مقامی بلدیاتی اداروں کے چناو ¿ میں مودی کا سہارا!

جموں کشمیر کے ڈسٹرکٹ ڈولپمنٹ کونسل (ڈی ڈی سی )کے پہلی بار ہو رہے چناو¿ میں بھاجپا کو مودی کے نام کے سہارے سے اپنی سیاسی منزل تک پہونچنے کی امید ہے ۔جموں کے پاس نگروٹہ میں زبردست دہشت گردانہ واقعے نے بھی اس چناو¿ پر توجہ مرکوز کر ا دی ہے اس معاملے نے اس کی بھی یاد دلائی کہ دفعہ 370 کے خاتمہ کے بعد اور سابقہ ریاست کو توڑ کر تشکیل دونوں مرکزی حکمراں خطوں میں حکمرانی سیدھے مرکزی سرکار کے اپنے ہاتھ میں لینے کے سو سال بعد بھی جموں کشمیر میںدہشت گردی کی کوئی چنوتی ختم نہیں ہوئی ہے پھر بھی براہ راست چناو¿ سے ضلع کونسل کی تشیکیل کے اس پہلے چناو¿ کیلئے صرف دہشت گردی کی ہی چنوتی ہے بلکہ اس سے بھی بڑی چنوتی ان حالات میں آزادانہ اور غیر منصفانہ چناو¿ کرانے کی ہے ۔اس مرکزی حکمراں ریاست کا انتظامیہ سوا سال تک سیدھے سنبھالنے کے بعد اگر مرکزی سرکار نے نئی شکل دے کر ضلع کونسل کے چناو¿ کرانے کافیصلہ کیا ہے تو یہ حکمرانی کے ذریعے کی شکل میں مقامی چنے گئے نمائندوں اور بلدیاتی اداروں کی ضرورت پہچانے جانے کو ہی دکھاتا ہے ۔ضلع کونسل کے اس انفیکشن کے دور میں منتخب اسمبلی کے التو ا کی شکل میں کارگر ہونے نا ہونے کی بحث اپنی جگہ ۔جنتا کی نمائندگی کرنے والے بلدیاتی ادارے کی شکل میں ان سے مسائل کو سلجھانے میں مددگار ہونے کی امید ظاہر کی جاتی ہے کشمیر کے نتیاو¿ں کے لمبے عرصہ تک نظر بندی ختم ہونے کے بعد ان انتخابات کی خاص اہمیت ہو جاتی ہے ۔ڈی ڈی سی میں چئیرمین کی شکل میںمنتخب شخص کو ریاستی وزیر کا درجہ دیاجائیگا جس طرح راجہ سبھامیں اپوزیشن کے لیڈر غلام نبی آزاد اور کانگریس پردیش صدر جی اے میر کے درمیان لمبے عرصہ سے چلی آرہی تلخی کے سبب یہاں کانگریس تنظیم مضبوط دکھائی نہیں دیتی جس کا فائدہ جموں سماج میں بھاجپا کو مل سکتا ہے اس چناو¿ میں بھاجپا نے اپنے امیدواروں کے حق میں بھی بڑی تعداد میں اسٹار کمپینرس کو میدان میں اتارا ہے ۔28نومبر سنیچر کے روز ڈی ڈی سی چناو¿ کا پہلے مرحلے کی پولنگ ہو گئی ۔ریاست کی سبھی 22ضلع کی 280ضلع کونسل کے لئے آٹھ مرحلوں میں پولنگ رکھی گئی ہے ۔بھاجپا کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلی بار ہونے جارہے یہ چناو¿ وزیراعظم نریندو مودی کی قیادت کے لئے بے حد اہم ہے پارٹی کی مضبوط کوششیں کہ بھاجپا ان چناو¿ میں اکثریت لے کر دیش و دنیا کے سامنے یہ ثابت کر دے گی کہ خصوصی درجہ والے رہے جموں کشمیر سے آرٹیکل 370و 35Aکو مفاد عامہ میں ختم کیا جانا کتنا ضروری تھا ۔وادی میں بنا گپکار اتحاد جموں کشمیر کاخصوصی درجہ و مکمل ریاست کو درجہ پھر سے بحال کئیے جانے کا اشو اچھالا ہے کشمیر وادی میں نامزدگی پرچہ بھرنے کے ساتھ ہی سبھی امیدواروں کو سکیورٹی دستیا ب کرانے کی ضرورت سے سرکار کی کوششوں سے مشکلوں کا اندازہ لگایا جا سکتاہے لیکن محفوظ رہنے کے نام پر امیدواروں کے برتاو¿ کو ان کے رویہ میں قید کررکھنا تو الٹا ہی کام کرے گا ۔اور اگر صرف انتظامیہ کی مہربانی یافتہ امیدواروں کو سکیورٹی کے ساتھ چناو¿ کمپین کا موقع ملتا ہے تو یہ پورے چناوی عمل کو ہی ناکارہ کر دے گا اور مین اسٹریم کی علاقائی پارٹیوں کے اتحاد ،گپکار گروپ نے خاص طور پر ایسے الزام لگائے ہیں کہ ان پارٹیوں کا موجودہ حالت میں بائیکاٹ کرنے کے بجائے ان انتخابات میں حصہ لینا اس پوری کوشش کا وزن بھی بڑھتا ہے ۔ (انل نریندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟