ممتا اپنی سیاسی زندگی میں سب سے مشکل چنوتی سے دوچار!

کیا بنگال کی شیرنی کے نام سے مشہور ہوئی ترنمول کانگریس صدر اور وزیراعلیٰ ممتا بنرجی اپنے سیاسی کیرئیر کے سب سے مشکل دور سے گزر رہی ہیں ؟ یوں تو ممتا کی پوری سیاسی زندگی چنوتیوں اور سنگھرش سے بھری رہی ہے لیکن اب اگلے اسمبلی چناو¿ سے پہلے بی جے پی کی طرف سے مل رہی چنوتیوں اور پارٹی میں مسلسل بغاوت کو ذہن میں رکھتے ہوئے سیاسی حلقوں میں یہ سوال پوچھا جانے لگا ہے حال تک سرکار اور پارٹی میں جس نیتا کی بات پتھر کی لکیر ثابت ہو رہی ہے اس کےخلاف ہی جب درجنوں لیڈر آواز اٹھانے لگے ہوں یہ بات دیگر ہے کہ کانگریس کی اندرونی چنوتیوں سے لڑتے ہوئے الگ پارٹی بنا کر لیفٹ پارٹیوں سے دو دو ہاتھ کر چکی ممتا ان چنوتیوں سے گھبرا کر پیچھے ہٹنے کے بجائے ان سے نمٹنے کے لئے حکمت عملی بنانے میں لگی ہوئی ہیں سال 2006کے اسمبلی انتخابات کے وقت سے یعنی 15برسوں سے ترنمول کانگریس اور ممتا ایک دوسرے کی علامت بن گئے تھے اور پارٹی میں کسی نیتا کی اتنی حمت نہیں تھی کہ کوئی ان کی بات کو ٹال سکے اور ان کے کسی فیصلے پر انگلی اٹھا سکے لیکن اب تین چار برسوں میں ممتا کی پکڑ کمزور ہوئی ہے تقریباً دس سال تک اقتدار میں رہنے کے بعد کچھ نیتاو¿ں میں کچھ ناراضگی ہے اور یہ جائز بھی ہے لیکن بھاجپا نے خاص کر پچھلی لوک سبھا چناو¿ سے جس طرح جارحانہ رویہ اپنایا ہے اور پارٹی نیتاو¿ں کو اپنی طرف کھینچ رہی ہے وہ ممتا کے لئے ایک سنگین چنوتی بن گیا ہے مرکزی وزیرداخلہ امت شاہ مغربی بنگال میںچناو¿ کا بغل بجا کر واپس آگئے ہیں بی جے پی کو اس دورے میں ممتا بنرجی کی پارٹی ٹی ایم سی میں بڑی پھوٹ کی امید ہے ۔اور چھ سال یا سات سال سے زیادہ باغی بھاجپا میں شامل ہوئے ہیں ۔اس کے علاوہ بہت سے لوگ ممتا سے بغاوت کرنے کی قطار میں ہیں حالانکہ بی جے پی کو سوچنا پڑرہا ہے کہ کن علاقوں سے کن لوگوں کو پارٹی میں لیا جائے یا نہیں وہیں امت شاہ نے دعویٰ کیا ہے بھاجپا مغربی بنگال اسمبلی کی 294سیٹوں میں سے 200سیٹ جیتنے کے اپنے ارادے سے حکمت عملی تیار کر چکی ہے اور ذرائع کی مانیں تو چناو¿ ہونے تک پارٹی کے قریب سو بڑے لیڈر بنگال کا دورہ کریں گے ۔مدھیہ پردیش کے تیز ترار وزیرداخلہ نوروتم مشرا سمیت سات بڑے لیڈروں کو ذمہ داری سونپی جارہی ہے وہیں ممتا کے لئے ایک خطرہ اویسی بھی بن رہے ہیں اور وہ مسلم اکثریتی سیٹوں پر فیصلہ کن رول نبھا سکتے ہیں ۔پی ایم سی کے لئے سب سے بڑا خطرہ پارٹی کے باغی ہیں انہوں نے اپنی رہائش گاہ پر ٹی ایم سی لیڈروں کے ساتھ ملاقات کی ہے انہوں نے کہا وہ کچھ نیتاو¿ں کے پارٹی چھوڑنے سے فکر مند نا ہوں کیوں کہ یہ اچھا ہے کہ سڑے ہوئے عناصر پارٹی چھوڑرہے ہیں ممتابنرجی نے نیتاو¿ں سے کہا کہ وہ فکر مند نا ہوں کیوں کہ ریاست کی عوام ان کے ساتھ ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟