ورکر سے لیکر نیتا لیڈر شپ سب ان کے مرید تھے !

ہندوستانی سیاست میں ایسے کم ہی لوگ ہوتے ہیں جو اپنی پارٹی کی لیڈر شپ کے ساتھ عام ورکروں اور نیتاو¿ں کو بھی بھا جاتے ہیں موتی لال وورا ایسی ہی ایک شخصیت اور سیاست داں تھے جو نہ صرف گاندھی خاندان کے پسندیدہ تھے،بلکہ کانگریس کے عام ورکر اور نیتا بھی ان کے مرید تھے ۔ان کا دروازہ چاہے نیتا ہو ورکر ہو یا صحافی ہو سبھی کے لئے ہمیشہ کھلا رہتا تھا ۔آپ جب ان سے ملنے جاتے تھے تو وہ بڑی خوشی کے ساتھ خیر مقدم کرتے تھے میرے ساتھ بھی کئی بارہوا میںجب بھی ان سے ملنے گیا تو وہ بڑی گرم جوشی سے ملا کرتے تھے وورا جی کا کورونا وائرس انفیکشن کے بعد صحت کے بگڑنے کے سبب پیر کے روز ان کا دیہانت ہوگیا ان کی عمر 93سال تھی کانگریس و اس کی قیادت کے لئے اہم تھے اسکااندازہ پارٹی صدر سونیا گاندھی کے اس تعزیتی پیغام سے لگایا جاسکتا ہے سونیا کا کہنا تھا کہ انہیں وورا جی کے مارگ درشن کی کمی ہمیشہ محسوس ہوگی موتی لال وورا کی زندگی پبلک سیوا اور کانگریس کی آئیڈولوجی کے طئیں بے مثال عزم زندہ مثال ہے ہم ان کے مارگ درشن اور بے لوث خدمت کی کمی محسوس کریں گے وہ ایک بڑے وفادار ہونے کے ساتھ ساتھ سب کو ساتھ لیکر چلنے کا ان کا فن تھا کانگریس کے سابق جنرل سیکریٹری جناردھن دویدی اور مدھیہ پردیش جیسے ریاست میں جہاں تک ارجن سنگھ اور ساما چرن سکلا اور مادھو رائے سندھیا جیسے بڑے لیڈر تھے ۔وزیر اعلیٰ کے طور پر سب کے ساتھ سب کا محبوب ہونا وورا جی کے لئے کوئی آسان کام نہیں تھا وہ وزیر اعلیٰ کے لئے ان کے نام کی تجویز ارجن سنگھ نے رکھی تھی ۔ لیکن بعد کے دنوں میں ریاست کے لوگ کہا کرتے تھے ۔وہاں موتی۔مادھوایکسپریس چل رہی ہے سیاست میں پانچ دھائی تک سرگرم رول نبھانے والے وورا جی کے خاندان میں پانچ بیٹیاں اور دوبیٹے ہیں ایک بیٹا ارون وورا درگ سے کانگریس ممبر اسمبلی ہے وورا جی نے کئی برسوں تک صحافت کی تھی ہمیں وورا جی کے جانے کا بہت دکھ ہے ہم ان کے پریوار کو اس اہم ترین نقصان سے صبر کے لئے پراتھنا کرتے ہیں ۔ ہم وورا جی کو اپنی شردھانجلی بھی پیش کرتے ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟