کیجریوال سرکار کا زرعی قانون لاگو کرنے پر چھڑا تنازعہ!

مرکزی سرکار کے تین نئے زرعی قوانین کے خلاف چل رہی تحریک درمیان دہلی حکومت نے ایک قانون کو نوٹی فائی کردیا ہے اس قانون کے تحت اب دہلی کے کسان منڈی کے باہر بھی اپنا اناج پھل سبزی بیچ سکتے ہیں ۔ دراصل دہلی میں پہلے سے ہی زرعی اجناس بازار کمیٹی قانون نافذ ہے ۔ اس ایکٹ کے تحت 2014سے ہی منڈی کے باہر پھل سبزی وغیرہ بیچنے کی سہولت تھی حکام کا کہنا ہے دہلی میں نیا قانون لاگو ہونے سے کسان اب اپنی دوسری فصل بھی منڈی کے باہر بیچ سکتے ہیں ۔ اس کا خاص اثر اناج پر پڑے گا نئے نوٹیفیکشن میں کسانوں کو منڈی سے باہر اپنا سامان بیچنے کی سہولت ہوگی ادھر پنجاب کے وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے کسان آندولن کو لیکر دہلی میں آپ سرکار کے دوہرے رویہ پر حیرانی ظاہر کی ہے ۔ عآپ حکومت کی جانب سے زرعی قانون کو نافذ کرنے سے اس کے ساتھ اس کے کسان کے ساتھ کھڑے ہونے کے دعووں سے پردہ اٹھ گیا ہے ۔ پنجاب کے وزیر اعلیٰ کیپٹن نے کہا کہ ایک طرف عآپ سرکار آندولن چلا رہے کسانوں کی حمایت کا دعوی ٰ کر رہی ہے وہیں دوسری طرف گزٹ نوٹیفیکیشن جاری کر ان کالے قوانین کو نافذ کر دیا گیا ہے ۔ امریندر سنگھ کا کہنا تھا کیجریوال گونمنٹ نے مرکزی قوانین کو بے اثر کرنے کے لئے پنجاب کی طرز پر دہلی میں کوئی ترمیم بل پاس کرنے میں ناکام رہے ۔ دہلی سرکارکی طرف سے اس قدم سے عآپ کی نیت اور آئیڈیولوجی کا پردہ فاش ہوگیا وہیں دہلی سرکار طرف سے نافذ ہونے پر بھاجپا بھی حملہ آور ہے پارٹی کے ایم پی منوج تیواری کا کہنا کہ نوٹیفیکشن کیجریوال سرکارک ی عقل کوا جاگر کرتی ہے اب وہ کسانوں کو گمراہ کرکے فائدہ حاصل کرنا چاہتی ہے وہیں عآپ نے کہا بھاجپا ملک مخالف مہم کونہیں سلجھا پارہی ہے انہوں نے کہا کہ وہ کسانوں کو گمرا ہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے عآپ کا کہنا ہے کہ کسانوں سے گھرنے کے بعد بھاجپا کو سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ وہ ملک گیر سطح پر جاری تحریک سے کیسے نمٹیں ؟ اس کے چلتے وہ اشو سے بھٹکانے کے کام کر رہی ہے ۔دہلی سرکارکا جو نوٹیفیکشن ہے وہ کسانوں کو باہر کہیں بھی سبزی بیچنے کا حق دیتا ہے ۔ دہلی میں سبزیوں کو لیکر پہلے سے ہی یہ سسٹم رائج ہے اب اناج پر بھی یہ لاگو کردیا گیا ہے سرکار منڈی نہیں ختم کرنے جارہی ہے کسان اس کے خلاف ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟