں کے دام نہیں مل رہے تھے اس قانون سے کارپوریٹ کو موقع ملنے کے بعد کسانون کی حالت اور خراب ہو جائیگی ایسی صورت میں ان قانون کو منظور نہیں کریگا ۔کسانوں کی ایک دوسری تنظیم کا کہنا ہے وزیرکے خط کا کھلا جواب جاری کریگی ۔اے آئی کے ایس سی سی نے سرکار سے اپیل کی ہے کہ ان تین کھیتی قوانین و بجلی بل 2020واپس لے اور اس کے خلاف غلط پروپیگنڈہ نا کرے ۔ادھر یوپی گیٹ کے پاس دہلی میرٹھ ایکسپریس وے پر جاری کسانوں کے دھرنے کی حمایت دینے کے لئے کئی کسان لیڈر پہوچے یونین کے قومی ترجمان راکیش تکیت اور کسان نیتاو¿ں نے کہا کہ آندولن پر امن جاری ہے سرکار سے چھ دور کی بات چیت ہو چکی ہے لیکن کوئی حل نکلتا نظر نہیں آرہا ہے حل تبھی نکلے گا جب دیش میں حل کرانتی آئیگی کسان حل چلانے اور مسئلے کا حل نکالنے کے لئے تیار بیٹھا ہے وہیں سرکار اسے روکنے کا کام کررہی ہے ۔انہوں نے کہا گاو¿ں تحصیل اور دیش کا کوئی بھی انجمن ہو وہ اپنے جھنڈے کے ساتھ سڑک پر آجائے کسانوں کے اب گھر سے نکلنے کا وقت آگیا ہے ۔کسانوں نے سپیرم کورٹ کے فیصلے پر اس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے یوپی گیٹ پر آرہے کسانوں کو روکنے پر پولیس پر ناراضگی ظاہر کی اور کہا کہ اگر یونہیں روکا گیا تو ہم بھی روڈ جار کردیں گے ادھر دہلی کی سرحدو ں پر بیٹھے کسانوں کی لگاتار موتوں کی خبریں سامنے آرہی ہیں یہ سب سے زیادہ اموات سردی کی وجہ بتائی جاتی ہیں کسان نیتاو¿ں کا وہم ہے کہ سردی کی وجہ سے کئی کسان ہیں جو بیمار پڑ کر اپنی جان گنوا چکے ہیں اور گنوا رہے ہیں کسان لیڈروں کے مطابق ابھی تک کل 29موتیں ہو چکی ہیں اس مین دہلی کے سنگھو بارڈر پر چار کسانوں کی موت شامل ہے ۔سنت بابا رام سنگھ کی خودکشی کو کسانوں نے شہادت سے تعبیر کیا ہے ۔سبھی 29کسان آندولن مین شہید ہو ئے ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟