بلٹ پر بیلٹ پھرجیتا!

جموں کشمیر سے آرٹیکل 370ہٹنے کے بعد یہاں ہوئے ضلع ڈیولپمینٹ کونسل کے انتخابات نے اصل جیت جمہوریت کی ہوئی ہے پہلی بار ہوئے کونسل کے چناو¿میں جموں کشمیر کی عوام نے کئی ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔ دہشت گردوں و علیحدگی پسندوں کر درکنا رکرکے لوگوں نے بے خوف ہوکر لوگوں نے جمہوریت کی جڑوں کو مضبوط کیا بلکہ ساتھ ہی پاکستان کو بھی قرارا جواب دیا کشمیر وادی نے مقامی پارٹیوں کے گپکار اتحاد نے اپنا دبدبہ برقرار رکھا ہے ۔لیکن وادی میں بھاجپا کا کھاتہ کھلنا کافی اہم مانا جارہاہے ۔ اس ڈی ڈی سی چناو¿ سے کئی سیاسی پیغام نکل کر آئے ہیں جس میں کشمیر میں اسمبلی چناو¿ کا راستہ بھی صاف ہوا ہے ۔ جموں کشمیر ضلع ڈولپمینٹ کونسل کی 280سیٹوں کے لئے ممبر تھے چناو¿ میں مقامی پارٹیوں کے اتحاد گپکار کو ا112سیٹیں ملی ہیں جبکہ بی جے پی 74سیٹوں کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے اس کے علاوہ جموں کشمیر اپنی پارٹی کے بارہ سیٹیں پر جیت حاصل ملی ہے کانگریس 26سیٹیں جیت کر تیسرے مقام پر رہی جبکہ حیرت انگیز طریقے سے49سیٹیں جیتنے میں کامیاب رہے جموں کشمیر سے آرٹیکل 370ہٹائے جانے کے بعد سیاسی پارٹیاںکہنے لگی تھیں کہ وادی میں کوئی بھارت کا جھنڈہ اٹھانے والا نہیں بچے گا۔کچھ پارٹیوں نے پہلے تو جمہوری چناوی عمل سے دوری کا من بنا لیا تھا، لیکن جس طرح سے لوگوں نے ووٹ کرکے جمہوری روایات پر اعتماد ظاہر کیا ہے اس سے صاف ہوتا ہے کہ لوگوں کے اندر جمہوریت کے لئے گہری عقیدت ہے اتنا ہی نہیں علاقائی پارٹیوں نے ڈی ڈی سی کے چناو¿ میں با قاعدہ حصہ لیا اور کامیابی حاصل کیا جس سے صاف ہے کہ کشمیری عوام کو جمہوریت میں پوری طرح بھروسہ ہے ۔ جموں کشمیر میں پاکستان امن بحال ہوتے نہیں دیکھنا چاہتا تھا اور اس نے چناو¿ کے دوران کئی موقعوں پر در پردہ طریقے سے رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی اور تشدد بھڑکانے کے لئے کوشش کی گئی دہشت گردی کے واقعات کو انظام دینے کی کوششیں کی گئیں لیکن کشمیر کی عوام نے یہ صاف کردیا کہ ہم پاکستان کو ان کے منصوبوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے اور اپنے ووٹ کی چوٹ سے پاکستان کو قرارا جواب دیا ہے ۔ وادی کشمیر میں آرٹیکل 370ہٹنے کے بعد مقامی پارٹیاں لوگوں کو یہ سمجھانے میں لگی تھی کہ مرکز کی بھاجپا سرکار ان کے طئیں سوتیلہ رویہ رکھ کر کام کر رہی ہے ۔ مگر ڈی ڈی سی چناو¿ نتیجوں نے یہ ثابت کردیا ہے کہ لوگوں کو مرکزی حکومت پر بھروسہ ہے دوسرے ریاستوں کے مقابلے جموں کشمیر کے حالات مختلف ہیں وہاں قومی دھارا کی سیاست سے الگ ہی نظریہ ہاوی رہتا ہے اس لحاظ سے وادی میں پی ڈی پی کو نیشنل کانفرنس کی قیادت والے گپکار اتحاد کے سوائے بھاجپا ،کانگریس اور آزاد امیدواروں پر لوگوں کا بھروسہ زیادہ دکھائی دیا ۔یہ اس بات کا اشارہ ہے لوگ مین اسٹیرم کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں اورترقیاتی پروگراموں کو موثر ڈھنگ سے لاگو کرنے کے مرکز اور ریاستی اور مقامی بلدیاتی اداروں کے درمیان تال میل ہونا بہت ضروری ہے اس لحاظ سے وادی کے بہتری کے اشارے ملنے شروع ہوگئے ہیں ۔ اس سے اسمبلی چناو¿ کا راستہ بھی صاف ہوگیا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟