میکرو ں بولے اسلامی پیشوا جمہوری اصولوں کو تسلیم کریں !

فرانس کے صدر ایمینول میکروں نے دیش بھر کے مسلم لیڈروں کو پندرہ دن کا الٹی میٹم دیا ہے ۔اور کہا کہ اس میعاد میں سبھی اسلامی پیشوا کٹر پشند اسلام کے خلاف ملک گیر مہم بن جائے اس شکل میں جمہوری اصولوں کے چارٹر کو تسلیم کر لیں ۔میکروں نے فرانچ کونسل آف دی مسلم فیتھ نامی تنظیم سے کہا کہ جمہوری اصولوں کے چارٹر کو تسلیم کرتے ہوئے لکھیں کہ اسلام مذہب ہے یہ کوئی سیاسی جماعت نہیں ہے اس کا مقصد مسلم گروپوں میں غیر ملکی مداخلت کو روکنا بھی ہے ۔یہ قدم دیش بھر میں ایک مہینہ سے کم وقت میں تین اسلامی دہشت گردانہ حملوں کے بعد اٹھایا گیا ہے ۔صدر میکروں نے اسلام کو بطور مذہب مشکل میں بتایا تھا اسلامی علیحدگی پسندی سے نمٹنے کا بھی عزم کیا تھا اس پر ترکی سمیت کئی مسلم اکثریتی ممالک نے سخت ناراضگی ظاہر کی تھی ۔پاکستان سرکار کے مرکزی وزیر سراج مزاری نے میکروں کے خلاف سخت تبصرہ کر دیاتھا پاکستان کو ایک بار پھر عالمی سطح پر اس وقت شرمشار ہونا پڑا جب فرانسیسی صدر پر کئے گئے تبصرہ کے لئے مزاری کو ناصرف اپنا متنازع ٹوئٹ واپس لینا پڑا بلکہ اپنے کئے پر معافی بھی مانگنی پڑی ۔واضح ہو مزاری نے کہا تھا کہ صدر ایمینول میکروں کی سرکار مسلمانوں پر نازی حکومت میں یہودیوں پر ڈھائے ظلم کی طرح ظلم ڈھا رہی ہے ۔پاکستانی وزیر کے اس ٹوئٹ پر صدر میکروں ناراض ہو گئے اور مزاری سے اپنی کمانڈ واپس لینے کی مانگ کی ۔دو دن پہلے شری مزاری نے ایک آرٹیکل کا حوالہ دیتے ہوئے ٹوئٹ کیا تھا میکرو ں سرکار مسلمانوں پر نازیوں جیسا برتاو¿ کررہی ہے اس پر فرانس سرکار نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یا تو وزیر اپنے دعوے کے حق میں ثبوت پیش کرے ورنہ معافی مانگے ۔فرانس کے سخت رویہ کے آگے پاکستان کی عمران سرکار کو جھکنا پڑا اور وزیرکو اپنے بیان کے لئے معافی مانگنی پڑی ۔شری مزاری نے لکھا کہ میں اپنی غلطی کو سدھارتے ہوئے اپنا ٹوئٹ ڈیلٹ کررہی ہوں اور اس غلطی کے لئے معافی بھی مانگتی ہوں ۔ (انل نریندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟